اُردو (پاکستان)

ازہر سينٹر برائے "ترجمہ" اسلام كى اعتدال پسندى كو متعارف كرانے كا ايك اہم اور معتبر ذريعہ ہے

 

نئے انتظامی دار الحکومت میں "ميلاد المسيح" نامی گرجا گھر کے افتتاحی پروگرام میں عزت مآب قابل احترام جناب امام اکبر کی تقریر
Anonym
/ Categories: مقالات

نئے انتظامی دار الحکومت میں "ميلاد المسيح" نامی گرجا گھر کے افتتاحی پروگرام میں عزت مآب قابل احترام جناب امام اکبر کی تقریر

نئے انتظامی دار الحکومت میں "ميلاد المسيح" نامی گرجا گھر کے افتتاحی پروگرام میں عزت مآب قابل احترام جناب امام اکبر کی تقریر

تاریخ سے پوچھیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ مصر کے اکثر وبیشتر گرجا گھر مسلمانوں کے عہد میں بنائے گئے ہیں۔

اسلامی حکومت شرعی طور پر عیسائیوں کے گرجا گھروں کی محافظ ہے اور یہ ایک شرعی حکم ہے کوئی اظہار تعلق نہیں ہے۔

مسلمان اپنے عیسائی بھائیوں کے ساتھ گرجا گھروں کی حفاظت میں پیش پیش رہتے ہیں۔

مسجد اور گرجا گھر دونوں ملک کے امن اور سالميت کو نشانہ بنانے والی کوششوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک صف میں شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

ہم ايسے غير معمولى تاريخى واقعہ كے روبرو ہيں جس كى اسلام اور عیسائیت کی پورى تاریخ میں مثال نہيں ملتى۔

 انتظامی دار الحکومت کی مسجد اور گرجا گھر مصر میں عبادت کرنے کے دو بڑے قلعے ہیں۔

مصر کو اس نمایاں کامیابی پر فخر کرنے کا حق حاصل ہے کیونکہ ادیان ومذاہب کے درمیان اخوت وبھائی چارہ قائم کرنے کے سلسلہ میں یہ ایک مثالی نمونہ ہے۔

عزت مآب قابل احترام امام اکبر جناب پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب شیخ ازہر نے کل اتوار کی شام نئے انتظامی دار الحکومت میں "ميلاد المسيح" نامی گرجا گھر کے افتتاح کے دوران تقرير کرتے ہوئے کہا کہ وہ صدر جمہوریہ عاليجناب عبد الفتاح السیسی، فلسطین کے صدر جمہوریہ محمود عباس، اسکندریہ کے فادر جناب تواضرس دوم کے ساتھ دو بڑی عبادت گاہ بلکہ مصر کی "الفتاح العلیم" نامی مسجد اور "میلاد المسیح" نامی گرجا گھر جیسے دو سب سے بڑی عبادت گاہ کے افتتاح کی مناسبت سے ہونے والی شرکت سے بہت زیادہ خوش ہیں۔

 

 امام اکبر نے مزید کہا کہ یہ واقعہ ایک استثنائی واقعہ ہے اور میرے علم کے مطابق اسلامی اور عیسائی تاریخ میں اس طرح کا واقعہ اس سے قبل دیکھنے کو نہیں ملا ہے۔ مجھے نہیں لگتا ہے کہ کہیں ایسا ہوا ہو کہ مسلمانوں اور اپنے بھائی عیسائیوں کے درمیان متبادل محبت واخوت کے جذبات کے پیش نظر ایک مسجد اور ایک گرجا گھر کی بنیاد ایک ہی وقت میں رکھی گئی ہو اور ایک ہی وقت میں ان دونوں کی تکمیل بھی ہوئی ہو۔ میں نہیں جانتا ہوں کہ اس طرح کا واقعہ اس پہلے ہوا ہو جس طرح آج ہم فن تعمیر کے اعتبار سے اس دو عظیم وشاندار عبادت گاہ کو دیکھ رہے ہیں اسی لئے مصر کو تمام دیگر ملکوں پر فخر کرنے کا حق ہے اور اسی طرح اس انتظامی دار الحکومت کو بھی تمام دار الحکومتوں پر فخر کرنے کا حق ہے۔

امام اکبر نے اس عظیم کامیابی پر صدر جمہوریہ کا بہت شکریہ ادا کیا اور اسی طرح فادر تواضروس کا بھی شکریہ ادا کیا اور مصر اور مصر سے باہر تمام عیسائی بھائیوں کو الفتاح العلیم مسجد کے بازو میں اس عظیم گرجا گھر کی مبارکبادی پیش کی اور یہ بھی کہا کہ یہ دونوں قلعے ملک کے امن وسلامتى کو نشانہ بنانے والی کوششوں اور فرقہ وارانہ فتنہ کا مقابلہ شانہ بشانہ کھڑے ہو کر کرتے رہیں گے۔

  امام اکبر نے اپنی تقریر میں گرجا گھروں سے متعلق اسلام کے موقف کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک یقینی موضوع ہے کہ اسلام یا اسلامی حکومت شرعی طور پر عیسائیوں کے گرجا گھروں کی حفاظت کا ضامن ہے اور یہ ایک شرعی حکم ہے کیونکہ اگر اسلام مسلمانوں کو اپنی مسجدوں کی حفاظت کرنے کا مکلف بناتا ہے تو اسی طرح گرجا گھروں کی حفاظت کرنے کا بھی مکلف بناتا ہے اور مسلمان گرجا گھروں کی حمایت میں اپنے عیسائی بھائیوں کے پیش پیش رہیں گے اور یہ حکم کوئی اظہار تعلق کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ یہ حکم قرآن کریم کی اس آیت کریمہ پر مبنی ہے جو ہم سب کو یاد ہے اگرچہ افسوس كے ساتھ يہ كہنا پڑ رہا ہے كہ اس کا معنی كبهى كبهى بہت سارے لوگوں بلکہ متخصصین سے پوشیدہ ہوتا ہے اور یہی آیت مسلمانوں کو حکم دیتی ہے کہ وہ عیسائیوں، یہود اور مسلمانوں کی عبادت گاہوں کی حفاظت كريں، اور اگر اس سلسلے ميں جنگ كرنى پڑى تو ان كو جنگ كرنے كى اجازت بهى ہے

ارشاد باری ہے: {وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لَّهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَصَلَوَاتٌ وَمَسَاجِدُ يُذْكَرُ فِيهَا اسْمُ اللَّهِ كَثِيرًا}۔

ترجمہ: "اگر الله تعالى لوگوں كو آپس ميں ايك دوسرے سے نہ ہٹاتا رہتا تو عبادت خانے اور گرجے اور مسجديں اور يہوديوں  كے معبد اور وه مسجديں بھى  ڈھا دى جاتيں جہاں الله كے نام بہ كثرت ليا جاتا ہے"

امام اکبر نے ان فتوؤں کو دلیل کے طور پر پیش کرنے سے خبردار کیا ہے جو ایک متعین زمانہ اور خاص صورت حال میں ديئے گئے تھے کہ اسلام میں گرجا گھر بنانا جائز نہیں ہے کیونکہ ايسے فتوؤں کا علم سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ یہ حق بجانب ہيں اور اس طرح سمجھنا بہت بڑی غلطی بھی ہے کیونکہ آپ ذرا تاریخ سے معلوم کریں تو معلوم ہو جائے گا کہ مصر کے اندر اکثر وبیشتر گرجا گھر مسلمانوں کے عہد حکومت میں بنائے گئے ہیں۔

آخر میں امام اکبر نے اپنی گفتگو مکمل کرتے ہوئے اس عظیم کامیابی پر صدر عبد الفتاح كا شکریہ دوبارہ ادا کیا جس پر مصر کو بجا طور پر فخر کرنے کا حق ہے اور مصر ہی مختلف ادیان مذاہب خاص طور پر اسلام اور عیسائیت کے درمیان محبت واخوت قائم کرنے کے سلسلہ میں نمایاں مثال ہے اور اسی طرح امام اکبر نے ان دونوں عظیم عبادت گاہوں کی تعمیر میں کام کرنے والے کاریگروں اور ذمہ داروں کا شکریہ ادا کیا ہے کہ یہ عظیم کام اپنے متعینہ وقت پر پایہ تکمیل کو پہنچ گیا۔

Print
7138 Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.

أقسم بالله العظيم أن أكون مخلصًا لديني ولمصر وللأزهر الشريف, وأن أراقب الله في أداء مهمتى بالمركز, مسخرًا علمي وخبرتى لنشر الدعوة الإسلامية, وأن أكون ملازمًا لوسطية الأزهر الشريف, ومحافظًا على قيمه وتقاليده, وأن أؤدي عملي بالأمانة والإخلاص, وأن ألتزم بما ورد في ميثاق العمل بالمركز, والله على ما أقول شهيد.