اسلام امن وسلامتى كا سب سے بڑا داعى ہے

  • | پير, 21 جنوری, 2019
اسلام امن وسلامتى كا  سب سے بڑا داعى ہے

                   فرمانِ الہى ہے: "وَذَكِّرْ فَإِنَّ الذِّكْرَىٰ تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ" (اور نصیحت کرتے رہو کہ نصیحت مومنوں کو نفع دیتی ہے) [سورۂ ذاريات: 55]، ہم ميں سے بہت سے ايسے ہيں جو اچهى  طرح جانتے ہيں كہ اسلام ايك نعمت ہے اور جو ہر وقت اس دعا كى ترديد كرتے ہيں "الحمد لله على نعمة الاسلام" اللہ تعالى كا احسانِ عظيم  ہے جس نے ہميں پيكررحمت  وشفقت رسولؐ، نبى آخر الزمان  سيدنا محمد مصطفىؐ كا اُمتى ہونے  كى سعادت عطا فرمائى۔ اللہ تعالى خود بھى رحمن رحيم ہے اور اس كے پيارے رسول ؐ  كى صفت  بھى رؤوف ورحيم ہے۔ اسى طرح اسلامى  تعليمات ميں بھى رحمت اور شفقت، لطف وكرم اور  عفور ودر گز كا عنصر نماياں ہے۔ اسلام امن وسلامتى كا دين ہےاوراپنے پيرو كاروں كو بھى امن وعافيت كے ساتھ رہنے كى تلقين كرتا ہے، ليكن افسوس  كہ دورِ حاضر ميں اسلام  كے دشمنوں نے نفرت  وعداوت، قتل وغارت گرى، جبر وبربريت اور دہشت گردى  كو اسلامى تعليمات سے  منسوب  كر ديا ہے۔ حالانكہ جو بد بخت ايسے افعال كے مرتكب  ہوتے ہيں ان كا اسلام اور اس كى تعليمات سے دور كا واسطہ بھى نہيں۔

                  اسلام سراپا دین امن ہے۔ اسلام سراپا رحمت ہے، اسلام سراپا سلامتی ہے ۔ اسلام کے معنی’’سلامتی‘‘ کے ہیں۔ دنیا میں صرف اسلام ہی ایک ایسا دین ہے جو امن اور سلامتی کی ضمانت دیتا ہے جو ہر سطح پر دہشت گردی اور تخریب کاری کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔ اس کی نگاہ میں بنی نوع انسان کا ہر فرد تفریق مذہب و ملت احترام کا مستحق ہے۔ آج بھی اسلام کی آفاقی تعلیمات پر عمل کیا جائے تو دنیا امن کا گہوارہ بن سکتی ہے۔

                  پیغمبر اسلام پیغمبر ِامن ہیں اور ان کا لایا ہوا دین، دینِ امن ہے۔ نبی رحمت کی حیات طیبہ، صبر وبرداشت، عفو ودرگذر اور رواداری سے عبارت ہے۔ دین اسلام زندگی کے ہر شعبہ میں ہماری مکمل راہنمائی کرتا ہے۔ وه ہمیں امن اور سلامتی کا ’’درس‘‘ دیتا ہے۔اسلام نے ہمیشہ محبت و اخوت اور اعتدال وتوازن کا درس دیا ہے۔جبکہ انتہا پسندی دين اسلامى كى تعليمات بالكل منافى ہے۔ اس لفظ يا اصطلاح كى اسلام  ميں كوئى گنجائيش نہيں۔ بلکہ یہ دین کی حقیقی تعلیمات، اسلام کے پیغام امن وسلامتی اور پیغمبر رحمت، محسن انسانیت کے اسوۂ حسنہ کے بالکل منافی ہے۔

                    اسلام كى آمد سے قبل   دنیا میں ہر طرف اندھیرا تھا۔ امن وامان نام کی کوئی چیز موجود نہ تھی۔پوری دنیا بدامنی و بے چینی سے لبریز تھی۔ ان اندهيروں ميں اسلام کی مشعل روشن ہوئی۔ اس نے پہلی بار دنیا کو امن ومحبت کا باقاعدہ درس دیا اور اس کے سامنے ایک جامع ضابطہ اخلاق پیش کیا۔ وہ دین کہ جس کا نام ہی ’’اسلام‘‘ رکھا گیا یعنی دائمی امن وسکون اور لازوال سلامتی کا مذہب۔ یہ امتیاز دنیا کے کسی مذہب کو حاصل نہیں، اسلام نے مضبوط بنیادوں پر امن وسکون کے ایک نئے باب کاآغاز کیا۔

                    آج دہشت گرد اور انتہا پسند تنظيميں  اسلامی اقدار کو بدنام کرنے کی کوششیں كر رہى  ہیں۔مذہب اسلام نے تشدد ودہشت گردی کی ہمیشہ مخالفت کی ہے اور امن وسلامتی کو فروغ دینے کی تلقین کی ہے۔ اسلام کسی بھی قسم کی دہشت گردی یا ظلم وتعدی کی قطعًا اجازت نہیں دیتا۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق ظلم کا بدلہ تو لیا جاسکتا ہے، لیکن اگر مظلوم تجاوز کرگیا تو وہ بھی ظالم کی صف میں آجائے گا۔ ارشادِ ربانی ہے: "وَقَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوا  إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ" (اور جو لوگ تم سے لڑتے ہیں تم بھی خدا کی راہ میں ان سے لڑو مگر زیادتی نہ کرنا کہ خدا زیادتی کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا) [البقرة:190]۔  

                    دہشت گردى ايك وحشيانہ فعل ہے اور اسلام كے تہذيبى نظام ميں اس كى كوئى گنجائش نہيں ۔دہشت گردی اور تشدد کے سلسلے میں اسلام کا موقف بالکل صاف اور واضح ہے کہ اسلام قتل ناحق کا مخالف ہے، جس کی وعید قرآن کریم کچھ اس طرح بیان کرتا ہے: "مَن قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعا" (جو شخص کسی کو (ناحق) قتل کرے گا (یعنی) بغیر اس کے کہ جان کا بدلہ لیا جائے یا ملک میں خرابی کرنے کی سزا دی جائے اُس نے گویا تمام لوگوں کو قتل كيا۔) [سورۂ مائده:32]۔

                     اسى طرح رسول اللہ ؐ کا ارشاد ہے: «أكبر الكبائر عند الله قتل النفس وعقوق الوالدين» (اللہ کے ساتھ شرک کرنا یا کسی کو قتل کرنااور والدین کی نافرمانی کرنا اللہ کے نزدیک گناہ کبیرہ ہے)۔ 

                    اسلام اذیت پسندی اور فساد انگیزی کا روادار نہیں۔ اسلام میں صرف مسلم معاشرہ کے اندر کسی بھی اختلاف کو ختم کرنے کے سلسلے میں تشدد سے کنارہ کشی کا حکم نہیں دیا گیا ہے، بلکہ بین الاقوامی سطح یا ایک خطے یا سرزمین پر رہنے والے مختلف مذاہب وادیان کے لوگوں کے ساتھ بھی اعلیٰ درجے کے حسنِ اخلاق کی ہدایت دی ہے، جیسا کہ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ فرماتا ہے: "لَّا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ  إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ" (جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں جنگ نہیں کی اور نہ تم کو تمہارے گھروں سے نکالا ان کے ساتھ بھلائی اور انصاف کا سلوک کرنے سے خدا تم کو منع نہیں کرتا۔ خدا تو انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔) [الممتحنة:8]۔

                  حاصل کلام یہ ہے کہ اسلام كى سارى تعليمات سے اس امر بخوبى واضح ہوگا  كہ اسلام امن وسلامتى  اور عدم تشدد كا دين ہے۔ اسلام  نے بلا امتياز  مذہب -مسلم ہے يا غير مسلم -سب كے لئے امن ورحمت اور محبت وشفقت كا درس ديتا ہے۔اس نےدہشت گردى اور تشدد پسندى  كى نہيں اجازت دى۔اور  وه پورى دنيا ميں اخلاق حسنہ كے زور سے پھيلا،تلوار اور دہشت گردى كے زور نہيں.  مقالہ كے پہلے ہى سطر ميں ہم نے ايك آيتِ كريمہ كا ذكر اس لئے كيا كہ ہم اس  بات كو اچهى طرح جان ليں كہ "ياد دلانا"  اور سننے والوں كو بار بار آگاه كرنے ميں ان كى بهلائى ہے۔ مرصد الازہر ميں ہمارا يہى مقصد ہے۔ لوگوں كو سمجهانا... ان كو با خبر ركهنا..... ان كو اپنےدين كى تعليمات سےمتعارف كرانا اور پهر ان پر بار بار روشنى ڈالنا۔ ہم نے كئى ايسے موضوعات شائع كئے ہيں جن ميں اسلام ميں موجود مثبت اور روشن پہلو ؤں پر روشنى ڈالى گئى ہے۔ اس  موضوع ميں بهى ہم  يہ كہنا چاہتے ہيں كہ اسلام زندگى كا داعى ہے ، اور اس زندگى كو امن وامان كے ساتھ  رہنےكى تلقين ديتا ہے ۔" اسلام امن وسلامتى كا سب سے بڑا داعى ہے " اور الله رب العزت كى مشيت سے تا ابد  رہے گا۔

Print
Tags:
Rate this article:
3.0

Please login or register to post comments.