باطنى جہاد يا ظاہرى جہاد!!‏

  • | اتوار, 30 ستمبر, 2018
باطنى جہاد يا  ظاہرى جہاد!!‏

              الله تعالى نے  مسلمانوں  كو دو  قسم كے جہادوں كى اطلاع دى ہے۔ ايك ظاہرى اور ايك باطنى، باطنى جہاد  سے مراد نفس وخواہش، انسانى  طبيعت اور شيطان سے لڑنا ، معصيتوں اور لغزشوں سے توبہ كرنا، اس توبہ پر قائم رہنا اور شہوتوں اور حرام چيزوں كا ترك كرنا ہےاور ظاہرى جہاد  سے مراد  ميدانِ جنگ ميں دشمنوں كا  ہر ممكنہ وسيلہ سےمقابلہ كرنا ہے ،پس جہاد باطن جہاد ظاہر سے زياده سخت اور مشكل ہے ۔ اس لئے كہ وه ہر وقت اور باربار كا جہاد ہے اور جہاد ظاہر سے زياده  كيوں نہ ہو جب كہ وه نام ہے تمام الفت ورغبت والى حرام چيزوں كے قطع كرنے كا اور ان كے چهوڑنے كا اور شريعت كے جملہ احكام بجالانے اور تمام ممنوعات سے باز رہنے كا۔  

              جہاد باطنى آسان عمل ہرگز نہيں ہے، اس قسم كے جہاد  ميں بہت سى چيزيں شامل ہيں جس كے ذريعہ انسان اپنے خالق اور خود اپنے آپ كے سامنے يہ ثابت كرتا ہے كہ وه اپنے رب كى خوشنودى كے لئے اپنى راحت اور آرام كو باآسانى قربان كرنے كے لئے تيار ہے  يہاں تك كہ وہ  دوسروں كے لئے وہى چاہتا ہے جو اپنے لئے چاہتا اور پسند كرتا ہے ۔ نبىؐ نے فرمايا ہے كہ "مومن كا ايمان كامل نہيں ہوتا جب تك وه اپنے مسلمان بهائى كے لئے وہى نہ چاہے جو اپنے نفس كے لئے چاہتا ہے۔"

              جس شخص نے دونوں جہادوں كے متعلق الله كے حكم كى تعميل كى اس كو دنيا اور آخرت دونوں جگہ انعام ملے گا۔  الله كى راه ميں  شہادت پانے والا اپنے جسم ميں لگے زخموں كے درد كو ذرا بهى محسوس نہيں كرتا ، اپنے نفس پر جہاد كرنے والے اور گناہوں سے توبہ كرنے والے شخص كے حق ميں موت ايسى ہى ہے، اور الله كےہاں اس كا درجہ بہت اعلى وبلند ہوگا.

             جہاد باطنى  كى ايك بہت  عام سى مثال  ہمارے ضرورتمند پڑوسيوں يا رشتہ داروں  كى ہر ممكنہ مالى مدد كرناہے مثال كے طور پر اگر آپ كا  پڑوسى فقير  ہے يا آپ كے كوئى  متعلقين حاجت مند ہيں اور  آپ كے  پاس اتنا مال موجود ہے جس پر زكوة واجب ہے اور آپ كو الله كے فضل وكرم سے  تجارت ميں ہر روز نفع حاصل ہوتا ہے جو دن بدن روبہ ترقى ہے اور آپ كے پاس آپ كى  ضرورت سے زياده موجود ہے تو  اس پر بهى ان كو نہ دينا ، درحقيقت ان كے فقر پر جس ميں وه مبتلا ہيں رضامند ہونا ہے ،اور يہى دعوى كمال ايمان كے كذب كى شناخت ہے۔ ليكن جب آپ كا نفس،  آپ كى خواہشات ، اور شيطان  آپ كے پيچهے لگا ہوا ہے تو بے شك خيرات كرنا ہرگز آسان نہيں ہوگا۔  ان خواہشات كو شكست دينا   ہى  وه جہاد ہے جس كے بارے ميں الله كے نبىؐ نے فرمايا كہ "يہ جہاد اكبر ہے۔" جب ہمارے نفس ہمارے قابو ميں ہوں گے اور ہم الله كى مخلوق كا احساس كرنے والے ہوں گے تو پهر ہميں الله كى مدد ونصرت حاصل ہو گى اور اگر ہم اپنے نفسوں كے مغلوب ہوں گے اور صرف جرأت وشجاعت ميں نام پانے كے لئے تلوار اٹهائيں گے تو  الله كى مدد كسى صورت ہمارے ساتھ شامل حال نہ ہو گى۔ الله رب العزت ہميں دونوں قسم كے جہاد كرنے كى توفيق عطا  فرمائے۔ آمين

Print
Tags:
Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.