صفائى كى اہميت

  • | بدھ, 21 نومبر, 2018
صفائى كى اہميت

                  "صفائى نصف ايمان ہے"، يعنى كہ صفائى ايمان كا  ايك نہايت اہم جزء ہے، اسى وجہ سے انسانى طرز عمل ميں اس كى بہت زياده اہميت ہےكيونكہ يہ ايك پسنديده يا مرغوب صفت ہى نہيں ،  بلكہ اس كا تعلق دلوں ميں جاگزيں ايمان اور عقيده سے ہے، اس كى دليل يہ ہے كہ اسلام نے ہميں ہر روز نماز سے قبل پانچ مرتبہ صفائى كرنے كا حكم ديا ہے، اور تاكيد كى ہے كہ ہم مسجد جاتے وقت بن سنور كرجائيں، اس كا مقصد يہ ہے كہ ہم مسجد ميں كسى كو بهى اپنى بدبو يا گندے كپڑوں سے تكليف نہ پہنچائيں كيونكہ يہ چيز لوگوں كو مسجد سے متنفر كرنے كا سبب بن سكتى ہے ۔

                 لہذا؛ ضرورى ہے، اسى لئے ہميں اپنى اولاد كو بچپن ہى سے صفائى كا عادى بنانا چاہئے، ان كو اپنے محلہ اور اسكول كى صفائى كا خيال ركهنے پر ابهارنا چاہئے تاكہ معاشره اور معاشره كے افراد كو كسى صورت ميں كوئى تكليف نہ پہنچے، بچپن ہى سے صفائى كا اہتمام كرنے سے صفائى زندگى كا ايك جزء بن جاتى ہے، اور يہ عادت ہر فرد كى طبيعت ثانيہ بن جاتى ہے جس كى تطبيق وه بلا تكلف اور بغير كسى محنت كے كرنے لگتا ہے۔

                 كبهى كبهى ديكهنے ميں آتا ہے كہ ايك بہت ہى خوبصورت اور اعلى قسم كى گاڑى كا مالك يا اس كے ساتھ گاڑى ميں موجود شخص كو كهڑكى سے متروكہ چيزيں پھينكتے ہوئے كوئى جھجك بهى نہيں ہوتى، بسا اوقات يہ  چيز   كيلے كا  چھلكا بهى ہو سكتى ہے  جس كى وجہ سے كوئى پهسل  كر  زخمى بهى ہوسكتا ہے ، اس كے علاوه كوڑے كركٹ كى وجہ سے مكھياں اور انسان كو نقصان پہنچانے والے ديگر كيڑے مكوڑے جمع ہوجاتے ہيں جس كى وجہ سے بيمارياں بهى پهيلتى ہيں،  لوگوں كى صحت  اور ان كےكام اور تخليق كى صلاحيت بهى متاثر ہوتى ہے، اور اس سے ايك ساتھ ملك اور ملك كے باشندوں كا نقصان ہوتا ہے حالانكہ تھوڑى سى محنت كے ذريعہ اتنے بڑے نقصان سے بچاجاسكتا ہے۔

                 صفائى كا تعلق صرف ظاہرى امور سے ہى نہيں بلكہ انسان كے اخلاق وكردار سے بهى ہے، يہى وجہ ہے كہ جو انسان جھوٹ نہيں بولتا وه زبان كا پاك وصاف كہلاتا ہے، اور جو فحش كلامى اور غيبت سے اجتناب كرتا ہے اسے پاك زبان انسان كہا جاتا ہے اور جو دوسرے كے مال ميں غبن نہيں كرتا اسے طاہر اور پاك ہاتھ والا بلايا جاتا ہے اور جس انسان  كا ظاہر اور باطن ايك جيسا ہو تو اسے  كو دل كا صاف كہا جاتا ہے، اور جو انسان گندے اوصاف كى آلودگى سے پاك ہوتا ہے اسے پاك چہره والا كہتے ہيں ، پاك وصاف معاشره وه معاشره ہے جو ہر طرح كے مادى اور معنوى جرائم سے خالى ہو۔ اس سے واضح ہوتا ہے كہ صفائى كى اہميت زندگى كے ہر پہلو ميں ہوتى  ہے، اور جوان صفات سے متصف نہ ہو اس انسان كو يا اس سوسائٹى كو تہذيب يافتہ نہيں كہا جاسكتا، تمدن صرف كہنے اور لكھنے كى  كى چيز نہيں ہے جس كے ذريعے ہم اپنے كلام كوخوشنما  بنائيں بلكہ وه ايك ممتاز طرز عمل اور شاندار طريقۂ كار ہے جس كا فرد اور سماج ومعاشره پر گہرا اور خاص اثر ہوتا ہے، ہم ميں سے ہر انسان اس تہذيب وثقافت اور تمدن سے متعلق طرز عمل كے وجود ميں لانے كا ذمہ دار ہے، تاكہ تمام انسان مادى اور معنوى اعتبار سے پاك ماحول سے لطف اندوز ہوں اور صاف ستهرے سماج ومعاشره ميں اپنى زندگى گزاريں، اور تمام ميدانوں ميں اپنے ملك وملت كو ترقى دلانے ميں حصہ ليں، اور سارے جہاں ميں اس كا نام روشن كريں۔

Print
Tags:
Rate this article:
1.3

Please login or register to post comments.