لوگوں كو گمراه كرنے كا داعشى طريقۂ كار 3

  • | بدھ, 30 مارچ, 2016

تاريخ پر اگر نظر دوڑاى جائے تو ہم ديكهيں گے كہ تخريب كاروں كے طريقۂ كار بہت ہى ملتے جلتے ہوتے ہيں- لوگوں كى گمراہى كے داعشى خطاب كو تمام لوگوں كے سامنے واضح كرنے كے لئے مقالات كا يہ  سلسلہ جارى ہے  جس ميں اُن كے يك طرفہ سوچ پر روشنى ڈالنا بہت اہم ہے- يہ لوگ اپنى تحريروں ميں صرف ايسے نصوص (آيات اور احاديث) استعمال كرتے ہيں جس ميں اُن كى آراء اور  افكار كى تاييد ہو- وه اس بات كو مكمل طور پر نظر انداز كر ديتے ہيں كہ اسلام صرف  ايك گروه كے لئے نازل نہيں ہوا بلكہ يہ ہر زمانے اور تمام لوگوں كے لئے مناسب ہے كيونكہ يہ الله كى طرف سے آخرى نازل شده مذہب ہے-

          حضرت  محمدe  كا فرمان ہے "ميں پورى دنيا كے لئے رسول بنا كر بهيجا گيا ہوں، مجھ پر نبيوں كا سلسلہ  ختم كر ديا گيا ہے" (صحيح مسلم).

          فرانسيسى زبان ميں لكهے جانے والے رسالے "دار الاسلام" ميں "قيامت  سے پہلے غلامى كو پهر سے زنده كرنا" كے عنوان سے ايك مضمون ميں لكهتے ہيں- "مشركين كو قتل كرنا واجب ہے اُن كواُس وقت تك چهوڑا نہيں جانا  چاہيے جب تك وه اسلام نہ لے آئيں ورنہ اُن كا قتل فرض اور ہر مسلمان پر لازم ہے" اُن كى رائے سورۂ توبہ كى اس آيت پر مبنى ہے:

" - "پهر حرمت والے مہينوں كے گزرتے ہى مشركوں كو جہاں پاو قتل كرو، اُنهيں گرفتار كرو اُن كا محاصره كر لو اور انكى تاك ميں ہر گهائى ميں جا بيٹهو،ہاں اگر وه توبہ كر ليں اور نماز كے پابند ہو جائيں اور  زكاه ادا كرنے لگيں تو تم ا نكى راہيں چهوڑ دو، يقينا الله تعالى بخشنے والا مہربان ہے" (توبہ: 5).

          وه اس بات كو بالكل نظر انداز كر ديتےہيں كہ يہ آيت ديگر آيات كے ساتھ مكہ كے مشركين كے لئے نازل ہوئى تهى اور اس سوره ميں اسى حكم كے متعلق ارشاد بارى تعالى ہے: "تم ان لوگوں كى سر كوبى كے لئے كيوں تيار نہيں ہوتے جنہوں نے اپنى قسموں كو توڑ ديا اور  پيغمبر كو جلا وطن كرنے كى فكر ميں ہيں اور خود ہى اول بار انہوں نے تم سے  چهيڑ كى ہے- كيا تم ان سے ڈرتے ہو؟ الله ہى زياده مستحق ہے كہ تم ا سكا ڈر ركھو بشرطيكہ تم ايمان والے ہو" (سورۂ توبہ: 3).

          اسكا مطلب يہ ہوا كہ مكہ كے مشركين كو قتل كر نے كا يہ كا حكم اُن كے (مشركين) كے رويوں اور اُن كى مشاورات جس ميں رؤسائے مكہ نے نبىe كے جلا وطن كرنے، قيد كرنے يا قتل كرنے كى تجويزوں پر غور كيا كے نتيجہ ميں نازل ہوا –

          اور اسى لئے داعش كى يہ رائے جس ميں تمام مشركين كو قتل كرنا "واجب" ہے سراسر غلط ہے- ہجرت كے احكام كے بارے ميں ايك مضمون ميں وه كہتے ہيں كہ دنيا ميں تمام زمينيں "بلادِ كفر" ہيں اور اس سے ہجرت كرنا واجب ہے- اُن كى يہ رائے حضرت محمدe كى- ايك حديث پر مبنى ہے: "ہجرت كا سلسلہ اس وقت تك جارى رہے گا جب تك كافروں كا خاتمہ نہيں ہو گا " ايك بار پهر وه  ہجرت كے وجوب كى نفى كرنے والى احاديث كو نظر انداز كرتے ہيں- صحيح ابن عباس ميں امام بخارى سے روايت ہے كہ "اب (مكہ فتح ہو جانے كے بعد مكہ سے) ہجرت نہيں (كيونكہ مكہ خود دار الاسلام ہو گيا) ليكن جہا داور (ہجرت كى) نيت باقى ہے، جب تمہيں جہاد كے لئے نكلنے كو كہا جائے تو نكل پڑو" ايك اور حديث  ميں حضرت نے فرمايا  "فتح مكہ كے بعد اب ہجرت باقى نہيں رہى- ہاں ميں اسلام پر ان سے بيعت لے لوں گا"-

          علماء اس بات پر متفق ہيں كہ ان احاديث ميں يہ حكم صرف مكہ سے مدينے كى طرف ہجرت كا سلسلہ روكنے كے  بارے ميں ہےليكن حقيقت يہ ہے كہ كسى بهى انسان كواس جگہ ہجرت كرنے كى اجازت ہے جس ميں وه الله كى عبادت كر سكے اور اپنے دين كے مطابق زندگى بسر كر سكے- ابن حبان سے روايت ہے حضرت محمدe سے "فديك" نامى ايك شخص نے پوچها: "اے رسول الله، وه دعوى كرتے ہيں كہ جس نے ہجرت نہيں كى وه ہلاكت كا شكار ہو گا" حضرت محمدe نے اُسے كہا: "اے فديك نمازادا كرو  زكات دو، برائى كو چهوڑو، اور اپنى قوم كے ساتھ جہاں چاہو رہو"  اس حديث سے واضح ہے كہ صرف اُسى جگہ سے ہجرت واجب ہے جہاں مسلمان الله كى عبادت كر   نے سے قاصر ہو اور يہ الله كے فضل وكرم سے بہت ہى كم ہوتا ہے كيونكہ دنيا كے تقريبًا تمام غير اسلامى ممالك ميں مسلمانوں كو اپنى مذہبى شعائر ادا كرنے كى مكمل آزادى ہے-

ايك  اور مقال ميں جس كا عنوان " اللہ كى شريعت يا  انسانوں كى شريعت ہے" ميں وه اپنے  پيروكاروں كو قتل كرنے  پر اُكساتے ہيں اُن كى رائے سورة الانفال كى اس آيت پر مبنى ہے :" اور تم ان سے حد تك لڑو كہ ان ميں فساد عقيده  نہ رہے " يہ آيت مشركين مكہ كے حوالے سے نازل ہوئى تهى اس آيت ميں مشركين سے لڑنے كے حكم كا مقصد فتنے كا خاتمہ ہے تاكہ اسلام لانے والے افراد مشركين  كے زور كےتحت اسلام كے دائره سے خارج نہ ہو جائيں ليكن سورة الانفال ہى ميں ايك اور جگہ ارشاد بارى ہے :" اگر وه صلح كى طرف  جهكيں تو تو بهى صلح كى طرف جهك جا    اور اللہ پر بهروسہ ركھ   "(سورة الانفال:61) ايك اور جگہ الله تعالى فرماتا ہے :" جن لوگوں نے تم سے دين كے بارے ميں لڑائى نہيں لڑى اور تمہيں جلا وطن نہيں كيا ان كے ساتھ سلوك واحسان كرنے اور منصفانہ بهلے برتاؤ كرنے سے اللہ تعالى تمہيں نہيں روكتا بلكہ الله تعالى توا نصاف كرنے والوں سے محبت كرتا ہے " (سورة الممتحنہ: 8 ) ان آيات ميں احسان  اور انصاف كرنے كى ترغيب ہے حتى كہ كافروں كے ساتھ بهى .

ديكها جائے تو يہ لوگ صرف ان نصوص ( آيات اور احاديث) كو چنتے ہيں جس ميں اُن كے افكار واراء كى تائيد ہو اور ان نصوص كو نظر انداز كر ديتے ہيں جن ميں اسلام كى صحيح صورت اور تعاليم پيش كى جاتى ہيں وه اسيے نصوص پيش كر كے نوجوانوں كو اسلام كى وه صورت ديكهنے  پر مجبور كرتے ہيں   جو وه اُن كو  دكهانا چاہتے ہوںہ اور بہت سے نوجوان ا نكى باتوں ميں آكر اسلام كى نصرت كے بجائے اسلام كو شكست  دينے پر آماده ہو جاتے ہيں . داعش كا يہ دہشت گروه آج وه كررہا ہے جو كل خوارج نے مسلمانوں كے  ساتھ كيا تها ان پر حضرت محمد e كى يہ حديث پورى اترتى ہے

" مگر وه دين سے ايسے گزر جائيں گے جيسے كہ تيرا اپنے شكار سے نكل جاتا ہے "

ہمارے نوجوانوں كو جاننا چاہيے كہ اسلام تشدد ، كراہيت اور قتل كے خلاف ہے اپنى بات منوانے اور  دوسروں كے موقف كو غلط قرار دينے كے لئے اسلام نے ہتهيار اٹهانے كے بجائے دليل  ، منطق ، گفت وشنيداور پر امن جد وجہد كا راستہ كهلا ركها  .

اسلام  دہشت گردى كا نہيں بلكہ امن وسلامتى كا حكم ديتا ہے . ہمارى نوجوانوں سے اُميد  ہے  كہ وه ازہرِ شريف اور اُس كے علما كے علم سے استفاده حاصل كريں اور اسلام كے نام سے ايسے دہشت گرد كروہوں  ميں شريك ہونے سے  پہلے اسلام كو جانيں اور پہچانيں .

Print
Tags:
Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.