عبادت كى حقيقت ‏

  • | جمعرات, 1 مارچ, 2018
عبادت كى حقيقت ‏

         فرمان ِ الہى ہے كہ "وما خلقت الجن والانس الا ليعبدون"  (ميں  نے جنات اور انسانوں كو محض اسى لئے پيدا كيا كہ وه صرف ميرى عبادت كريں) ،  عبادت كى كسى بھى قسم ميں اولين مقام  الله كى وحدانيت كا ہے ، كيونكہ يہى عبادت كى بنياد كہلاتى ہے، البتہ  عبادت كى حقيقت  تك پہنچنے  كيلئے عبادت كا مظہر يا  اس كى ظاہرى شكل كا  موجود ہونا كافى نہيں ہے، عبادت  ميں بلا شك كچھ ظاہرى افعال  كا ہونا ضرورى ہے  ليكن انہى افعال كو باطن يعنى انسان كے اندرون سے متفق ہونا چاہئيے،  كيونكہ اس كے بغير عبادت روح سے خالى جسم كى مانند ہوجاتى ہے، يہ بات صحيح ہے كہ اگر انسان عبادت كى شكل كو ادا كردے تو اس كے ذمہ سے  كم از كم اس كى ادائيگى كا واجب اٹھ جاتا ہے، ليكن ايسى عبادت سے عبادت كا مطلوبہ نتيجہ حاصل نہيں ہو تا،  جو صرف اس عبادت سے حاصل ہوسكتا ہے جس كا كرنے والا اسے اپنے دل كى  گہرائيوں اور خالص نيت سے ادا كرے، قرآن كريم نے ان كى صفت بيان كرتے ہوئے ان كى تعريف كى ہے، (جو اپنى نماز ميں خشوع كرتے ہيں) (سورۂ مومنون:  2) اور ايسے ہى معنى كى طرف قرآن نے قربانى كے سلسلہ ميں اشاره كيا ہے، (اللہ تعالى كو قربانيوں كے گوشت نہيں پہنچتے نہ اس كے خون بلكہ اسے تو ہمارے دل كى پر ہيز گارى پہنچتى ہے) (سورۂ حج: 37) پس اسلام ميں عبادت كے اندرنيت اور  اخلاص كو بہت اہميت حاصل ہے، اور انكا نہ ہونا گويا كہ بلا فائده اپنے آپ كو تهكانا ہے،  كيونكہ  بغير خشوع اور خضوع كے نماز ايگ كهو كهلى حركت ہے، جس سے تربيت اور تہذيب پر كوئى اثر نہيں ہوگا، اور اسى طرح ذكر الہى جب صرف زبان كى حركت كى حد تك ہو تو ايسے ذكر كا كوئى فائده نہيں ہوتا. عبادت دراصل روح كى غذا ہے اور روح كى غذا باطن سے تشكيل پاتى ہے ، نہ كہ ظاہرى افعال سے. جو  انسان نماز  اور روزه اسى لئے ركھتا ہے كہ   لوگ اس كى تعريف كريں، اسے ديندار آدمى سمجھ كر اس پر بھروسہ كريں  تو اس كى حالت  اس  گھر  كى طرح ہے جو باہر سے تو نہايت عاليشان ہو ليكن اندر سے بالكل خالى، جس ميں نہ  رہنے كا سامان ہو اور نہ ہى كسى قسم كى كوئى زندگى،  وه اس بنجر زمين كى مانند ہو جاتا ہے جس ميں ہزار ہا كوششوں كے باوجود بهى پهول پودے نہيں كهل سكتے . الله كى عبادت كرنا دراصل الله كو پہچاننے كا وسيلہ ہے اور الله كى حقيقى پہچان اس وقت ہى ہو سكتى ہے جب انسان كو اپنى زندگى كے مقصد  سے اچهى طرح واقفيت ہو.  اور زندگى كا مقصد اسى وقت پورا ہوگا جب ہم صرف اپنے لئے نہيں بلكہ دوسروں كے لئے رہنا سيكهيں ، جب ہميں يہ معلوم ہوجائے كہ روزه ركهنے كا مطلب بهوكا رہنا نہيں بلكہ يہ سيكهنا ہے كہ ہم دوسروں كى بهوك كيسے دور كر سكتے ہي، جب ہم يہ جان ليں كہ حج كعبہ كے گرد طواف كرنے كا نام نہيں ہے ، بلكہ يہ ثابت كرنا ہے كہ دربارِ الہى ميں امير غريب، كالے گورے، عربى يا عجمى كے درميان كوئى فرق نہيں ہے، عبادت كا مقصد روح كى تہذيب ہے اور روح كى تہذيب پر وہى قادر ہيں جن كے اخلاق اور اندرون مہذب ہوں.

Print
Tags:
Rate this article:
.5

Please login or register to post comments.