دہشت گردى اور ميڈيا كا كردار ‏

  • | بدھ, 8 اگست, 2018
دہشت گردى اور ميڈيا كا كردار ‏

دہشت گردى دراصل انتہا پسندى كا نتيجہ ہے اور انتہا پسندى اسلام كى غلط سمجھ كا۔ اگر يہ انتہا پسند گروه اپنے دين اور اس كى تعليمات كو صحيح طريقہ سے سمجهتے تو اس كى تعليمات كو بهى صحيح طريقہ سے نافذ كر پاتے۔ اسلام نے ايك اچهى زندگى بسر كرنے كے لئے ايك مكمل نظام حيات وضع كيا، تعليم حاصل كرنے پر زور ديا اور اُس كو فرض كا درجہ عطا كيا- عورت كا ( چاہے وه ماں، بيٹى، بيوى يا بہن ہو ) احترام كرنے پر ابهارا۔ بچوں كو زندگى كى زينت قرار دى ليكن ان جماعتوں اور ان كے پيرو كاروں كا  کوئی دین يا مذہب نہیں ہے وہ مساجد، امام بارگاہوں، سکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں، میڈیا ہاؤسز، سرکاری، غیر سرکاری ہرجگہ پر حملہ کی کوششیں کرتے ہیں۔

خواتین اور بچیوں کو قتل کردیا جاتا ہے اور ان کی تعلیم پر پابندی عائد كى جاتى ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ خواتین کے ووٹ کے حق کے خلاف سیاسی جماعتیں اکٹھی ہوجاتی ہیں۔ یہاں غورطلب بات یہ ہے کہ یہ کسی عالم نے اس كا فتویٰ تو نہیں دیا بلکہ مرد ،عورت ، نوجوان  سب  تو اسی معاشرے کا حصہ ہیں۔ دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ سارے مسلمان انتہا پسند ہیں اور وہ اپنی تہذیب کو زبردستی ہماری تہذیب پر مسلط کرنا چاہتے ہیں اور اسی طرح مختلف مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ بعض ممالک میں غیر ملکی سازشوں کے نتیجے میں دہشت گردی کا عمل سامنے آرہا ہے اور  دنيا ميں كچھ ممالك ايسے  بھى ہيں جو صرف اپنے  بنیادی حقوق  حاصل كرنے کیلئے جدوجہد کررہے ہیں اور ان میں سماج  اور حكومت کے خلاف نفرت اور بغاوت پیدا ہورہی ہے ، جس كى وجہ سے دہشت گردی  كے مقامی سطح کے محرکات  سطح پر ظاہر ہوجاتے ہیں ۔

کسی بھی معاشرے میں تعلیم کا فقدان یا کمی ہو تو لوگوں کو کسی ایک نظریے کی طرف مائل کرنا آسان ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ بے روزگاری، سماجی نا انصافیاں، سماجی عدم مساوات اور معاشی ناانصافیاں بھی دہشت گردی کی بڑی وجہ ہیں اور حالات سے مایوس یا تنگ لوگوں كو اس كى  طرف مائل كرانے ميں دير نہيں لگتى  ۔ دہشت گردی کا خاتمہ تعلیم سے ممکن ہے کیونکہ جب لوگوں کے پاس تعلیم ہوگى تو ملک دشمن عناصر کیلئے انہیں اپنی طرف راغب کرنا مشکل ہوگا اور انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔

میڈیا عوام تک موثر اور کارآمد اطلاعات کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے۔ موجودہ دور میں اطلاعات کی آزادانہ ترسیل اورفراہمی کے ذریعے سماجی اور معاشی ترقی کو فروغ دیا جانا چاہیے ۔ معاشی اور پبلک معلومات تک آزادانہ رسائی، آزادی اظہار اور بلا رکاوٹ اطلاعات تک عوامی رسائی ایک شفاف معاشرے کو جنم دیتا ہے جس میں ترقی کے امکانات بہت روشن ہوتے ہیں۔ میڈیا ان حقوق کو قومی قانون کے تناظر میں تحفظ فراہم کرتا ہے اور عوام کو ان سے آگاہ کرتا ہے۔

میڈیا معاشرے میں موجود کرپشن کو ختم کرنے میں بهى اہم کردار ادا کرتا ہے تاکہ لوگوں کو ان کا جائز حق مل سکے اور معاشرے سے رشوت ستانی کا خاتمہ کرکے ایک متوازن معاشرے کی تشکیل ہو اور معاشرے کو بگاڑ سے بچایا جائے۔ کسی ناگہانی آفت یا تباہی کی صورت میں میڈیا عوام کو معلومات فراہم کرکے پیشگی اقدامات کرنے کی ترغیب دے سکتا ہے جبکہ کسی آفت کی صورت میں اس علاقے یا وہاں کے باشندوں سے متعلق اطلاعات دیگر افراد تک پہنچاتا ہے تاکہ وہ ان کی امداد اور تعاون کے لئے وہاں پہنچ سکیں۔ اخبارات ورسائل قومی و معاشرتی مسائل کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور عوام میں ان مسائل سے متعلق آگاہی اور ان کے حل تجویز کرتے ہیں۔ مگر میڈیا کو دہشت گردی کے خلاف بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے ۔

انتہا پسندى دراصل ايك فكر ہے اور اس كے خاتمہ كے لئے معاشرے كے تمام اہم عناصر كو ايك ساتھ مل كر كام كرنا ہو گا- ميڈيا چاہے وه ريڈيو ہو يا ٹيلى ويژن، اخبارات ہوں يا رسالے، فيس بوك ہو يا ٹويٹر کو دہشت گردی کے خلاف آپریشن کرنا ہوگا ۔ معاشرے میں دہشت گردی کے پھیلنے والے کینسر کا آپریشن کرنے کے لیے میڈیا کا كردار نہايت  اہم ہے ، اس آ پريشن كے نتائج اسى وقت مثبت ہوسكتے ہيں جب ميڈيا  كے ساتھ ساتھ معاشرے كے تمام افراد  اور ملك كے ادارے   اس مہلك مرض كا مكمل علاج كرنے ميں ايك ہاتھ بنيں گے .

 

 

 

Print
Tags:
Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.