اُردو (پاکستان)

ازہر سينٹر برائے "ترجمہ" اسلام كى اعتدال پسندى كو متعارف كرانے كا ايك اہم اور معتبر ذريعہ ہے

 

از ہر شریف کی ہائی اسکول ڈگری میں نمایاں نمبروں سے کامیاب ہونے والے طلبہ اور طالبات کے لئے تقسیم انعامات کی تقریب میں امام اکبر شیخ الازہر کی تقریر
Anonym
/ Categories: مقالات

از ہر شریف کی ہائی اسکول ڈگری میں نمایاں نمبروں سے کامیاب ہونے والے طلبہ اور طالبات کے لئے تقسیم انعامات کی تقریب میں امام اکبر شیخ الازہر کی تقریر

بسم اللہ الرحمن الرحیم

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ

میرے لئے بڑی سعادت مندی کی بات ہے کہ میں مسجد ازہر اور ازہر یونیورسیٹی کی طرف سے ازہر سیکنڈری اسکول میں اول وممتاز ہونے والے اپنے بچوں اور بچیوں کی نیابت میں پارلیمنٹ کی صدر عالی جناب پروفیسر ڈاکٹر علی عبد العال کا استقبال کر رہا ہوں۔ میں آپ کا بہت ممنون ومشکور ہوں کہ آپ نے ازہر میں اول وممتاز ہونے والے اپنے بچوں اور بچیوں کی خوشیوں میں شرکت کرکے علم حاصل کرنے کے سلسلہ میں ان کی ہمت افزائی فرمائی۔ اسی طرح آپ کی اس مبارک آمد کی وجہ سے ان بچوں کے عزم وارادہ میں مزید قوت پیدا ہوئی اور انہوں نے مختلف علوم حاصل کرنے کے لئے نئے مرحلہ میں داخل ہونے کا عزم مصمم بھی کیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آج آپ کی اس مبارک آمد سے ازہر کو دو بڑی سعادت مندی نصیب ہوئی ہے۔ ایک یہ کہ آپ کی عظیم شخصیت نے ان محنتی، ممتاز اور فائق طلبہ کو مبارکبادی دی اور ان کی کامیابی کو سراہا جنہوں نے رات کو رات نہیں سمجھا اور امتیاز وفوقیت حاصل کرنے کے سلسلہ میں اپنے وقت اور طاقت وقوت کا استعمال کیا اور اس مقصد کے حصولیابی کے لئے جہد مسلسل کی اور دوسری بڑی سعادت مندی یہ ہے کہ آپ حضرات مکمل مصری عوام کی مبارکباری کی نمائندگی کر رہے ہیں اور آپ میں سر فہرست عالی جناب صدر جمہوریہ عبد الفتاح السیسی ہیں جنہوں نے اس عظیم ادارہ کے ممتاز وفائق طلبہ اور طالبات کو مبارکبادی پیش کی ہے جسے مشرق ومغرب کی بڑی بڑی یونیورسیٹیوں کا تعاون حاصل ہے۔ میں عالی جناب پروفیسر ڈاکٹر علی عبد العال صدر پارلیمنٹ کا شکریہ بار بار  ادا کرنا چاہتا ہوں۔

اب میں آپ حضرات سے اس پر سعید مناسبت سے متعلق دو باتیں بیان کرنے کی اجازت چاہوں گا۔ ان میں قابل توجہ بات یہ ہے کہ ایک ازہری طالب علم ابتدائی، اعدادی اور سیکنڈری مرحلہ میں ان تمام موضوعات کی کتابیں پڑھتا ہے جو تربیہ وتعلیم کے اسکول میں ایک طالب علم پڑھتا ہے پھر اس کے علاوہ ازہری طالب علم اضافی طور پر اس سے زیادہ مشکل اور عمیق علم بھی حاصل کرتا ہے اور وہ اعدادی اور سیکنڈری کے اندر علمی اور ادبی دونوں قسم میں ازہری موضوعات ومضامین ہیں۔۔۔ میں آپ حضرات کے سامنے عالی جناب صدر پارلیمنٹ سے عرض کرنا چاہتا ہوں کہ آپ کے سامنے بیٹھے یہ طلبہ اور طالبات زبان وادب کے ساتھ ساتھ دینی اور عصری دونوں علم کے اندر علم ومعرفت، ثقافت اور وسیع معلومات کے اعتبار سے ممتاز وفائق ہیں اور میں نے بھی ان دونوں منہج کو اس وقت پڑھا تھا جب میں گذشتہ صدی کے سنہ 1960ء سے سنہ 1965ء تک سیکنڈری کا طالب علم تھا اور میں محسوس کر سکتا ہوں کہ ازہری طالب علم یونیورسیٹی کی تعلیم سے قبل کس طرح محنت کرتا ہے اور کس طرح دن ورات ایک کر کے اپنی تعلیمی مرحلہ کو پایہ تکمیل تک پہنچاتا ہے۔

دوسری قابل توجہ بات یہ ہے کہ جو شخص بھی ازہر کے تعلیمی منہج کو انصاف کی نگاہ سے دیکھنا چاہتا ہے تو میں بہت مختصر انداز میں کہنا چاہوں گا کہ یہ ایک ایسا منہج ہے جس میں اسلام کی تعلیم اللہ رب العزت اور علم وحق کے لئے دی جاتی ہے نہ کہ اجنڈوں یا پالیسیوں یا علم سے دور مفادات ومقاصد کے لئے استعمال کردہ مال ودولت کے لئے دی جاتی ہے اور اس منہج کا ان چیزوں سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔۔۔ پھر میں اس منہج سے متعلق یہ بھی کہ سکتا ہوں کہ اس میں گفت وشنید کا طریقہ اختیار کیا جاتا ہے، اس میں دوسروں کی بات اور ان کی رائے قبول کرنے کا طریقہ سکھایا جاتا ہے بلکہ کسی کو کافر، فاسق اور بدعتی قرار دئے بغیر دوسروں کی بہت ساری رایوں کو قبول کیا جاتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ ان باتوں یا رایوں کا تعلق قران وسنت اور اجماع وقیاس سے ہو۔

گفت وشنید پر مشتمل اس منہج میں اعدادی کے پہلے درجہ کی تعلیم کے اندر پہلے ہی دن سے ازہری طالب علم کے ذہن ودماغ میں اس کے بچپنہ ہی سے یہ بات راسخ کرائی جاتی ہے کہ اختلافات کو قانونی حق حاصل ہے اور یہ سلسلہ سیکنڈری کے تیسرے درجہ تک جاری رہتا ہے جہاں ہر طالب علم فقہی مذاہب اربعہ میں سے ایک مذہب اختیار کرتا ہے اور اس کے مختلف آراء کو پڑھ کر ان میں غور وفکر کرتا ہے اور ایک سے زائد رائے کو قبول کرنے کے لئے اپنے ذہن کو تیار کرتا ہے اور اس کو اس کا عادی بناتا ہے اور ان کو یہ سکھایا جاتا ہے کہ یہ سب آراء وسیع اختلافات کے باوجود صحیح اور مقبول ہیں اور یہ اعتدال کا منہج ہے اور اسی طرح تیرہ سال سے اٹھارہ سال کے ازہر کے طلبہ کے ساتھ چھ سالہ تعلیمی مرحلہ کے دوران مسلسل ہوتا ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ ان کے عقل اور شعور وجدان اعتدال کی راہ پر اس طرح ڈھل چکے ہوتے ہیں کہ وہ بندش اور پولرائزیشن سے دور رہتے ہیں، دہشت پسند سخت گیر فکر کے شکار نہیں ہوتے ہیں اور ایک مذہب میں اپنے آپ کو بند کرکے اسے ہی صحیح  مذہب اور دوسرے مذہب کو باطل نہیں سمجھتے ہیں اور اسے ماننے والوں کو اسلام سے خارج گردان کر اس کے  جان ومال اور عزت وآبرو کو حلال نہیں سمجھنے لگتے ہیں۔ ہم اس بات سے انکار نہیں کر سکتے ہیں کہ مسلمانوں کی قدیم وجدید تاریخ میں ایسے فرقے رونما ہوئے ہیں جنہوں نے دہشت پسندی تشدد اور سختی کا طریقہ اختیار کیا ہے اور دوسرے مذہب یا اپنے مخالف مذہب کو کافر گردانا ہے لیکن اگر یہ کہا جائے کہ انحراف ہی مسلمانوں کی میراث کی غالب ہونے والی صفت ہے تو پرے درجہ جہالت کی بات ہوگی کیونکہ علمی اور تاریخی اعتبار سے یہ بات یقینی ہے کہ یہ اسکولس اور متشدد مذاہب کو اس عظیم تراث کی تاریخ میں شاذ کا مقام حاصل ہے اور وہ ایک زمانہ میں سمندر کی جھاگ کی طرح اوپر نظر آتے ہیں اور عام عوام پر ان کا اثر بھی رونما ہوتا ہے لیکن بہت جلد ہی اس سلسلہ میں خرچ کئے گئے سونے چاندی کے دراہم ودنانیر کی شکل میں غیر معمولی رقم کے اثرات زائل ہو جاتے ہیں۔

میرے بچوں اور بچیوں میں آپ کو سیکنڈری مرحلہ میں آپ کی کامیابی اور امتیازی شان اور یونیورسیٹی کے مرحلہ میں داخل ہونے پر دوبارہ مبارکبادی پیش کرتا ہوں۔ اگر اس مناسبت سے میں آپ کو والد کی طرح کوئی نصیحت کر سکتا ہوں تو میں آپ کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ آپ رازدارانہ اور اعلانیہ طور پر اللہ رب العزت سے ڈریں، اخلاق کریمانہ سے آراستہ ہوں اور علم کی دولت سے مالا مال ہوں اور میں آپ کو مزید محنت وکوشش کرنے کی نصیحت کرتا ہوں اور آپ اپنے عقل کو کبھی بھی شر وفساد اور تخریب کاریوں کے داعیوں کے حوالہ نہ کریں، ان سے اور ان کے مالی امداد سے ویسے ہی دور رہیں جیسے خوشبو بدبو سے دور رہتی ہے اور ہمیشہ یاد رکھیں کہ آپ کے اہل خانہ نے آپ کو علم کے حصول کے لئے بھیجا ہے اور اس کے لئے دن ورات محنت کرنے کے لئے آپ کو اپنے سے دور کیا ہے لہذا اپنے اوقات کی حفاظت کریں اور اسے رات کی باتوں، بے جا گفتگو میں ضائع نہ کریں اور جان لیں کہ اگر آپ علم کو اپنا پورا وقت دے دیں تو وہ آپ کو صرف تھوڑا ہی دے گا اور اگر آپ اسے اپنا تھوڑا وقت دیں تو وہ آپ کو کچھ بھی نہ دے گا یہی علم کی حقیقت ہے۔

آج کی اس مناسبت سے میں اپنی بات یہی ختم کرتا ہوں اور اخیر میں آپ سب کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اللہ آپ سب کو جزائے خیر دے۔ اللہم آمین

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ

Print
6822 Rate this article:
5.0

Please login or register to post comments.

أقسم بالله العظيم أن أكون مخلصًا لديني ولمصر وللأزهر الشريف, وأن أراقب الله في أداء مهمتى بالمركز, مسخرًا علمي وخبرتى لنشر الدعوة الإسلامية, وأن أكون ملازمًا لوسطية الأزهر الشريف, ومحافظًا على قيمه وتقاليده, وأن أؤدي عملي بالأمانة والإخلاص, وأن ألتزم بما ورد في ميثاق العمل بالمركز, والله على ما أقول شهيد.