رحمت ہى رحمت

  • 27 ستمبر 2017
رحمت ہى رحمت

نبى كريم ، جناب محمد صلى اللہ عليہ وسلم كى اپنى امت كے لئے رحمت وشفقت كى مثالوں كا احاطہ ناممكن ہے، اور آپ صلى اللہ عليہ وسلم كى ذات مباركہ نہ صرف انسانوں كے لئے بلكہ حيوانوں كے لئے بهى اللہ تعالى كى رحمت ہے- آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے جانوروں، پرندوں اور حيوانوں پر شفقت ومہربانى كا حكم دے كر اور خود  حيوانات پر رحمت وكرم فرما كر اپنى   وسيع رحمت  كا ثبوت مہيا فرماياہے-

اسلام  دين رحمت ہے ۔ ارشاد ِ الہى  ہے:" كَتَبَ عَلي نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ "( اس نے اپنے اوپر رحمت كو لازم قرار دے ليا ہے)۔ اسي لئے  الله سبحانہ وتعالى نبي كريم ﷺ سے ارشاد فرماتا ہے:"اور ہم نے آپ كو عالمين كے لئے صرف رحمت بناكر بهيجا ہے"(انبياء ، ۱۰۷(.آپ صلى اللہ عليہ وسلم كى سيرت طيبہ كے ہر واقعہ اور حيات مباركہ كے ہر معاملہ ميں رحمت ہى رحمت نظر آتى ہے –

  • غير مسلمانوں كے لئے رحمت

أپ صلى  اللہ عليہ وسلم  غير مسلموں كے لئے بهى باعث رحمت ہيں ، جس طرح مسلمان آپ كے چشمہ مرحمت سے فيض ياب ہوتے ہيں اسى طرح كفار بهى آپ صلى اللہ عليہ وسلم كے "دررحمت" سے حصہ حاصل كرتے ہيں – حضرت  ابو ہريره رضى اللہ عنه سے مروى ہے كہ:

" ايك دفعہ رسول مكرم صلى اللہ عليہ وسلم كى خدمت ميں اہل ايمان كى طرف سے درخواست  كى گئى كہ  اے اللہ كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم ! (مشركين وكافرين كى طرف سے مومنين پر ظلم وستم كى انتہا ہو گئى ہے- اس لئے)  ادع على المشركين  مشركوں كے لئے بد دعا فرما ديجئے- (كہ اللہ تعالى ان دشمنان اسلام كو تباه وبرباد كرے ) تو آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا – انى لم ابعث لعانا وانما بعثت رحمة " ميں لعنت كرنے والا بنا كر نہيں بهيجا گيا – ميں تو صرف رحمت بنا كر مبعوث كيا گيا ہوں" (ابن كثير، (1412: 3/211)

فتح مكہ كے دن جب مسلمان  مكہ شہر ميں داخل ہوۓ  تو فتح كا ايك پرچم ہاتھ ميں لئے ہوۓ  حضرت "سعد ابن عبادہ چيخ"  كر كہہ رہے تهے:«اليوم يوم الملحمة...؛ آج روز جنگ ہے۔ جب رسول اكرم  نے  يہ سنا تو انكو معزول كرنے كا فرمان جاري كيا اور ان سے پرچم كو ليكر دوسرے كو دے ديا تاكہ اس نعرہ كے بجاۓ يہ نعرہ لگايا جاۓ:«اليوم يوم المرحمة...؛ آج رحمت اور معاف كرنے كا دن ہے (فتح الباري 8/8 ح 4280)

اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے مشركين   كے قيد كرنے والوں  سے  كہا تھا:" (اذهبوا فأنتم الطلقاء) "جاؤ تمہيں كچھ نہيں كہا جائے گا، تم آزاد ہو "

  • عورتوں كے لئے رحمت

عورتوں كے لئے نبى صلى اللہ عليہ وسلم كى رحمت وشفقت كا اندازه سيده عائشہ رضى اللہ عنہا سے مروى حديث مباركہ سے لگايا جا سكتا ہے كہ آپ صلى اللہ نے فرمايا "خيركم خيركم لأهله وانا خيركم لأهلي"( تم ميں سب سے اچها وه ہے جس كا اپنى بيوى سے سلوك اچها ہے اور اپنے اہل وعيال كے ساتھ حسن سلوك كے معاملے ميں تم سب سے اچها ميں ہوں)

رسول اللهؐ فرماتے ہيں كہ: «شوہر اپنی بیوی کے منہ میں لقمہ ڈالے گا اس کا بھی اجر وثواب اس کو ملے گا۔» عورتوں كے ساتھ اچها سلوك كرنے، ان كا احترام كرنے،    اور ان كى قدر كرنے پر رسول پاك نے بہت تاكيد كى  ہے ، چونكہ اكثر خواتين قدرتى اور طبعى طور پر حساس ، نرم دل، اور جلد باز پيدا كى گئى ہيں اس لئے نبى كريم صلى الله عليہ وسلم نے ان كى كجى اور بے حوصلگى پر مردوں كو صبر كرنے اور ان سے اچها سلوك كرنے كى تلقين فرمائى.

  • بچوں پر رحمت

آپ صلی اللہ علیہ و اٰلہ و سلم کی محبت و شفقت صرف بڑوں اور نوجوانوں تک ہی محدود نہ تھی بلکہ آپ صلی اللہ علیہ و اٰلہ و سلم کا مبارک وجود معصوم اور چھوٹے بچوں کے لیے بھی سراپا رحمت و شفقت تھا۔ حضرت محمد صلى اللہ عليہ بچوں سے بہت پيار كرتے تهے جب آپ صلی اللہ علیہ و اٰلہ و سلم مکہ سے مدینہ تشریف لے گئے تو بہت سے چھوٹے چھوٹے بچے بھی آپ صلی اللہ علیہ و اٰلہ و سلم کو دیکھنے کے لیے جمع تھے۔ لڑکیاں آپ صلی اللہ علیہ و اٰلہ و سلم کے آنے کی خوشی میں گیت گا رہی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ و اٰلہ و سلم نے ان بچیوں سے پوچھا: ’’تم مجھ سے محبت کرتی ہو‘‘؟ انھوں نے کہا ’’ہاں‘‘۔ آپ صلی اللہ علیہ و اٰلہ و سلم نے فرمایا ’’میں بھی تم سے محبت کرتا ہوں‘‘۔حضرت عبد اللہ بن شداد  اپنے والدسے نقل فرماتے ہیں: ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں حضرت حسن یا حسین کو ساتھ لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، درمیان نماز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ طویل فرمایا: حضرت شدادفرماتے ہیں کہ میں نے سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ بچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر سوار ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں ہیں، لہٰذا میں دوبارہ سجدے میں چلا گیا، جب نماز مکمل ہوگئی تو صحابہ کرام نے سوال کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے دورانِ نماز سجدہ طویل فرمایا، ہمیں یہ گمان ہونے لگا تھا کہ کوئی معاملہ پیش آیا ہے یا یہ کہ آپ پر وحی اتررہی ہے، آپ نے فرمایا:ان میں سے کوئی بات نہ تھی؛ بلکہ میرا بیٹا میری پشت پر سوار تھا، میں نے مناسب نہ سمجھا کہ بچہ کی ضرورت کی تکمیل سے پہلے سجدہ ختم کروں (مسند احمد۱۶۰۳۳ حدیث شداد بن الہاد)

  • جانوروں كے لئے رحمت

نبی رحمتﷺ کو سارے عالموں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا گیا، آپ نے جانوروں کے ساتھ بھی حسن سلوک کی تاکید فرمائی، آپ کا ابرِ رحمت جہاں انسانی طبقات پربرسا،  وہیں جانوروں اور چرند پرند پر بھی برسا، آپ نے بے زبان جانوروں کے تعلق سے اللہ سے ڈرنے کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ’’ اتقوا الله في هذه البهائم المعجمة فاركبوها صالحة وكلوها صالحة ‘‘(ابوداؤد:۱؍۳۴۵) (بے زبان جانوروں کے بارے میں اللہ سے ڈرو، ان پر بھلے طریقے سے سواری کرو اور بھلے طریقوں سے انہیں کھاؤ).

 آپ نے جانوروں پر ضرورت سے زیادہ بوجھ ڈالنے سے منع فرمایا، اور جو جانور جس کا م کے لئے ہے اس سے وہی کام لینے كى  تاکید فرمائی، چنانچہ حدیث میں وارد ہے: تم اپنے چوپایوں کی پیٹھوں کو منبر نہ بنا لو، اللہ تعالیٰ نے انہیں تمہارے لئے مسخر فرمایا تاکہ تم اپنے شہر کو پہنچ سکو  جہاں مشقت کے بغیر تم نہیں پہنچ سکتے تھے، اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے زمین بنائی، اس پر اپنی ضرورتیں پوری کرلو، ایک روایت میں آپ نے فرمایا: چوپایوں کو کرسیاں نہ بناؤ۔(مسند احمد:۱۵۲۳۹)

آپ نے جانوروں کو بھوکا رکھنے سے منع فرمایا، ایک مرتبہ آپ ایک انصاری صحابی کے باغ میں تشریف لے گئے، اس میں ایک اونٹ تھا وہ آپ کو دیکھ کر سسکنے لگا اور اس کی آنکھوں میں آنسو بھر گئے، آپ اس کے پاس گئے اس کی گردن اور کوہان کو سہلایا تو اونٹ  نے سسکنا بند کردیا، آپ نے دریافت کیا کہ اس اونٹ کا مالک کون ہے؟ ایک نوجوان اٹھا، اس نے بتایا کہ یہ میرا اونٹ ہے، آپ نے فرمایا: کیا تم اس جانور کے بارے میں اللہ سے ڈرتے نہیں ہو جس نے تم کو اس کا مالک بنایا ہے، یہ اونٹ مجھ سے شکایت کررہا ہے کہ تم اسے بھوکا رکھتے ہو، اور اس کو خوب تیز ہانکتے ہو۔(ابوداؤد:۱؍۳۴۵)

دورانِ سفر بھی آپﷺ نے اس بات کی تاکید فرمائی کہ جانوروں کو چرنے کا موقع دیا جائے، چنانچہ ارشاد ہے: جب تم ہریالی کی جگہ سفر کرو تو اونٹ کو زمین میں چرنے کا حق دو، اور جب خشک سالی میں سفر کرو تو تیز تیز سواری دوڑاؤ، اور اس کو جلد پانی کی جگہ پہنچاؤ، جب تم رات میں کہیں قیام کرو تو راستے سے ہٹ کر ٹھہرو، کیوں کہ یہ رات میں جانوروں کی گزرگاہ اور حشرات الارض کا ٹھکانہ ہے۔(مسلم:۲؍۱۴۴)جانوروں پر زیادہ افراد سوار کئے جانے سے بھی آپ نے منع فرمایا ، چنانچہ حدیث میں صحابہ فرماتے ہیں کہ آپﷺ نے ایک جانور پر تین آدمیوں کے سوار ہونے سے منع فرمایا(المعجم الاوسط:۷۵۱۲)حتی کہ جانوروں کو برا بھلا کہنے سے بھی آپ نے منع فرمایا، چنانچہ ارشاد نبوی ہے:" لا تسبوا الدیک فإنہ یوقظ للصلاۃ "(ابوداؤد:۲؍۶۹۶)مرغ کو گالی نہ دو، کیوں کہ وہ نماز کے لئے بیدار کرتا ہے

اس مختصر  مضمون میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مطہرہ کا احاطہ بہت مشکل ہے ، چنانچہ چند ایک پہلو ہی پیش كئے ہیں- جب ہم اپنے قول وفعل سے اپنے نبى پاك كى پيروى كريں گيں ، اس نبى كى جس نے اذيت كے بدلے ميں اپنےدشمنوں سے نيك سلوك كيا، جس نے تمام مخلوقات كے ساتھ اچها سلوك كرنے كا حكم ديا، جو تمام دنيا كے لئے رحمت ہيں، پس ہم مسلمانوں سے يہى تقاضا ہے كہ ہم اس عظيم نمونہ كى پيروى كريں ، اللہ احکم الحاکمین نے امام الانبیاءحضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کو پوری انسانیت کیلئے اسوہ حسنہ قرار دیا چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہےلقد کان لکم في رسول الله اسوۃ حسنة  ( الاحزاب : 21) " یقینا تمہارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس بہترین نمونہ ہے" حضور اکرم ﷺ نبی رحمت بناکر بھیجے گئے، جس نبی کو سارے جہاں کے لئے رحمت ہی رحمت بناکر بھیجا گیا ہو، اس نبی کی تعلیمات میں دہشت گردی کیسے مل سکتی ہے؟ آپ ﷺ نے ہمیشہ امن وامان کو قائم کرنے کی ہی تعلیمات دی ہیں۔ اس صابر وشاكر ہستى نے ہر اچھى چيز كو اپنانے يا اس پر عمل كرنےكى تاكيد كى، ہم اس عظيم نبى كے نام ليوا ہيں جس نے اپنوں كے ظلم كو برداشت كيا، بڑى زيادتى كے بعد بھى جس كے صبر كا پيمانہ لبريز نہ ہوا ، جس نے قول وفعل ميں نرمى اختيار كرنے كى دعوت دى، اگر ہم واقعى ميں رسول پاك كى پيروى كرنا چاہيں تو ہميں ان كى صفات سے مزين ہونے كى ضرورت ہے ، ان كے اخلاقِ حسنہ  كو اپنانے كى حاجت ہے .آپ ﷺ نے تلوار كى قوت سے نہيں بلكہ اپنے رحيم وكريم صفات وخصائل سے لوگوں كے دل جيتے ، سوال يہ پيدا ہوتا ہے كہ كيا داعش اور دوسرے دہشت گرد گروہوں كے طريقہ كار سے كوئى غير مسلمان كبھى بھى اسلام كى طرف راغب ہو سكتا ہے !!؟؟ بالكل نہيں ... بلكہ لوگ تو ان كى وحشيت كو ديكھ كر پورے دين  پر دہشت گردى كا الزام لگا رہے ہيں ، ان لوگوں نے اسلام كى صورت كو خراب كرنے ميں كوئى كسر نہيں چھوڑى،   غير مسلمان كيا ، بعض مسلمانوں كا بھى  اپنے دين پر ايمان متزلزل ہو رہا ہے ، لوگوں كے دل ميں اس سے خوف پيدا ہو گيا ہے اور خوف  كى موجودگى ميں ايمان كا مكتمل ہونا نہايت مشكل ہے  ، آج ہمارے اس دين پر دہشت گردى كا الزام لگايا جارہا ہے جس كے نبى پورى كائنات كے لئے رحمت اور محبت كا پيغام لے كر آئے تھے، سچے مسلمان ہونے كے ناطے ہميں اس پاك ہستى كے پيغام كى تكميل كرنى ہوگى اور اس كى تكميل داعش جيسے متشددين سے نہيں بلكہ معتدل مسلمانوں  كے ہاتھوں ہى ہو سكتى ہے، جو دين كے جوہر كو سمجھتے ہوں،  جو اختلاف كے قائل ہوں اور جو  امن وامان كے علمبردار ہوں ، جو اس دين كى تعليمات كى پيروى كرتے ہوں جس  كا نام ہى " سلام" سے مشتق ہو.  

 

Print

Please login or register to post comments.

 

دہشت گردی كا دين سے تعلق !
بدھ, 10 مئی, 2023
(حصہ اول)
اسلام كے نام سے دہشت گردى!
بدھ, 1 مارچ, 2023
اسلام امن وسلامتى، روادارى اور صلح كا   مذہب ہے، اسلام  نے انسانى جان   كا قتل سختى سے ممنوع قرار ديا ہے. ارشاد بارى :" اور جس جاندار کا مارنا خدا نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر (یعنی بفتویٰ شریعت) ۔...
زندگى كے حريف...فلاح وبہبود وترقى كے دشمن!!
منگل, 14 فروری, 2023
    آنے والا ہر سال پاکستان میں سیکیورٹی کے نئے چیلنج لے کر آتا ہے۔  پاکستان کے قبائلی علاقوں میں طالبان اور القاعدہ کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ، جہادی گروپوں کی سرگرمیاں، بلوچستان میں باغیوں کی کارروائیاں اور خودکش حملے، یہ وہ تمام...
12345678910Last

ازہرشريف: چھيڑخوانى شرعًا حرام ہے، يہ ايك قابلِ مذمت عمل ہے، اور اس كا وجہ جواز پيش كرنا درست نہيں
اتوار, 9 ستمبر, 2018
گزشتہ کئی دنوں سے چھيڑ خوانى كے واقعات سے متعلق سوشل ميڈيا اور ديگر ذرائع ابلاغ ميں بہت سى باتيں كہى جارہى ہيں مثلًا يه كہ بسا اوقات چھيڑخوانى كرنے والا اُس شخص كو مار بيٹھتا ہے جواسے روكنے، منع كرنے يا اس عورت كى حفاظت كرنے كى كوشش كرتا ہے جو...
فضیلت مآب امام اکبر کا انڈونیشیا کا دورہ
بدھ, 2 مئی, 2018
ازہر شريف كا اعلى درجہ كا ايک وفد فضيلت مآب امامِ اكبر شيخ ازہر كى سربراہى  ميں انڈونيشيا كے دار الحكومت جاكرتا كى ‏طرف متوجہ ہوا. مصر کے وفد میں انڈونیشیا میں مصر کے سفیر جناب عمرو معوض صاحب اور  جامعہ ازہر شريف كے سربراه...
شیخ الازہر کا پرتگال اور موریتانیہ کی طرف دورہ
بدھ, 14 مارچ, 2018
فضیلت مآب امامِ اکبر شیخ الازہر پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب ۱۴ مارچ کو پرتگال اور موریتانیہ کی طرف روانہ ہوئے، جہاں وہ دیگر سرگرمیوں میں شرکت کریں گے، اس کے ساتھ ساتھ ملک کے صدر، وزیراعظم، وزیر خارجہ اور صدرِ پارلیمنٹ سے ملاقات کریں گے۔ ملک کے...
123578910Last

روزه اور قرآن
  رمضان  كے رروزے ركھنا، اسلام كے پانچ  بنيادى   اركان ميں سے ايك ركن ہے،  يہ  ہر مسلمان بالغ ،عاقل ، صحت...
اتوار, 24 اپریل, 2022
حجاب اسلام كا بنيادى حصہ
جمعه, 25 مارچ, 2022
اولاد کی صحیح تعلیم
اتوار, 6 فروری, 2022
اسلام ميں حقوقٍ نسواں
اتوار, 6 فروری, 2022
123457910Last

باطنى جہاد يا ظاہرى جہاد!!‏
              الله تعالى نے  مسلمانوں  كو دو  قسم كے جہادوں كى اطلاع دى ہے۔ ايك ظاہرى اور ايك...
اتوار, 30 ستمبر, 2018
علم كى قيمت
جمعرات, 27 ستمبر, 2018
وقت كى قيمت
بدھ, 26 ستمبر, 2018
شريعت كے عمومى مقاصد (2)‏
اتوار, 16 ستمبر, 2018
123468910Last