بوليوں كا اختلاف...الله كےوجود كى ايك نشانى

  • | جمعرات, 4 اپریل, 2019
بوليوں كا اختلاف...الله كےوجود كى ايك نشانى

بولى كيا ہے؟ بولى  ہر وه طريقہ  ہےجو تبادلۂ افكار وجذبات كے لئے استعمال ہو تى ہے ،  ہر قوم اپنى زبان بولتى ہے، جس سے  وه اپنے اغراض ومقاصد كا اظہار كرتى ہے-قرآن كريم بيان كرتا ہے كہ اقوام كے درميان زبانوں ميں اختلاف الله تعالى كى نشانيوں ميں اسے ايك نشانى ہے اور يہ اہميت ومفہوم كے لحاظ سے كائنات ميں زمين وآسمان كى طرح كسى بهى بڑى نشانى سے كم نہيں ہے، ارشاد ربانى ہے  "ومن آياته خلق السماوات والأرض واختلاف ألسنتكم وألوانكم إن في ذلك لآيات للعالمين" "اس (كى قدرت) كى نشانيوں ميں سے آسمانوں اور زمين كى پيدائش اور تمہارى بوليوں اور رنگوں كا اختلاف (بهى) ہے،  جاننے والوں كے لئے اس ميں يقينا بڑى نشانياں ہيں" (سورۂ روم: 22)-
لوگوں كى رنگوں، بوليوں اور  زبانوں ميں اختلاف سے معلوم ہوتا ہے كہ ان  كے اور وجودِ الہى كے درميان ايك مضبوط  تعلق ہے، پس اس كائنات كى وسعت وعظمت اور وقت كے باوجود الله تعالى نے چاہا كہ وه انسان كے تابع ہو اور علم كے ذريعے اس كى تحقيق اور غور وفكر كا موضوع بنے ،اور  انسان اسے  مختلف طريقوں اور زبانوں ميں ترتيب ديتا   رہے-
گفتگو كرنے كے لئے غور وفكر ضرورى ہے كيونكہ دل ودماغ ميں آنے والے افكار كى تعبير كا ذريعہ  الفاظ يا باتيں ہى ہوتى ہيں ، عاقل وه شخص ہے جو پہلے غور وفكر كرتا ہے پهر بات كرتا ہے يعنى وه زبان سے پہلے عقل استعمال كرتا ہے، جبكہ احمق بغير سوچے سمجهے بات كرتا ہے يعنى وه عقل سے پہلے زبان چلاتا ہے اسى لئے اسے مشكلات كا سامنا كرنا پڑتا ہے-
دوسرى طرف ماہرين لسانيات نے زبانوں كى نشات اور آغاز كے بارے ميں چند نظريات پيش كى ہيں، بعض كے نزديك زبان الله تعالى كى طرف سے الہامى چيز ہے اور انسان نے اس ميں اضافہ كيا ہے جبكہ دوسرے گروه كى رائے ميں زبان ايك وضعى چيز ہے يعنى افكار وجذبات كے اظہار كيلئے الفاظ ورموز كا وه مجموعہ ہے جس پر لوگ متفق ہوں، اس سے مراد يہ  ہے كہ زبان ايك وضعى چيز  ہے اور معاشرتى مظاہر ميں شمار ہوتى ہے جو كہ قوموں اور زبانوں  كے اختلاف  كے مطابق بدلتى رہتى ہے-
اقوام ميں زبانوں كے اس اختلاف كا ايك طبعى تقاضا تها ، الله تعالى نے ان اقوام كى طرف رسول بهيجے تاكہ انہيں ان كى زبان ميں اس كا پيغام پہنچائيں، اور اس طريقہ سے  ان كے بهيجنے كا مقصد مكمل ہو اور ان كے رب كى طرف سے ان كيلئے جو پيغام انبياء ورسل لائے ہيں وه اسے سمجھ سكيں، اس بارے ميں ارشادِ بارى ہے  "وما أرسلنا من رسول إلا بلسان قومه ليبين لهم" "ہم نے ہر نبى كو اس كى قومى زبان ميں ہى بهيجا ہے تاكہ ان كے سامنے وضاحت سے بيان كردے" (سورۂ ابراہيم: 4)-
اگر لوگوں كے رنگوں اور زبانوں كا اختلاف الله تعالى كى نشانى ہے، تو لوگوں كو محتلف اقوام اور قبائل ميں پيدا كرنا بهى اس كى نشانى ہے، قرآن كريم ہميں آگاه كرتا ہے كہ لوگوں كے اختلاف اور تعارف كے درميان كوئى تعارض يا تناقض نہيں، فرمان الہى ہے "وجعلناكم شعوبًا وقبائل لتعارفوا" "اے لوگو! ہم نے تمہيں قوموں اور قبيلوں ميں تقسيم كيا تاكہ تم ايك دوسرے كو پہنچان سكو" (سورۂ حجرات: 13)- لوگوں كے درميان  رنگت، بولى، اور حتى افكار وخيالات  كا اختلاف الله رب العزت كے وجود كى ايك عظيم نشانى ہے ،  اس لئے ہميں اسے قبول كرنا چاہيے اور يہ جاننا چاہيے كے يہ اختلاف الله تعالى كى مشيت اور حكمت كے تحت ہے  انسانوں كے نہيں...  

 

Print
Categories: مضامين
Tags:
Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.