لوگوں كو گمراه كرنے كا داعشى طريقۂ كار 6

مسلمانوں پر ظلم وستم ہونے والے واقعات سے اُن كے جذبات كى اشتعال انگيزى

  • | هفته, 2 اپریل, 2016

الله كى شريعت قائم كرنے كے جهوٹے شعارات كے تحت مسلمان نوجوان كو اپنى طرف جذب كرنے كے لئے داعش نے كئى طريقے اپنائے ہيں، جس ميں دنيا  كے مختلف خطوں ميں مسلمانوں پر ہونے والے ظلم كے واقعات سُنا كر اُن كے جذبات كو مشتعل كرنا ہے .

داعش كے خطاب كو پڑهنے والے كو اُن كے خطاب ميں جهوٹ ،دهوكہ اور فريب ملے گا . يہ باغى  پُر جوش مسلمان نوجوانوں  كا غلط فائده اُٹهاتے ہيں . عقل ومنطق سے دور ہٹ كر اُن كے دينى جذبات كو بهڑ كانے كى كوشش كرتے  ہيں. حضرت محمد صلى الله عليه وسلم جو رحمة العالمين تهے وه جذبات  سے نہيں بلكہ عقل ومنطق سے مخاطب ہوتے تهے.

ايك مثال ملاحظہ فرمائيں: ابو داود سے روايت ہے كہ ايك عورت حضور صلى اللہ  عليہ وسلم كى خدمت ميں حاضر ہوئيں  جس كى ماں پر ايك ماه كاروزه قضا تها اُس نے كہا : كيا ميں ان كے بدلے روزه ركھ سكتى ہوں؟ تو آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمايا : كيا  اگر تمہارى ماں پر كوئى قرضہ ہوتا تو كيا تم اسے ادا كرتى؟" اس نے جواب ديا: ہاں ، تو آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمايا: تو اللہ كا قرضہ زياده اہم ہے كہ اسے ادا كيا جائے".

نبى اكرم صلى الله عليه وسلم نے بہت ہى آسان اور سہل  طريقہ سے اُس كو سمجهايا يعنى اس كى عقل سے مخاطبت كى  

حضور پاك صلى الله عليہ وسلم اپنے صحابيوں كے ساتھ بهى ايسا كرتے تهے ، وه ہميشہ ان كى عقل سے مخاطب ہوتے اور اُن كے جذبات كا كبهى بهى غلط فائده نہ اٹها تے   تهے كيونكہ عقل  كى بات  ہى زياده پائيدار ہوتى ہے ، اسى لئے  داعش كى تمام كاروائياں اللہ كے دين اور رسول پاك كى سنت سے نہايت دور ہيں.

داعش اپنے پيروكاروں كے جذبات كا فائده اُٹهاتى ہيں، اُن كى  روح كے ہر ذرے كو غصے ، وحشيت اور جنون سے بهرتى ہيں اسى لئے جب بهى يہ اپنے اندر موجود جذبات كا اظہار كرتے ہيں تو جذبات نہايت متشدد اور خونى ہوتے ہيں. اور افسوس يہ كہ يہ متشدد او ر خونى افعال وه بہت ہى آرام اور سكون سے كرتے ہيں كيونكہ اُن كى نظر ميں وه  يہ سب در اصل اللہ اور اُس كے كے رسول كى راه ميں كررہے ہوتے ہيں ليكن حقيقت تو يہ ہے كہ اللہ اور اُس كے پاك  نبى كا ان سب كاروائيوں سے كوئى تعلق ہرگز نہيں!

داعش اپنے رسالے ميں جو فرانسيسى زبان ميں شائع ہوتى ہے كہتے ہيں:" اُن كے لوگوں ميں جاكر اپنى بيلٹ كو اكسپلوڈ كرو اور اپنى گوليوں سے اُن كے سپاہيوں كى چهاتياں چهلنى كردو،  الله كى   شريعت سے حكم كرنے والوں كا دفاع كرو، اُن كو  شكست دينے كے لئے اُن كى صفوں ميں افواہيں اور جهوٹى خبريں   پهيلاو، اگر تم اُن كى زمين پر  ان كو شكست نہ دے سكے  اور وہاں خليفہ كى بيعت نہ كر سكے اور اللہ كى شريعت كے مطابق حكم نہ كر سكے اور اُن ميں سے چند كو قتل نہ كر كر سكے  اور  خلافت كى نصرت نہ كر سكے  تو خلافت كى زمين "دار الاسلام" كى طرف ہجرت كرو كيونكہ يہ الله كى طرف ہجرت كرنے كے لئے ايك بہتر ين زمين ہے".

"كم بخت فرانس اُن كا قتل كررہى ہے" كے عنوان سے ايك اور مقالے ميں وه كہتے ہيں:" آپ جانتے ہيں كہ سنٹرل افريقيا ميں، فرانس اور اُس كے عيسائى ساتهى آپ كے بهائيوں كو كس طرح قتل كرتى ہے اور اُن كى لاشوں كو جلاتى ہے اور اُن  كى توہين كرتى ہے ،  اور اگر  آپ يہ نہيں جانتے تو يہ زياده بڑى مصيب  ہے ، اللہ كى قسم ! اگر ہم نے اپنے بهائيوں كى نصرت كے لئے قدم نہيں اُٹهائے تو ہم بہت ہى برے ہوں  گے . اُن كى نصرت كسى  بهى سچے اور مخلص آدمى كے لئے  مشكل نہيں ہے . فرانس كے سفارت خانے مسلمانوں كے تمام ملكوں ميں ہيں،     اس كے علاوه مغربى دنيا ميں ہمارى  اُمت كےدلير شير بهى ہيں. اُن كو اپنى سچائى دكهاو! اور ميڈيا كا كام عورتوں كے لئے چهوڑ دو . ميں ديكهتا ہوں    (واللہ اعلم) كہ تم لوگوں كو اُمت مسلمہ نے اس عظيم عمل كے لئے تيار كيا ہے لہذا تم اپنى تمام قوت سے سنٹرل افريقيا ميں ايك مسلحہ مقاومت كى بنياد ركهو .فرانس كو ہم خون اور بربادى كا پيغام ديتے ہيں.

وه ان الفاظ كو استعمال كركے اپنى دين پر غيرت كرنے والے نوجوانوں كے جذبات كو ابهارتے ہيں وه اپنى مرضى سے ان نوجوانوں كو قتل اور ذبح كرنے كا حكم ديتى ہے ، اُن كو مسلم ممالك ميں موجود  سفارت خانوں ميں دهماكے كرنے پر اُكساتى ہيں وه يہ بالكل بهول جاتے ہيں كہ ايسى  كاروائياں مسلمانوں پر مزيد ظلم وستم كا وسيلہ ہوں گيں نہ صرف يہ بلكہ اسلام كو قتل اور ذبح كرنے والا دين سمجها جائے گا ايك ايسا دين جو اپنے پيروكاروں كے علاوه باقى تمام كو نيست ونابود كرنے پر تُلا ہوا ہے.

اس دہشت گرد تنظيم كے پيروكارنٹ پر شائع ہونے والے فيڈيوز ميں نوجوانوں كو دولت خلافہ كى طرف ہجرت كرنے كى دعوت ديتےہيں تاكہ وه اسلام  اور اللہ كى شريعت كے مطابق اپنى زندگى بسر كر سكيں. اُن كى نظر ميں دنيا كے تمام خطے "دار كفر" ہيں اور صرف اُن كى زمين"دارِخلافت" اور "دار ِاسلام" ہے  گويا كہ اسلام   صرف اور صرف اُن كى جهوٹى اور باطل خلافت ميں سماچكى ہے.

وه دنيا ميں موجود تمام مسلمانوں پر ہجرت كو واجب بتاتے ہيں اور اس بات كو نظر انداز كرتے ہيں كہ مسلمان كے لئے ہجرت صرف ايك حالت ميں واجب ہوتى ہے اور وه يہ كہ مسلمان اسلام كے شعائر كى تعميل نہ كر سكے .

حقيقت تو يہ ہے كہ ايسى سوچ سوچنے والا كوئى بهى شخص كسى بهى ملك – سوا وه مسلم ملك ہو يا غير مسلم ،كے لئے بہت ہى خطرناك ہے اور وه سزا كا مستحق ہوگا .  يہ ظلم نہيں بلكہ اُن  كے خونى جنون كو لگام دينے اور دنيا كو اُن كے شرسے بچانے كا ايك وسيلہ ہے.

ہم آج كى نوخيز نسل اور آنے والے كل كے نوجوانوں جو اسلام كى حقيقى قوت ہيں   كو ان كى تباه كن دعوتوں سے دور رہنے كى اپيل كرتے ہيں، اور ان كو اپنے مسلم وطنوں كے علما كو سننے كى نصيحت ديتے ہيں. اُن كو ياد ركهنا چاہيے كہ آج كے دواعش كے افعال گزرے ہوئے كل كے خوارج كے افعال سے مشابہت ركهتے ہيں، جنہوں نے صحابيوں كى تكفير كى اور اُن پر ہتهيار اُٹهائے اور يہ سب دينى نصوص كے بنا پر جس كو وه اپنى مرضى اور اپنى تنگ نظر سے سمجهتے تهے.

عزيز نوجوانوں! ازہر شريف ہميشہ سے مسلمانوں كے لئے  ايك پختہ قلعہ اور حصن كى مانند ہے اور عرصہ دراز سے تشدد كى مذمت كرتا آرہا ہے اسى لئے اس كے دامن كو مظبوطى سے پكڑو اور اس كے علوم حاصل كرنے كى كوشش كرو.

Print
Tags:
Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.