اُردو (پاکستان)

ازہر سينٹر برائے "ترجمہ" اسلام كى اعتدال پسندى كو متعارف كرانے كا ايك اہم اور معتبر ذريعہ ہے

 

برما کے مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم اور تشدد کے متعلق امامِ اکبر شیخ الازہر کا تاريخي بیان
Anonym
/ Categories: Main_Category

برما کے مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم اور تشدد کے متعلق امامِ اکبر شیخ الازہر کا تاريخي بیان

بسم الله الرحمن الرحيم

ميانمار كے مسلمانوں پر  ہونے والے مظالم كے متعلق ازہر شريف كا بيان

 

  • روہنگيا كے مسلمانوں پر ظلم و بربريت كے ايسے حملے كئے گئے   جن كى مثال انسانى تاريخ پيش كرنے سےقاصر ہے۔
  •   يہ جنگلى اور غير انسانى سانحہ ہرگز رونما نہ ہوتا، اگر عالمى ضميراوراس كےحامل مرده نہ ہوتے۔
  • انسانى  حقوق كى حفاظت كے تمام بين الاقوامى معاہدے محض ورق پرسياہى ره گئے ہيں۔
  • روہنگيا كے مسلمانوں كو نسل كشى كى ايسى عجيب كاروائيوں كا سامنا ہے جو ہميں جنگلی جانوروں کے وحشيانہ سلوک كى ياد دلاتى ہے۔
  • اگر مسلمانوں كے علاوه يہ لوگ كسى اور دين كے پيروكار ہوتے تو انہیں عالمى تنظيموں  كا نقطہ نظر اوراقدام اس سے بالكل مختلف، پرزور اور جلد ہوتا۔
  •  ميانمار كے بعض دينى قائدين نے ازہر شريف كى كوششوں كو پس پشت ڈال كر مسلمانوں كے خلاف نسل كشى، اور بد ترين انسانى ظلم وبربريت كے لئے انتہاء پسند  مسلح افواج كے ساتھ اتحاد كرليا۔
  • مسلمانوں كے خلاف  نسل كشى، اور بد ترين انسانى ظلم وبربريت كے لئے ،  يہ ميانمار كى تاريخ ميں ايک شرمناک ريكارڈ ہو گا جسے تاريخ كبھى نہيں بھلا پائےگى-
  • اپنے عالمى پيغام كو مد نظر رکھتےہوئے ازہر شریف کے لئے ممكن نہيں كہ  وه ان غير انسانى خلاف ورزيوں كے سامنے ہاتھ باندھے كھڑا رہے۔
  • قتل عام اور خونريزى   روكنے لئے ازہر ازہر شريف عربى، اسلامى اور بين الاقوامى سطح پر انسانى تحريكوں كى قيادت كرے گا-

ايسے جرائم دراصل دہشت گردانہ اعمال پر ابھارتے ہيں جن سے آج پورى انسانيت دوچار ہے۔

  • ہم ازہر شريف سے ایک دردناک انسانى صدا بلند   كرتے ہوئے مطالبہ كرتے ہيں كہ برما کے شہريوں كے درميان دينى اور نسل پرستانہ سلوک کو روکا جائے۔
  • ازہر شريف امن كى نوبل انعام يافتہ كے متضاد موقف پر اظہارِافسوس كرتا ہے كہ اس كے ايک ہاتھ ميں امن كا نوبل انعام ہے تو دوسرے ہاتھ سے امن كے خلاف ان تمام جرائم كى تائيد كرتى ہے جو امن كو ملياميٹ كرتے ہيں۔

 

ازہر شريف كا بيان

          پورى دنيا گزشتہ كئى دنوں سے ذرائع ابلاغ اور سوشیل ميڈيا كے ذريعے  ميانمار كے صوبے رخائن ميں  قتل وغارت، ظلم وبربريت،جبرى نقل مكانى، آتش زنى ، نسل كشى اور ظالمانہ قتل عام كى خوفناک تصويروں اور وحشت انگيزمناظركا مشاہده كر رہى ہے، جس ميں  سينكڑوں محصور خواتين،بچوں، بوڑهوں اور نوجوانوں كو (بے رحم طريقے سے)موت كے گهاٹ اتارديا گيا ہے-  اور وہاں حكام نے ظلم بربريت كے ايسے حملے كركے انہيں اپنے وطن سے فرار ہونے پر مجبوركيا جن كى مثال انسانى تاريخ پيش كرنے سےقاصر ہے، پھر ان ميں سے كوئى راستے ميں سفر كى مشقت ،كوئى شديد بهوک وپياس،كوئى سخت دهوپ وگرمى كى شدت سے دم توڑ گيا، تو كوئى حالت فرارميں سمندركى بے رحم موجوں كى نظر ہوگيا-

يہ جنگلى اور غير انسانى سانحہ ہرگز رونما نہ ہوتا، اگر عالمى ضميراوراس كےمالک مرده نہ ہوتے، اوراسكے ساتھ ساتھ  انسانى اخلاق كے تمام مفاہيم بھى دم توڑگئے ہيں جس كى وجہ سے عدل وانصاف ، آزادى اور حقوق انسانى كى تمام آوازيں بھى دفن ہوچكى ہيں، اور قوموں كے امن وامان،  اپنے وطن ميں  ان كے زندگى بسر كرنے كے حق اور انسانى  حقوق كى حفاظت كے تمام بين الاقوامى معاہدے بھى صرف ورق پرسياہى ره گئے ہيں، بلكہ ايک ايسا جھوٹ بن گئے ہيں كہ وه اس سياہى كى قيمت كے بھى مستحق نہيں ہيں-  

روہنگيا كے مسلمانوں كو نسل كشى كى ايسى عجيب كاروائيوں كا سامنا ہے جو ہميں جنگلوں ميں وحشيانہ سلوک كى يا دلاتى ہيں-  ان(مجرمانہ كاروائيوں) پر صرف مذمت پر اكتفاءكرنے كا كوئى فائده نہيں، اسى طرح  ميانمار كے حكام اور فوج كے ظلم وستم سے بورمى مسلمانوں كو بچانے كے لئے  بين الاقوامى اور انسانى تنظيموں كى جانب سے متذبذب اورشرمسانہ اپيلوں كا بھى كوئى فائده نہيں، يہ بھى فضول اور وقت كا ضياع ہے- اور ہميں اس بات كا يقين ہے كہ اگر مسلمانوں كے علاوه يہ لوگ يہودى ، عيسائى ، يا بوذى  يا كسى اور دين كے پيروكار ہوتے تو انہى عالمى تنظيموں  كا نقطہ نظر اوراقدام اس سے بالكل مختلف، پرزور اور جلد ہوتا-

ازہر شريف نے اس سال كے آغاز ميں قاہره ميں مسلم علماء كونسل كے تعاون سے  رخائن، ميانمار ميں متصادم گروہوں كى ميزبانى كركے ان كے مختلف نقطہ نظر كو قريب كرنے كى كوشش كى تھى، جس ميں ميانمار كے تمام اديان اور نسلى گروہوں كى نوجوان قيادت ، راہبوں اورعلمائے دين نے نمائندگى كى تھى، اور يہ اس مسئلے كو امن وسلامتی كے راستے پر لانے كا پہلا قدم تھا، مگر ميانمار كے بعض دينى قائدين نے ان كوششوں كو پس پشت ڈال كر اپنى (مرده) ضميرى كى وجہ سے  مسلمانوں كے خلاف نسل كشى، اور بد ترين انسانى ظلم وبربريت كے لئے انتہاء پسند  مسلح افواج كے ساتھ اتحاد كرليا، يہ ايک ايسا عمل ہے جس كو تمام مذاہب رد كرتے ہيں،  يہ ميانمار كى تاريخ ميں ايک شرمناک ريكارڈ ہو گا جسے تاريخ كبھى نہيں بھلا پائےگى-

اپنى دينى اور انسانى ذمہ دارى كو مد نظرركهتے ہوئےاور اپنے عالمى پيغام كى وجہ سے ازہر شریف کے لئے یہ ممكن نہيں كہ  وه ان غير انسانى خلاف ورزيوں كے سامنے ہاتھ باندھے كھڑا رہے، بلكہ اس قتل عام اور خونريزى  جس كى قيمت صرف بورمى مسلمان ادا كررہے ہيں، اس كو روكنے لئے ازہر شريف عربى، اسلامى اور بين الاقوامى سطح پر انسانى تحريكوں كى قيادت كرے گا-  اور اب ازہر شریف پورى دنيا كى تمام بين الاقوامى تنظيمات، اور حقوق انسانى كى تنظيموں سے مطالبہ كرتا ہے كہ ان مكروه جرائم كو روكنے، سزاواروں كو سزا دلوانے، اور انہيں خوفناک ظلم كا مرتكب ہونے كےجرم ميں بطور مجرم ، انٹرنیشنل کریمنل کورٹ كے سامنے پيش كرنے كيلئے ضرورى اقدامات كرنے ميں اپنا فريضہ ادا كريں-

سب كو يہ بھى مد نظر ركھنا چاہئے كہ  ايسے جرائم دہشت گردى كے بنيادى اسباب ميں سے ہيں، جو دہشت گردانہ جرائم كى ترغيب ديتے ہيں، اور جن سے پورى انسانيت دوچار ہے-

اسلام كے دل مصر اور ازہر شريف سے انسانى صدا بلند كرتے  كرتے ہوئے،  عرب ليگ، او آئى سى ، يورپى يونين، اور اقوام متحده خاص طور پر سلامتى كونسل سے مطالبہ كرتے ہيں كہ وه فورى اقدامات اٹھائيں، اس سے قبل  عربى اور اسلامى ممالک كے حكام  پر لازم ہے كہ وه ممكنہ سياسى اور اقتصادى دباؤ كے ذريعے ميانمار كے حكام كو راه راست پر لانے، اور شہريوں كے درميان دينى اور نسل پرستانہ سلوک پر قابو پانے كى كوشش كريں-

اور ازہر شريف امن كى نوبل انعام يافتہ كے متضاد موقف پر بھى اظہارِافسوس كرتا ہے كہ اس كے ايک ہاتھ ميں امن كا نوبل انعام ہے تو دوسرے ہاتھ سے امن كے خلاف ان تمام جرائم كى تائيد كرتى ہے، جو امن كو ملياميٹ كركے اس کو محض ایک بے معنی لفظ بناديتے ہيں-

آخر ميں ہم اپنے بورمى بھائيوں سے كہتے ہيں كہ آپ اس ظالمانہ حملے كے سامنے ڈٹے رہیں ، ہم آپ کے ساتھ ہيں ، اور ہم آپ کو ہرگز بے يار ومددگار نہيں چھوڑيں گے، الله تعالى مددگار اور حامى ہے.. اور جان لو كہ  بے شک الله تعالى فاسدوں كے عمل كو درست نہيں كرتا، اور يہ كہ " جنہوں نے ظلم كيا هے وه بھى ابھى جان ليں گے كہ كس كروٹ الٹتے ہيں" (سورۀ الشعراء: 227)۔

والسلام عليكم ورحمة الله وبركاته-

17 ذوالحجہ 1438ھـ

8 ستمبر 2017 م

احمد الطيب شيخ الازہر

 

Print
5284 Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.

أقسم بالله العظيم أن أكون مخلصًا لديني ولمصر وللأزهر الشريف, وأن أراقب الله في أداء مهمتى بالمركز, مسخرًا علمي وخبرتى لنشر الدعوة الإسلامية, وأن أكون ملازمًا لوسطية الأزهر الشريف, ومحافظًا على قيمه وتقاليده, وأن أؤدي عملي بالأمانة والإخلاص, وأن ألتزم بما ورد في ميثاق العمل بالمركز, والله على ما أقول شهيد.