انسان اور عقل (1)‏

  • | منگل, 11 دسمبر, 2018
انسان اور عقل (1)‏

             عقلِ انسانى كا تعلق شرف الہى سے ہے اور يہى وه جوہرى عنصر ہے جس كى وجہ سے انسان دوسرے تمام جانوروں سے مختلف ومنفرد ہے، وه اس كے ذريعہ  اپنا، اپنے اردگرد ما حول كا ادراك،  اور اپنے خالق كى معرفت حاصل كرتا ہے، يہى وجہ ہے كہ اس كائنات ميں انسان پر الله تعالى كى نعمتوں ميں سے سب سے بڑى نعمت  عقل ہى شمار ہوتى ہے، لہذا انسان كو قطعاً روا نہيں كہ وه عقل كو اپنى ذمہ دارى ادا كرنے سے روكے، ايسے ہى اس كے لئے جائز نہيں كہ وه اپنے اعضاء جو الله تعالى نے اسے خاص ذمہ دارى كيلئے عطا كئے ہيں ان كونا كاره بنادے، جيسے ہاتھ، پاؤں، آنكھ، كان اور ناك وغيره، الله تعالى نے انسان كويہ تمام اعضاء عطا فرمائے ہيں تاكہ ان ميں سے ہر ايك اپنى اپنى خاص ذمہ دارى ادا كرے، اور عقل انسانى كو بهى الله تعالى نے خاص ذمہ دارى كيلئے ہى پيدا فرمايا ہے، پس اس كو اپنے عمل سے معطل كرنا، الله تعالى كى نعمت كو معطل كرنا ہے۔

              چناچہ وه لوگ جو عقل كو غور وفكر كرنے، اور كانوں  كو سننے كے لئے استعمال نہيں كرتے ، جو نہ ديكهتے ہيں يا اپنے ارد گرد كچھ ديكهنا ہى نہيں چاہتے ان كے بارے ميں ارشاد  ربانى ہے: "جن كے دل ايسے ہيں جن سے نہيں سمجهتے اور جن كى  آنكهيں ايسى ہيں جن سے نہيں ديكهتے اور جن كے كان ايسے ہيں جن سے نہيں سنتے- يہ لوگ چوپايوں كى طرح ہيں" (لَهُمْ قُلُوبٌ لَّا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لَّا يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لَّا يَسْمَعُونَ بِهَا) (سورۂ اعراف: 179)۔

             اگر آيت كريمہ صرف يہيں تك بيان كرتى تو يہ جانوروں پر ظلم ہوتا كيونكہ وه تو عقل سے  سراسر محروم ہيں، وه اسے استعمال ہى نہيں كر سكتے، اسى وجہ سےآيت كريمہ نے موضوع مكمل بيان فرماديا: "يہ لوگ چوپايوں كى طرح ہيں بلكہ يہ ان سے بهى زياده گمراه ہيں" (أُولَٰئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ) [سورۂ اعراف: 179]۔

              قرآن كريم ہميں آگاه كرتا ہے كہ عقل كو استعمال نہ كرنا ايسا گناه ہے جس كے بارے ميں قيامت كے دن انسان كا محاسبہ ہوگا اور وه يہ بهى بيان كرتا ہے  كہ اس دن كفار خود ہى اپنے آپ پر ملامت كريں گے كيونكہ دنيا ميں انہوں نے اپنى عقل كو استعمال نہيں كيا تها فرمان بارى ہے: "اور كہيں گے اگر ہم سنتے ہوتے يا عقل ركهتے ہوتے تو دوزخيوں مين (شرك) نہ ہوتے- پس انہوں نے اپنے جرم كا اقبال كرليا" (وَقَالُوا لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ أَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِي أَصْحَابِ السَّعِيرِ) [سورۂ ملك: 10، 11]۔

               اس لئے قرآن كريم نے انسان كو واضح طور پر فكرى صلاحيتوں كو استعمال كرنے كى دعوت وترغيب دى ہے جس ميں كسى تآويل كى گنجائش نہيں ہے، چنانچہ اسلام ميں غوروفكر، تفكر وتدبر كرنا دينى اور شرعى فريضہ ہے۔

             اسلام ميں اگر عقل وخرد كو استعمال كرنا دينى فريضہ شمار ہوتا ہے تو دوسرى جانب يہ ايك حتمى ذمہ دارى بهى ہے جس سے انسان فرار  اختيار نہيں كر سكتا اور وه اس كے اچهے يا برے استعمال پر جواب ده ہوگا، اسى طرح باقى حسى ادراكات كے وسائل كے استعمال كے بارے ميں بهى اس سے پوچها جائے گا۔

Print
Tags:
Rate this article:
3.5

Please login or register to post comments.