عورت کے گھر سے ملازمت كے لئے نكلنے کے جواز کی حرمت

  • | جمعرات, 29 نومبر, 2018
عورت کے گھر سے ملازمت كے لئے نكلنے کے جواز کی حرمت

               داعش كا فتوى ہے كہ عورت كا گھر سے ملازمت كے لئے نكلنا ناجائز ہے، ان كى دليل قران پاک كى يہ آيت ہے" وقرن في بيوتكن"۔ ترجمہ: "اور قرار پكڑو اپنے گھر وں ميں" (سورهء احزاب: 33). حديث نبوى سے ان كى دليل حضرت عبد اللہ بن مسعود سے مروى حديث ہے كہ حضور اكرم نے فرمايا :"عورت عورت (يعنى چھپانے كى چيز) ہے جب وه نكلتى ہے تو شيطان اسے جھانک جھانک كر ديكھتا ہے"۔

جواب: شريعت اسلاميه نے عورت كو ايسى ملازمت كرنے كى اجازت دى ہے جو اس كى فطرت كے ساتھ ملائم ہو جب تک كہ وہ شريعت كى مقرركرده شرائط كى پابندى كرتى ہو ،يعنى كہ اپنے لباس، پہننے كے طريقہ اور غير مردوں سے بات چيت ميں اللہ اور اس كے رسول كے دين كے آداب كى پابندى كرے. اس كى دليل يہ ہے كہ عہد نبوى ميں خواتين سيكھنے اور سكھانے كے لئے گھر سے نكلتى تھيں، ان ميں سے بعض خواتين رواى اور محدث بھى تھيں، اتنا ہى نہيں بلكہ خواتين نے مردوں كے ساتھ غزوات ميں بھى شركت كى، جس میں انھوں نے مجاہدين كو پانى پلانے، كھانے كى تيارى اور زخميوں كى مرہم پٹى وغیرہ کے ذریعہ حصہ لیا۔ جيسا كہ حضرت رفيده بنت الاسلميہ نے كيا تھا، وه فن جراحى ميں ماہر تھيں، حضور اكرم نے ان كو غزوات اور معركوں ميں اسی كام كے لئے منتخب كيا، اس كا مطلب يہ ہے كہ وه گھر سے باہر نكل كر كام كرتى تھیں اور مردوں كے ساتھ اختلاط بھى كرتى تھيں، اور اپنے ہاتھ سے ان كے زخموں كى مرہم پٹى كرتى تھيں، حضرت اميه بنت قيس الغفاريه اور حضرت ام عطيه الانصاريه بھى فن جراحى ميں مشہور تھيں اور حضور اكرم كے ساتھ غزوات ميں شريک ہوتى تھيں، اور مريضوں اور زخميوں كى مرہم پٹى كرتى تھيں، اور حضرت ام سليم بھی جو حضور پاک كے ساتھ غزوات ميں شريک ہوئيں، مجاہدین كو پانى پلایا، اور زخميوں كى مرهم پٹى بھی کی، ان كے ساتھ انصار كى خواتين بھى اس قسم كى خدمات ميں شريک ہوئیں۔ "وقرن في بيوتكن"، "ارو قرار پكڑو اپنے گھروں ميں" كا مطلب يہ ہر گز نہيں ہےکہ اسلام ميں عورت كا گھر ميں رہنا فرض ہے اور وه اس سےہرگز نہيں نكل سكتى،حقيقت در اصل يہ ہے كہ اس آيت مباركہ كا مقصد خوشگوار طريقہ سے اس بات كى طرف اشاره كرنا ہے كہ گھر ہى كو خواتين كى زندگى ميں بنيادى حيثيت ركھنى چاہيے،يہى اس كا قيام گاه ہے اور اس كے سوا عارضى بات ہے، دائمى نہيں،يعنى كه وه گھر سے صرف ضرورى كاموں كے لئے نكليں اور اس صورت ميں ان كو شريعت كى مقرر كرده شرائط كى پابندى كرنى چاہيے۔

Print
Tags:
Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.