اُردو (پاکستان)

ازہر سينٹر برائے "ترجمہ" اسلام كى اعتدال پسندى كو متعارف كرانے كا ايك اہم اور معتبر ذريعہ ہے

 

قصبۂ سينا كے شهدائے  مسجد روضہ سے متعلق  عزت مآب امام اكبر شیخ الازہر پروفيسر احمد الطیب کا  بیان
Anonym
/ Categories: Main_Category

قصبۂ سينا كے شهدائے مسجد روضہ سے متعلق عزت مآب امام اكبر شیخ الازہر پروفيسر احمد الطیب کا بیان

بتاریخ : 12 ربیع الاول، 1439ھ

بمطابق: 1 دسمبر 2017ء

 

 

الحمدُ لله، وصَلَّى الله على سيدِنا محمَّد رسول الله، وعلى آلِه وصَحْبِه وسَلَّم. وبعد/

مشيّتِ الہى يہى تھى جس كے فيصلے كو كوئى ٹال نهيں سكتا كہ  عيد ميلاد النبى r كى آمد سے پہلے  ايسا سانحہ پيش آئے جس كا ہميں بہت درد ووغم ، شديد دكھ اورتكليف ہے.. ہم صرف يہى كہہ سكتے ہيں:" إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعونَ" (بے شک ہم بھى  الله ہى كے لئے ہيں  اور ہم بھى اسى كى طرف لوٹ كر جانے والے ہيں)- ليكن اس سب كے باوجود  ہم خود كو اور  حكم الهى  اور اس كے فيصلے پر صبر كرنے والے  اس گاوں كے  اپنے خاندان  كويه حديث ياد دلا رہے ہيں:" مومن كا معاملہ بڑا عجيب ہے كہ  اسكى ہر چيز ميں ہى اس كے لئے خير ہے، اور ايسا مومن كے علاوه كسى كے لئے نہيں ہے: كہ اگر اسے فراخى وخوشى حاصل ہوتى ہے تو وه اس پر شكرادا كرتا ہے تو يہ اس كے لئے خير ہے، اگر اس پر تنگى وتكليف آئے تو وه صبر كرتا ہے، تو يہ بھى اس كے لئے خير كا باعث ہے"- 

اے  روضہ  گاؤں كے صابر باشندو ؛ تمہيں جنت الفردوس كے ان  اعلى مقامات كو ياد دلانے  كى ضرورت  نہيں   جن سے  تمہارے بڑے اور چھوٹے شہداء سرفراز ہورہے ہيں، اور تم يہ گمان نہ کروکہ  تمہارے ان شہيدوں  نے قتل  كى  وه تكليف محسوس كى  جسے ديگر مقتولين محسوس كرتے ہيں، كيونكہ نبى كريم r  كا فرمانِ عاليشان ہے كہ:شہيد كو قتل كا صرف اتنا درد محسوس ہوتا ہے  جتنا كہ تمہيں ايک دوسرے كو چٹكى كاٹنے سے ہوتا ہے"- اور (اس بارے ميں ) اتنا جان لينا كافى ہے كہ شريعتِ اسلامى كے مطابق  انبياء كرام اور صديقين كے بعد سب سے بلند مقام ومرتبہ شہداء كا ہے-

جبكہ وه قاتل اور خونريز  جنہوں نے الله  تعالى اور اسكے رسولكے خلاف جسارت كرتے ہوئے مسجد ميں خونريزى كى ، وه خوارج ، باغى اور زمين ميں بگاڑ پيداكرنے والے  ہيں، اور مسلمانوں كو قتل كرنا اور پرامن لوگوں كو خوفزده كرنا ان كى تاريخ  كا  ايك حصہ ہے۔

        نبى كريم نے ان كى كچھ علامتيں  بيان فرمائى ہيں، جن كے ذريعے ہم  اس دور ميں بھى انہيں پہچان رہے ہيں، چنانچہ آپ نے ان كى جو يہ علامت بتائى ہے كہ وه كم سن ہوں گے تو يہ انكى ناسمجھى، جذباتيت ، اور جہالت كى طرف اشاره ہے، اور آپ نے فرمايا كہ  وه ناپختہ اور كوتاه فہم ہوں گے اورآپ نے متنبہ فرمايا كہ ان كى ظاہرى شكل وصورت، كثرتِ عبادت، حفظِ قرآن كريم اور ان كى تلاوت سے دهوكہ ميں نہ آئيں، اس بارے ميں آپ كا فرمان ہے كہ: ان کی تلاوت ان كے ہونٹ اور منھ سے  تجاوز كر كے  ان كے دل  ودماغ  تك  نہيں پہنچے  گى ، اوريہ كہ وه دين ميں بہت مبالغہ آرائى كريں گے اورمسلمانوں كى تكفيرميں جلدى كريں گے،تاكہ وه انہيں قتل كريں ان كےمال غصب کریںاور انكى بے آبروئى  كريں- 

نبى كريم نے انہيں قتل كرنے اور ان كى گرفت  كرنے  كا حكم فرمايا ، اور جو انہيں قتل كرے گا   اس كے لئے روزِ قيامت اجر وثواب كا وعد فرمايا ہے، صحيح حديث ميں آيا ہے كہ  آخرى زمانے ميں كم سن لوگوں كى جماعت ظاہر ہوگى، وه  عقلى طور پر ناپختہ ہوں گے، وه حدیثیں بيان كريں گے، وه قرآن كريم كى تلاوت كريں گے، جوان كے حلق سے نيچے نہيں اترے گا، وه دين سے اس طرح نكليں گے  جس طرح  تير نشانے  كو چيرتے ہوئے  نكلتا  ہے، پس تم ان  سے  جہاں بھى ملو  انہيں قتل كردو، يقينا ان كے قاتل كو قيامت كے دن اجر عطا كيا جائے گا" ([1])

 

 الله تعالى نے قرآن كريم  كى اس آيت كريمہ ميں ان كى سزا بيان فرمائى ہے جو ہم سب كو ياد ہے ارشاد بارى ہے : بے شک جو لوگ الله اور اس كے رسول سے جنگ كرتے ہيں اور وه زمين ميں فساد انگيزى كرتے پھرتے ہيں ان كى سزا يہى ہے كہ وه قتل كئے جائيں يا ان كو پھانسى دى جائے ، يا ان كے ہاتھ اور ان كے پاؤں مخالف سمتوں سے كاٹے جائيں يا زمين (وطن) سے دور (ملک بدر) كردۓ جائيں، يہ ان كے لئے دنيا ميں رسوائى ہے،اوران كے لئے آخرت ميں بھى بڑا عذاب ہے-"  

چنانچہ اب حكمرانوں  پرلازم اور فرض ہے كہ وه  لوگوں كى جان ومال اور عزت كى حفاظت كے لئے  الله اور رسول كے دشمنوں ، اورزمين ميں فساد انگيزى كرنے والوں كے ساتھ جنگ كرنے سے متعلق حكمِ الهى  جلد از جلد  نافذ كريں...

علاوه ازيں مصر كے مقدس علاقے  سيناء كے باشندوں كے لئےضروری ہے   جو  سب سے زياده دہشت گردى كا شكار ہيں ، بلكہ  پورے مصرى عوام اور  ملك كے تمام  اداروں كے لئے ضرورى ہے كہ وه سب اس شديد جنگ اور خطرناک  وبائى كينسر كے مقابلے كا چيلنج قبول كريں اور اپنى ذمہ دارياں پورى كريں،  اور  مصر اپنى تاريخ، عظيم عوام ، ہيرو فوج اور بہادر پوليس كے ذريعے  اس مشكل مرحلے سے گزرنے اور  اس  دہشت گردى كو ختم كرنے كى طاقت ركھتا ہے جو شكل مضمون اور فكر واعتقاد  ہر اعتبار سے همارے ملك اور ہمارے نوجوانوں كے لئے ايك نئى چيز ہے۔

ميں آخر ميں اس گاؤں كے باشندوں سے كہتا ہوں كہ  ہم آپ كو يقين دلانے كے لئے يہاں آئے ہيں  كه جو رنج وغم ، دكھ  درد اور تكليف آپ محسوس كر رہے ہيں، وہی  پورا مصر محسوس كر رہا ہے، اسى طرح  وه ازہر بھى اس تكليف كو محسوس كر رہا ہے  جو اپنے شيوخ ، بيٹوں اور بيٹيوں كے ساتھ  آپ سے اظہارِ افسوس اورآپ كى  مصيبت و تكليف كو كم كرنے لئے آپ كے پاس آيا ہے، وه اس گاؤں كى علمى، صحتياتى اور  معاشرتى ترقى كے لئے  آپ كے ساتھ ہے..

اگرچہ ميرا يہ يقين ہے كہ ان معصوم لوگوں كا جو خون بہايا گيا ہے، پورى دنيا اس كے ايک قطرے كا بھى معاوضه   نہيں دے سكتى، مگر ہم آپ كے كچھ حقوق ادا كرنے اور آپ كى خدمت كا شرف حاصل كرنے كے لئے يہاں آئے ہيں....

الله تعالى ہمارے  نيك شہديوں  پر رحم فرمائے، اور فتنوں ، مصيبتوں اور آزمائشوں سے آپ كو  اور مصركو محفوظ ركھے ۔

والسلام عليكم ورحمة الله وبركاته؛

 

 

([1])  اسے امام بخارى نے  6930 ، اور امام مسلم نے 2667 نمبر پر روايت كيا ہے-

Print
6266 Rate this article:
4.0

Please login or register to post comments.

أقسم بالله العظيم أن أكون مخلصًا لديني ولمصر وللأزهر الشريف, وأن أراقب الله في أداء مهمتى بالمركز, مسخرًا علمي وخبرتى لنشر الدعوة الإسلامية, وأن أكون ملازمًا لوسطية الأزهر الشريف, ومحافظًا على قيمه وتقاليده, وأن أؤدي عملي بالأمانة والإخلاص, وأن ألتزم بما ورد في ميثاق العمل بالمركز, والله على ما أقول شهيد.