داعش كى نظر ميں اپنے مخالفين كو زنده جلانا جائز ہے!!

  • | بدھ, 16 اگست, 2017
داعش كى نظر ميں اپنے مخالفين كو زنده جلانا جائز ہے!!

الله رب العزت نے انسان كو اشرف المخلوقات كا مرتبہ ديا ہے اور اس كو زنده اور مرده دونوں حالتوں ميں عزت دى ہے فرمانِ بارى ہے: (اور ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور ان کو جنگل اور دریا میں سواری دی اور پاکیزہ روزی عطا کی اور اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت دی) (سورۂ بنى اسرائيل: 70)

اسى لئے الله سبحانہ وتعالى كے ہاں ايك انسان كى جانا بچانا پورى انسانيت كى جان بچانے كے برابر ہے اور اسى انسانى نفس كو ہلاكت ميں ڈالنا پورى انسانيت كو مارنے كے مترادف ہے.. ارشاد بارى ہے: (اس قتل کی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر یہ حکم نازل کیا کہ جو شخص کسی کو (ناحق) قتل کرے گا (یعنی) بغیر اس کے کہ جان کا بدلہ لیا جائے یا ملک میں خرابی کرنے کی سزا دی جائے اُس نے گویا تمام لوگوں کو قتل کیا اور جو اس کی زندگانی کا موجب ہوا تو گویا تمام لوگوں کی زندگانی کا موجب ہوا) (سورۂ مائده: 32)  يہ آيت الله تعالى  كے ہاں انسانى جان كى قيمت اور اہميت كو بيان كرتى ہے تاكہ كسى بهى انسان كو اذيت پہنچانے سے پہلے وه يہ جان لے كہ وه دربارِ الہى ميں اس جرم عظيم پر جوابده ہو گا-

          اسلام نے انسانى لاش كى بے حرمتى اور اس كو زنده يا مرده جلانے سے سخت منع كيا ہے،   صرف اتنا ہى نہيں بلكہ اسلام نے تو كيڑے مكوڑے كو جلانا  بهى نا جائز قرار ديا ہے.

 رسول اكرم نے فرمايا" انسان كو  ايسى چيز سے  عذاب نہيں دينى چاہيے جس سے الله  عذاب  ديتا ہے. «لَا يَنْبَغِي لِبَشَرٍ أَنْ يُعَذِّبَ بِعَذَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ».

Print
Tags:
Rate this article:
5.0

Please login or register to post comments.