"نہ نقصان دو اور نہ ہی نقصان اٹھاؤ"

  • 12 ستمبر 2017
"نہ نقصان دو اور نہ ہی نقصان اٹھاؤ"

اسلام ايك ايسا دين ہے جو زندگى كى استقامت كى دعوت ديتا ہے ، حضرت محمد پر قرآن مجيد كا پہلا  نازل ہونے والا لفظ " اقرا" يعنى "پڑهو" تها، ہمارا دين ہميں اپنى زندگى كے معيار كو بہتر كرنے پر ابهارتا ہے ، دنيا كو مسخر كرنے كى دعوت ديتا ہے ،  ہر قسم كے ظلم  سے منع كرتا ہے اور اس بات پر تاكيد كرتا ہے كے جس طرح ہر انسان كے حقوق ہوتے ہيں اسى طرح اس پر واجبات بهى عائد ہیں . بچے ہمارى قوم كا مستقبل ہيں  خواه  وه لڑكا  ہو يا لڑكى ہمارے دين نے ان كى اچهى تعليم اور تربيت كو فرض كا مرتبہ ديا ہے ، حضور پاك نے فرمايا " علم حاصل كرنا ہر مسلمان مرد وعورت پر فرض ہے " اسى لئے چهوٹى عمر ميں ان كے كمزور و ناتواں كاندهوں پر زندگى كى ذمہ داريا ں ڈالنا بهى ايك طرح كى زيادتى ہے ، جس كى وجہ سے بچے نہ صرف اپنى معصوميت اور اپنى زندگى كے بہترين دن كهو بيٹهتے ہيں بلكہ ان پر ركهى گئى ذمہ داريوں كو نبهانے سے بهى قاصر ہوجاتے ہيں ، دہشتگردی ، غربت ، بے روزگاری اور امن وامان کے ساتھ ساتھ سب سے بڑا مسئلہ بچی کی کم عمری میں شادی بھی ہے۔ لڑکیوں کی کم عمری میں شادی کا یہ مسئلہ بہت پرانا ہے لیکن اب اس میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ بھارت اور پاکستان میں کم عمری کی شادی کے زیادہ ترواقعات  ان کی دیہی علاقوں میں ہوتی ہیں البتہ شہروں میں ا سی طرح کی مثالیں بہت کم ملتی ہیں۔  دیہی علاقوں میں غربت، بے روزگاری اورتعلیم جیسی بنیادی سہولیات میسر نہ ہونے  کی وجہ سے بچیوں کی کم عمری میں شادی کا رحجان عام ہے ۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بھارت میں ایک 16 سالہ لڑکی کی 65 سالہ عمانی شخص سے شادی کی تحقیقات کا اس وقت آغاز ہوا تھا جب 5 لاکھ بھارتی روپے( 7800 ڈالرز) میں فروخت کی جانے والی لڑکی نے مسقط سے اپنی ماں سے رابطہ کرتے ہوئے مدد طلب کی تھی۔حیدرآباد پولیس کے مطابق مذکورہ لڑکی کے والد نے اس کی عمر کے حوالے سے جھوٹی دستاویزات تیار کیں کیونکہ بھارت میں لڑکیوں کی شادی کے لیے مقرر قانونی عمر 18 سال ہے۔پولیس لڑکی کے والد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے کر حیدرآباد کے ایک ہوٹل میں بچی کی عمانی شہری سے شادی کروانے والے قاضی کی تلاش کا آغاز کرچکی ہے۔کم عمر لڑکیوں کی فروخت اور عمر رسیدہ غیر ملکیوں سے شادی کے خلاف مہم کا آغاز کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ ہر سال بھارت میں ایسی بہت سی شادیاں ہوتی ہیں جن میں سے اکثر میں لڑکیوں کو جسمانی یا جنسی طور پر بدسلوکی کا نشانہ بنایا جاتا ہے یا گھریلو قید میں دھکیل دیا جاتا ہے۔


پاکستان میں قانون کے مطابق شادی کے وقت لڑکے کی عمر 18سال اور لڑکی کی عمر 16 سال لازمی ہے۔ سیکشن 4کے مطابق اگرکوئی لڑکا جس کی عمر18سال سے یا اس سے زیادہ ہے کم سن لڑکی کی شادی کرتا ہو پکڑا گیا تو اس کی سزاچھ ماہ قیدا ور پچاس ہزار روپے جرمانہ ہوگی۔ سیکشن 5کے مطابق بچوں کی شادی کروانے والے کی سزا کو بھی بڑھا دیاگیا ہے۔ جس میں قصوردار کو 6ماہ قید اور پچاس ہزار جرمانہ ہوگا۔

اسی طرح سیکشن 6میں بچہ یابچی کی شادی کروانے والے والدین یاسرپرست کی سزایک ماہ قید یاایک ہزار جرمانہ یا دونوں سزائیں سے بڑھا کر چھ ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانہ کردی گئی ہے۔ سیکشن 9میں بھی ترمیم کرکے فیملی کورٹ کو بطور جوڈیشنل مجسٹریٹ کو کم عمری کی شادی کی کمپلینٹ کا ٹرائل کرنے کا اختیار دے دیا گیا ہے اور یہ شرط بھی عائد کی گئی ہے کہ کم عمری کی شادی کی کمپلینٹ علاقہ کی یونین کونسل کی طرف سے بھجوائی جائے گی۔ لیکن  ماضی میں کم عمری کی شادی کا ارتکاب کرنے کی سزا  اتنی معمولی تھی کہ غیر قانونی ہونے کے باوجود یہ شادیاں کھلے عام ہوتی رہیں۔

بچوں کے لیے کام کرنے والے بین الاقوامی امدادی ادارے (Save the children) ’سیو دا چلڈرن‘ کی 2016 سالانہ  رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں ہر 7 سیکنڈ میں 15 سال سے کم عمر ایک بچی کی شادی ہوجاتی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان، یمن، بھارت، پاکستان اور صومالیہ سمیت کئی ممالک میں 10 سال تک کی عمر کی لڑکیوں کی اکثر ان کی عمر سے کئی سال بڑے عمر کے مردوں –خاص طور پر عرب ممالک کے- سے شادیاں ہوجاتی ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ تنازعات، غربت اور انسانی بحران لڑکیوں کی کم عمری کی شادی کے اہم عوامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کم عمری میں شادی سے لڑکیاں ناصرف تعلیم اور مواقع حاصل کرنے سے محروم رہ جاتی ہیں، بلکہ کم عمری میں حمل اور زچگی سے ان کی زندگی کو بھی خطرہ لاحق ہوجاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جن لڑکیوں کی کم عمری میں شادی ہوجاتی ہے وہ عام طور پر اسکول نہیں جاسکتیں اور ان کے ساتھ گھریلو استحصال، تشدد اور ریپ کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، وہ حاملہ ہوسکتی ہیں اور ان میں ایچ آئی وی سمیت جنسی طور پر منتقل ہونے والے دیگر انفکشنز کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کم عمری میں شادی کے واقعات، جو آج تقریباً 70 کروڑ ہیں، ان کی 2030 تک بڑھ کر تقریباً 95 کروڑ ہوجائے گی۔  اس کے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 24 فیصد بچیوں کی شادی 18 سال سے کم عمر میں کر دی جاتی ہے۔

Image

(2016 سال سے 2030 سال تک کم عمرمیں شادی کے واقعات کے اعداد وشمار)

اکثر اوقات کم عمر لڑکیوں کو شادی پر مجبور کیا جاتا ہے، اور اسلام میں لڑکی کو ایسے شخص سے شادی پر مجبور نہیں کیا جا سکتا جس سے لڑکی شادی نہ کرنا چاہتی ہو، اور فقہائے کرام کے راجح موقف کے مطابق چاہے وہ لڑکی کنواری ہی کیوں نہ ، یہی موقف احناف کا بھى ہے؛ اس کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے: (کنواری لڑکی کی شادی اس وقت تک نہ کی جائے جب تک اس سے اجازت نہ لے لی جائے) بخاری: (6968) ، مسلم: (1419)

اور اگر لڑکی کی اجازت کے بغیر شادی کر دی جائے تو پھر نکاح  لڑکی کی اجازت پر معلق ہو گا، چنانچہ اگر لڑکی راضی ہو جائے تو نکاح صحیح ہو جائے گا اور  دوبارہ عقد نکاح کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی، اور اگر لڑکی اجازت نہ دے تو پھر یہ نکاح فاسد ہو گا۔

بریدہ بن حصیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے پاس ایک لڑکی آئی اور کہا: "میرے والد نے میری شادی اپنے بھتیجے سے کر دی ہے تا کہ اس (بھتیجے)کی خامیوں پر پردہ پڑ جائے " تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح باقی رکھنے یا ختم کرنے کا اختیار لڑکی کے ہاتھ میں دے دیا، اس پر اس لڑکی نے کہا: "میرے ساتھ میرے والد نے جو کچھ کیا ہے میں اس پر راضی ہوں، لیکن میرا مقصد یہ تھا کہ عورتوں کو معلوم ہو جائے کہ والد [تنہا] لڑکیوں کی شادی کا فیصلہ نہیں کر سکتے"
ابن ماجہ:  (1874) نیز علامہ بوصیری نے سے "مصباح الزجاجة" (2/102) میں صحیح کہا ہے، اسی طرح شیخ مقبل الوادعی اس حدیث کے بارے میں کہتے ہیں کہ: "یہ حدیث امام مسلم کی شرائط کے مطابق صحیح ہے"  ماخوذ از: "الصحیح المسند" صفحہ: 160

ايك فقہى قاعده ہے " لا ضرر ولا ضرار" "نہ نقصان دو اور نہ ہی نقصان اٹھاؤ" يعنى كہ  اسلام ميں نقصان مقبول نہيں ہے ،  نہ نقصان دينا ،  نہ كسى كو پہنچانے كا سبب بننا اور نہ ہى خود نقصان اٹهانا ، كم عمر ميں شادى سے بلا شك لڑ كا لڑكى دونوں كو نقصان پہنچ سكتا ہے ، اسى لئے والدين كو يہ بات ذہن نشين كرنى چاہيے كہ ان كى اولاد الله كى دى گئى ہوئى ايك امانت ہيں اور امانت ميں كسى بهى قسم كى خيانت كرنا گناه ہے.

 

 

Print

Please login or register to post comments.

 

عورت ؛اسلام كى روشنى ميں
منگل, 27 جولائی, 2021
اسلام نے  عورت کو اعلى مقام ديا ہے،  اسلام كى نظر ميں انسانى لحاظ سے مرد اور عورت  دونوں  برابر ہيں – لہذا مرد کے لیے اس کی مردانگی قابلِ فخر نہیں ہے اور نہ عورت کے لیے اس کی نسوانیت باعثِ شرم كى بات ہے - ہر فرد کی...
‎”امام، پوپ اور مشکل راستہ" انسانی اخوت کی دستاویز کے مختلف مراحل پر لکھی جانے والی ایک تاریخی کتاب ہے، جو اس سال قاہرہ انٹرنیشنل بک فئیر میں الازہر اور مسلم علما کونسل کے کارنر میں دستیاب ہے
اتوار, 4 جولائی, 2021
  ‎۔ اس کتاب کے مصنف جسٹس محمد عبد السلام ہیں، جو انسانی اخوت  کی اعلی کمیٹی کے سیکریٹری جنرل اور پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب شیخ الازہر کے سابق مشیرکار  بھی ہیں۔ ‎شیخ الازہر پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب اور رومن کیتھولک...
ازہر شريف: رفیوجیز دوگنے مشکلات اور بحرانوں کا سامنا کررہے ہیں۔ عالمی برادری پر ان کی حمایت اور حفاظت فرض ہے۔
پير, 21 جون, 2021
  ازہر شريف ساری دنیا کو جدید دور کے تارکینِ وطن کے مسائل کی یاد دلاتی ہے ... جن میں سے قدیم ترین مسئلہ "فلسطینی مہاجرین كا مسئلہ" ہے۔ 20 جون پناہ گزینوں کا عالمى_دن ہے؛ اس موقع پر ازہر شریف تمام دنیا کے ممالک سے مطالبہ كرتا...
123468910Last

ازہرشريف: چھيڑخوانى شرعًا حرام ہے، يہ ايك قابلِ مذمت عمل ہے، اور اس كا وجہ جواز پيش كرنا درست نہيں
اتوار, 9 ستمبر, 2018
گزشتہ کئی دنوں سے چھيڑ خوانى كے واقعات سے متعلق سوشل ميڈيا اور ديگر ذرائع ابلاغ ميں بہت سى باتيں كہى جارہى ہيں مثلًا يه كہ بسا اوقات چھيڑخوانى كرنے والا اُس شخص كو مار بيٹھتا ہے جواسے روكنے، منع كرنے يا اس عورت كى حفاظت كرنے كى كوشش كرتا ہے جو...
فضیلت مآب امام اکبر کا انڈونیشیا کا دورہ
بدھ, 2 مئی, 2018
ازہر شريف كا اعلى درجہ كا ايک وفد فضيلت مآب امامِ اكبر شيخ ازہر كى سربراہى  ميں انڈونيشيا كے دار الحكومت جاكرتا كى ‏طرف متوجہ ہوا. مصر کے وفد میں انڈونیشیا میں مصر کے سفیر جناب عمرو معوض صاحب اور  جامعہ ازہر شريف كے سربراه...
شیخ الازہر کا پرتگال اور موریتانیہ کی طرف دورہ
بدھ, 14 مارچ, 2018
فضیلت مآب امامِ اکبر شیخ الازہر پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب ۱۴ مارچ کو پرتگال اور موریتانیہ کی طرف روانہ ہوئے، جہاں وہ دیگر سرگرمیوں میں شرکت کریں گے، اس کے ساتھ ساتھ ملک کے صدر، وزیراعظم، وزیر خارجہ اور صدرِ پارلیمنٹ سے ملاقات کریں گے۔ ملک کے...
123578910Last

روزه اور قرآن
  رمضان  كے رروزے ركھنا، اسلام كے پانچ  بنيادى   اركان ميں سے ايك ركن ہے،  يہ  ہر مسلمان بالغ ،عاقل ، صحت...
اتوار, 24 اپریل, 2022
حجاب اسلام كا بنيادى حصہ
جمعه, 25 مارچ, 2022
اولاد کی صحیح تعلیم
اتوار, 6 فروری, 2022
اسلام ميں حقوقٍ نسواں
اتوار, 6 فروری, 2022
123578910Last

دہشت گردى كے خاتمے ميں ذرائع ابلاغ كا كردار‏
                   دہشت گردى اس زيادتى  كا  نام  ہے جو  افراد يا ...
جمعه, 22 فروری, 2019
اسلام ميں مساوات
جمعرات, 21 فروری, 2019
دہشت گردى ايك الميہ
پير, 11 فروری, 2019
135678910Last