لوگوں كو گمراه كرنے كا داعشى طريقۂ كار 1

  • | پير, 28 مارچ, 2016

آج كل ميڈيا ميں "داعش" كا لفظ بہت زياده سنا اور پڑها جاتا  ہے    . اس لفظ كے ساتھ  خون ،  آگ اور بربادى كے المناك  مناظر ذہن ميں آجاتے ہيں جو كہ دين اور مذہب كا   نام لے كر كئے جاتے ہيں ،يہ دہشت گرد تنظيم نہ صرف انسانيت اور تہذيب كے خلاف جرائم كا ارتكاب كرتا ہے،  بلكہ اپنے زہر آلوده افكار وخيالات كو متعدد زبانوں سے پهيلانے كى كوشش كرتا ہے ،يہ سوشيل ميڈيا  كا فائده اُٹها كر دنيا بهر سے مسلمان جوانوں كو اپنى طرف جذب كرنے كى كوشش بهى كرتا ہے. مرصدِ ازہر  نے  اس تنظيم كى جانب سے شائع كى جانے والى خبروں ، مضامين ، اور مقالات كوپڑهنا ،اس كا  ترجمہ  اور اس  پر تنقيد اور غور كرنا شروع كيا ، تاكہ ہمارے  نوجوان شدت پسندى كے تنگ دائرے ميں نہ پهنسيں.

داعش كے مخصوص سائٹس پر شائع ہونے والے مقالات ومضامين پڑهنے اور فيڈيوز     ديكهنے كے بعد ہم درج ذيل نكات اور  نتائج تك پہنچ پائيں ہيں :

  1. داعشى خطاب فقہى  تفاصيل سے دوره ره كر عام امور پر  زور ديتا ہے كيونكہ فقہى تفاصيل پڑهنے والوں كے لئے بوريت كا باعث بن سكتى ہيں .
  2. وه اپنے اراء اور خيالات كو اس طرح بيان كرتےہيں كہ پڑهنے يا ديكهنے والوں كو ايسا محسوس ہو كہ صرف اور صرف انہى  كے خيالات درست اور   حتمى ہيں ، مثال كے طور پر  وه" اتفق الفقہاء" ( فقہاء اس بات پر متفق ہيں كہ)   ، "اجمع العلما" (علماء كى رائے كے مطابق) وغيره جيسے بڑے بڑے  الفاظ استعمال كرتے ہيں  جس كى وجہ سے بهولے بهالے لوگ انكى باتوں پر يقين كر ليتے ہيں .
  3. اپنى تحريروں ميں وه فقط ايسى آيات اور احاديث كى طرف اشاره كرتے ہيں جو ان كے خيالات وافكار كى خدمت كريں اور مقابلے ميں ان آيات اور احاديث كو سراسر نظر انداز كر ديتے ہيں جو  انكے خلاف ہوں   كيونكہ ان نصوص كو اچهى طرح سمجهنے سے اُن كے پيش كرده نصوص اُن ہى كے خلاف ثبوت پيش كريں گے.
  4. اپنے افكار وخيالات كو صحيح ثابت كرنے كے لئے   اپنى مرضى سے قرآنى نصوص سے اجزاء كاٹنے پر اعتماد كرتے ہيں تاكہ وه اپنے نقطۂ نظر سے دوسروں كو مناسكيں .
  5. داعشى خطاب پڑهنے والوں كے دينى جذبات اجا گر كرنے  كى كوشش كرتا ہے اس لئے وه مسلمان جواپنے دين پر غيرت تو كرتے ہيں  ليكن اپنے دين سے صحيح طرح واقف نہيں ہيں ان لوگوں كى باتوں ميں آسانى سے آجاتے ہيں اور ان پر يقين بهى كر ليتے ہيں.
  6. وه مسلمانوں كے صرف ان تاريخى واقعات كو اہميت  ديتے ہيں جن كے ذريعہ وه ہجرت اور جہاد كى اہميت اور ضرورت پر زور ديں  سكيں اور پڑهنے والوں كو يقين دلائيں  كہ الله كى راه ميں  ہجرت ، جہاد يا قتال كرنے ہى سے وه اعلى مقام تك پہنچ   پائيں گے .
  7. وه مجاہدين كوٹكنيل ميڈيا كے ذريعہ ايك عظيم ہيرو كا روپ   دينے كى كوشش كرتے ہيں .
  8. وه دنيا ميں كچھ   مسلمانوں كے ساتھ پيش  آنے والے ظلم وستم كے واقعات بيان كرتے  ہيں  اور غير اسلامى ممالك ميں مسلمانوں كے ساتھ  زيادتيوں كا ذكر كر كے پڑهنے والوں كے جذبات كو بهڑكانےكى كوشش كرتے ہيں تاكہ وه يہ مان ليں كہ صرف اور صرف داعش ہى پكےمسلمان  ہيں  اور  صرف ان كے اتباع ہى الله اور اُس  كے رسول كى تعليمات كے مطابق  ايك اچهى اور پُر سكون زندگى بسر كر سكيں گے .
  9. الله كى راه ميں جہاد كرنے والوں  كو جنت كى اُميد دينا  اور اُنكو   يہ سمجهانا كہ محض جہاد   اور قتال في سبيل الله ہي  سے   مسلمان  جهنم كے عذاب سے بچ سكيں گے .
  10. داعشى خطاب كے دو طريقے ہوتے ہيں پہلے طريقے ميں  وه ذہين اور تعليم يافتہ لوگوں كى طرف متوجہ ہوتاہے.  اقوال، آيات يا احاديث پر علمى گفتگو كرتے ہيں اور لوگوں كى عقل سے مخاطب ہوتے ہيں اس طريقے كے  ذريعہ وه تعليم يافتہ لوگوں كو منانے كى كوشش كرتے ہيں ، دوسرے طريقہ ميں وه عام اور غريب لوگوں سے مخاطب ہوتے ہيں .،ايسے لوگوں سے جو تعليم  يافتہ  نہيں ہوتے اور    الله كى شريعت نافذ كرنے كے  لئے اُن كے   اونچے نعروں سے  متاثر ہو كر   الله كى راه ميں   اور اُس  كے دين   كى نصرت كے لئے دشمنوں  كو كيا  بلكہ اپنے آپ كو مارنے كے لئے تيار ہو جاتے ہيں .
  11. اپنے جرائم كے جواز كے لئے يہ لوگ دين كے اہم ترين اور  بنيادى مقاصد كو  چهوڑ كر ذيلى امور پر زور ديتے ہيں جن كى وجہ سے اُن كے اعمال كى فقہ كے ترازو ميں كوئى قيمت نہيں ہوتى .
  12. وه غير مسلم ملكوں ميں رہنے والے مسلمانوں سے مخاطب ہوتے ہيں اور اُن كو بلاد الكفر (غير مسلم ملكوں ) كو چهوڑ كر بلاد الاسلام( مسلم ملكوں) كى طرف ہجرت كرنے كى دعوت ديتے ہيں ،   بلكہ اُن كو يہ سمجهانے كى كوشش كرتے ہيں كہ بلاد الكفر كو چهوڑ كر بلاد  الاسلام ميں رہنا ہر مسلمان پر واجب ہے ، ممكن ہے كہ  يہ بات مسلم ممالك ميں رہنے والے مسلمانوں كے لئے اتنى ضرورى نہ ہو ليكن يہ باتيں غير مسلم  ممالك ميں رہنے والے مسلمانوں  كے دلوں اور عقلوں پر كافى حد تك اثر انداز ہوتى ہيں ، خاص طور پر ان ممالك ميں جس ميں مسلمانوں پر پابندياں عائد ہوتى ہوں .
  13. اسلام كاعقيده الولاء والبراء كے مفہوم سے ربط كرنا ، اُن كى نظر ميں الله سے وہى محبت كرتا  ہے جو اُس كى راه ميں كفار كو قتل ، ذبح يا جلانے پر آماده ہوتا ہے كيونكہ اسى طريقہ سے وه الله كى محبت اور جنت كا حقدار ہوتا ہے .
  14. "اولين كفار " ، "مرتدين" ، " غدار" جيسے اصطلاحات استعمال كر كے بهولے بهالے لوگوں كو اُن كے عادى بنا ديتے ہيں ، آہستہ آہستہ يہ لوگ اپنے  ہم وطنوں كو كافر كہنے ميں كوئى جهجهك محسوس نہيں كرتے اور اپنى آرمى كے افراد پر غدارى كا الزام لگا گر اُنهيں قتل كرنے كو فرض سمجهتے ہيں .
  15. الله كى شريعت قائم كرنے كے لئے "حق كى نصرت" "اسلامى شان كى واپسى " جيسے شعارات سے  نوجوانوں كو داعش كى طرف جذب اور مائل كرنے كى كوشش كرتے ہيں .
  16. داعش ميں شركت  كے ذريعہ امريكا اور ديگر دشمنوں كا سامنا  كرنے كى لگن ميں مزيد نوجوان اس دہشت گرد تنظيم ميں شركت  كرتے ہيں .
  17. مسلم علماء  كے معتدل دينى خطاب ميں تشكيك كرنے كى سعى كرتے ہيں اور " طوبى للغرباء"

( حضرت محمد  صلى الله عليہ وسلم فرماتے ہيں : اسلام ابتداء ميں غريب تها، اور آخرى زمانے ميں ويسا ہى غريب ہو جائے گا جيسے ابتداء ميں تها ، تو غرباء كے لئے خوشخبرى ہے ) جيسى احاديث  استعمال  كركے اپنے  آپ كو  اجنبى (غريب) كا لقب دے كر  اپنے  آپ كو ہى انصار الحق؛   (حق كى نصرت كرنے   والے ) بتاتے ہيں اُن كى نظر ميں باقى تمام لوگ جهوٹے اور فريبى ہو جاتے ہيں .

مسلمان ہونے كے ناطے ہم ہر فرض ہے كہ ہم عجيب وغريب اور متشدد افكار وخيلات كى ترويج كا سامنا كريں اور اُن كو جو اسلام كو انسانيت كا دشمن سمجهتے ہيں كو يہ سمجهايا جائے كہ اسلام انسانيت كا دشمن نہيں بلكہ دوست اور محب ہے اور وه تمام مذاہب كے پيروكاروں كے ساتھ اچها سلوك كرنے   كا حكم ديتا ہے -ہميں يہ اچهى طرح جاننا چاہيے كہ داعش كا اسلام اور اسلامى اقدار سے كوئى تعلق نہيں اور اس دنيا كا ہر مسلمان اور ہر انسان اس تنظيم  كى طرف سے بہيمانہ  اور وحشيانہ اقدامات كى شديد مذمت كرتا ہے-

Print
Tags:
Rate this article:
5.0

Please login or register to post comments.