شريعت كے عمومى مقاصد (2)‏

  • | اتوار, 16 ستمبر, 2018
شريعت كے عمومى مقاصد (2)‏

 يہ بات  ہم پہلے بيان كر چكے ہيں كہ تمام شرعى احكام كا مركز اور محور، يا تو ان اہم بنيادى مقاصد كى حفاظت ہے( شريعت كے عمومى مقاصد 1 پڑهيں ) جو انسان كى تعمير وترقى اور تمدن  ميں سنگِ ميل كى حيثيت ركهتے ہيں اور  جن كے بغير دنيا وآخرت كى  زندگى متاثر ہوتى ہے، يا ان امور كى حفاظت ہے، جو لوگوں كى مشقت وتنگى اور پريشانى كو زائل كرنے كے لئے ضرورى ہيں، يا پهر تزئينى وتكميلى اور آرائشى چيزوں كى حفاظت ہے جن كا تعلق اخلاقِ حسنہ اور اچهى عادات سے ہے-

مقاصد كى ترتيب:

       ان مقاصد كى اہميت دراصلاسى  بيان كرده ترتيب كے مطابق ہے: سب سے پہلے اہم ترين بنيادى مقاصد، پهر ضرورى مقاصد، اور پهر تزئينى وتكميلى مقاصد، اگر ان ميں تعارض نہ ہو تو ان تينوں اقسام كى حفاظت لازمى ہے، اگر كسى ايك كى وجہ سے دوسرى قسم ميں خلل واقع ہو تو اہم بنيادى مقاصد كو ضرورى مقاصد  پر ترجيح دينا لازم ہے، كيونكہ بنيادى مقصد ميں خلل آئے تو ضرورى مقصد كا خيال ركهنا صحيح نہيں، چنانچہ كهانا پينا جان كى بقاء كے لئے بہت اہم ہے، اور نجس چيزوں سے اجتناب مقصد تزئينى ہے، اگر انسان نجس چيز كهانے پر مجبور ہو تو بنيادى مقصد جان كى حفاظت كى خاطر ضرورى مقصد كى  قربانى لازمى ہے اور نجس چيز كهانا جائز ہے، اسى طرح جان كى حفاظت كے لئے علاج  بنيادى مقصد ہے اور ستر پوشى تزئينى وتكميلى مقصد ہے، اور اگر بنيادى مقصد ميں خلل كا خطره ہو تو تزئينى مقاصد كا خيال ركهنا درست نہيں بلكہ علاج كى غرض سے  ستر كهولنا جائز ہوجاتا ہے "كيونكہ اہم بنيادى ضرورتيں حرام لوازما ت كو حلال كرديتى ہيں، اور عام ضروريات، تزئينى لوازمات ميں سے ممنوعات كو جائز كرديتى ہيں".

ضرورى مقاصد:

اپنى زندگى ميں تنگى ومشقت اور پريشانى كو دور كرنے كے لئے لوگوں كو شريعت كے ان "ضرورى مقاصد"  كى ضرورت ہوتى ہے، اور اہميت كے لحاظ سے ان كا دوسرا درجہ ہے، اس اعتبار سے كہ ان ميں سے بعض يا سب بهى مفقود  ہوں تو  زندگى كا نظام خراب نہيں ہوتا، ليكن ان كے مفقود يا مضطرب ہونے سے لوگوں كو تنگى ومشقت لاحق ہوتى ہے، ان كا تعلق معاملات ميں رخصت وآسانى سے ہے، جس سے مشقت وپريشانى ميں كمى ہوتى ہے، اور اس كے لئے ضرورى چيزوں كو مباح كرنا ہے.

  1. عبادات ،ميں مشقت كى صورت ميں رخصت كا حكم دياگيا  ہےجيسے تيمم كا جواز، رمضان ميں مسافر اور مريض كے لئے روزه ترك كرنے كى اجازت، اسى طرح سفر ميں چارركعت والى نماز، قصر كرنے كى رخصت ہے
  2. عادات ، ميں شكار كرنے اور سمندرى مردا ركو حلال كيا گيا، اور زندگى ميں خوردونوش اور لباس ميں پاكيزه  چيزوں سے استفاده كرنے كى اجازت دى گئى ہے-

(ج)  معاملات، ميں شرعى قواعد كى مخالفت كے باوجود بيع سلم، ادهار، مساقات اور مزارعت كى اجازت دى گئى، اسى طرح ازدواجى زندگى كى پريشانيوں، اور مشكلات سے چهٹكارا حاصل كرنے لئے ضرورتاً  طلاق كو مشروع كيا گيا ہے-

تكميلى مقاصد:

        يہ وه امور ہيں جو زندگى كو خوشگوار اور بہتر بناتے ہيں، ان كا تعلق اچهى عادات اور اعلى اخلاق سے ہے، اور ان كے مفقود ہونے سے لوگوں كى زندگى ميں خلل پيدا نہيں ہوتا، جيسا كہ اہم ترين مقاصد (كى مفقودگى سے ہوتا ہے)، نہ ان كى زندگى ميں تنگى ومشقت ہوتى ہے جيسا كہ ضرورى مقاصد (كے نہ ہونے سے ہوتى ہے) بلكہ (ان كى مفقودگى سے) داناؤں اور فطرت سليمہ كے مالك نفوس كى جانب سے ناپسنديدگى اور نفرت كا اظہار ہوتا ہے- جيسے:

  1. عبادات ميں،  (ضرورت سے زائد) پاكيزگى وسترپوشى، اور نماز كے لئے لباسِ زينت كا پہننا ہے-
  2. عادات ميں، فضول خرچى اور كنجوسى كى ممانعت اور خوردونوش كے آداب ہيں-

(ج) معاملات ميں ،نجس چيزوں كى خريد وفروخت، اضافى گهاس اور پانى فروخت كرنے كى ممانعت، مسلمان بهائى كى منگنى پر اپنى منگنى اور اس كى خريدى ہوئى چيز كو خريدنے  يا اس كى قيمت بڑهانے كى ممانعت، اور شوہروں كو  يہ حكم كہ وه اپنى  بيويوں كو اچهے طريقے سے (اپنى زوجيت ميں) روك ليں يا انہيں احسن انداز سے چهوڑديں-

   

Print
Tags:
Rate this article:
2.0

Please login or register to post comments.