قتلِ مسلم ‏

  • | اتوار, 14 اکتوبر, 2018
قتلِ مسلم  ‏

               رسول اللهؐ نے فرمايا كہ:«جب كبهى كوئى كسى دوسرے كى طرف ہتهيار سے اشاره كرتا ہے تو فرشتے اس پر لعنت بهيجتے ہيں۔» يعنى اگر صرف اشاره كرنے سے يہ وعيد ہے كہ فرشتے لعنت كرتے ہيں تو جو قتل كرے گا اس بدبخت كا كيا حال ہو گا؟ اس سے يہ بهى بات واضح ہوتى ہے كہ اگر كوئى كسى كو ڈرانے كى نيت سے ايسا كر رہا ہے تو تب بهى وه لعنت كا مستحق ہو گا اور يہ كسى بهى صورت مسلمان كے لئے جائز نہيں ہے۔ حضرت عبد الله بن عمر سے روايت كہ آنحضرت نے فرمايا كہ الله كى نظروں ميں تمام دنيا زائل ہو جانے سے بهى بڑھ كر جو چيز ہے وه ايک مسلمان كا قتل ہے اور اس سے بڑھ كر يہ فرمايا كہ قيامت كے دن سب سے پہلے جس معاملے كا فيصلہ ہو گا وه انسان كا خون ہے۔

               ايک اور جگہ رسول اكرمؐ نے فرمايا: «تم كبهى جنت ميں داخل نہيں ہو سكتے جب تک ايمان نہ لاؤ اور كبهى مومن نہيں ہو سكتے جب تک آپس ميں محبت نہ كرو۔» جب الله كى شريعت نے مسلمانوں كى بنياد ہى باہمى محبت اور برادرى پر ركهى اور اس كو ايمان كى جڑ قرار دي تو وہى اسلام كى اصل پہچان ہوئى، اسى پر ايمان كى تكميل موقوف ٹهہرى تو ظاہر ہے جو مسلمان خدا كے اس جوڑے ہوئے رشتے كو توڑ دے اور اپنے ہى ہاتهوں سے جو مسلمانوں كى دستگيرى اور مددگارى كے لئے بنائے گئے ہيں مسلمانوں كى گردنيں كاٹے اس سے بڑھ كر خدا كى زمين پر اس كى شريعت كا مجرم كون ہو سكتا ہے؟ اگر انسان كى برائياں اور بداعمالياں الله كى لعنت كى مستحق ہوں!!

               حضرت اسامہ نے ايک فوجى مہم كے دوران ايک شخص كے سر پر جب تلوار مارنے كا اراده كيا تو اس نے لا الہ الا الله پڑھ ليا۔ حضرت اسامہ كہتے ہيں كہ ميں نے كچھ پرواه نہ كى اور قتل كر ڈالا جبكہ ميرے ساتھ ايک انصارى جو حملہ آور ہوا تها اس پر اس نے اپنى تلوار روک لى۔ جب حضور كو اس كا علم ہوا تو حضور نہايت ناراض اور غمگين ہوئے اور فرمايا كہ " كيا تو نے اسے قتل كر ديا باوجود اس كے كہ اس نے لا الہ الا الله كہا تها؟؟ميں نے عرض كيا كہ وه تو اس نے محض ميرى تلوار سے بچنے كے لئے كہا تها۔ ليكن آنحضرتؐ برابر يہى جملہ دہراتے رہے كہ تو نے اسے قتل كر ڈالا باوجود اس كے كہ اس نے لا الہ الا الله كہا۔ يہاں تك كہ آنحضورؐ كا حزن وملال اور اس واقعے كا تاثر ديكھ كر مجھے اس قدر ندامت ہوئى كہ كاش ميں آج سے پہلے مسلمان نہ ہوتا۔" يہ روايت اس سلسلے ميں نہايت ہى عبرت انگيز ہے كہ جب الله كے رسول كا يہ حال تها كہ ايک مشرک دشمن كا جنگ كى حالت ميں بهى قتل ہو جانا گوارا نہيں كيونكہ اس نے خوف جان سے ايک مرتبہ لا الہ الا الله كہہ ديا اور اس قدر رنج اور افسوس فرمايا كہ عرصے تک صدائے الم زبان مبارك سے نكلتى رہى تو پهر غور كرو جو مسلمان ان مسلمانوں كو قتل كرے جن كى سارى زندگياں  الله پر ايمان اور اسلام ميں بسر ہوئيں اور جنہوں نے محض خوف جان سے ايک مرتبہ ہى نہيں بلكہ دل  سے لاكهوں مرتبہ كلمۂ لا الہ الا الله كا اقرار كيا تو ان كے قتل كرنے والوں کو كيا اور كيسى سزا ملے گی!!۔ يہى وجہ ہے كہ قرآن حكيم نے اس فعل كے لئے وه وعيد فرمائى كہ جو كسى معصيت كے لئے نہيں فرمائى۔

               قتل مسلم كى دوسرى صورت يہ ہے كہ اس فعل كو حلال سمجهے اور اس پر نادم اور متاسف نہ ہو۔ اس كا حكم شرعًا وہى ہو گا جو كفار اور مشركين كا ہے۔ دنيا ميں بهى اور آخرت ميں بهى۔ الله تعالى فرماتا ہے: (جو شخص کسی کو (ناحق) قتل کرے گا (یعنی) بغیر اس کے کہ جان کا بدلہ لیا جائے یا ملک میں خرابی کرنے کی سزا دی جائے اُس نے گویا تمام لوگوں کو قتل کیا اور جو اس کی زندگانی کا موجب ہوا تو گویا تمام لوگوں کی زندگانی کا موجب ہوا) (سورۂ مائده: 32)۔

 

Print
Tags:
Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.