اِسلام اور تہذیب وتمدن ‏(1) ‏

  • | بدھ, 13 فروری, 2019
اِسلام  اور تہذیب وتمدن ‏(1) ‏

                       ارشادِ الہى ہے: "وَمِنْ آيَاتِهِ خَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافُ أَلْسِنَتِكُمْ وَأَلْوَانِكُمْ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّلْعَالِمِينَ" (اور اسی کے نشانات (اور تصرفات) میں سے ہے آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا اور تمہاری زبانوں اور رنگوں کا جدا جدا ہونا۔ اہلِ دانش کے لیے ان (باتوں) میں (بہت سی) نشانیاں ہیں) [سورۂ روم: 22] انسان کی مدنی زندگی اور اجتماعی زندگی کے لیے، تہذیب ایک فطری اور لابدی چیز ہے۔ "تہذیب" سے مراد وہ نظریات وتصورات ہیں، جن کے مطابق کوئی جماعت یا قوم زندگی گزارے  اور اس کو اپنا مقصد بناۓ۔ یہ بنیادی عقائد اور بنیادی نظریات اتنے واضح ہوتے ہیں کہ ہر قوم دوسری قوم سے مختلف ومنفرد نظر آتی ہے چنانچہ تہذیب کسی قوم کی پہچان اور شناخت ہے۔  ہمارا ہر عمل اور فعل کسی نظریے اور عقیدے کا نتیجہ ہوتا ہے۔ پہلے ہم کسی کام کے بارے میں سوچتے ہیں اور پھر اس سوچ کے مطابق عمل کرتے ہیں۔  اس طرح "تہذیب" خیالات، تصورات اور افکار وعقائد کا نام ہے ۔ اور ان تصورات وافکار کے تحت جو افعال واعمال ظاہر ہوتے ہیں اور جو سیرت وکردار تشکیل  پاتے ہیں، انہیں "تمدن" کا نام دیا جاتا ہے۔ اس كا مطلب يہ ہے كہ  تہذیب وتمدن لازم وملزوم ہیں۔  اور يہ اسلام كے منفى ہرگز نہيں ہے ، بلكہ اسلامی تہذیب کی اپنی منفرد حیثیت ہے، یہ تہذیب اسلام کے عقائد اور اصول ونظریات اور روایات کی نمائندہ وترجمان ہے۔ اسلام  کا ایک منہاج حیات ہے، چنانچہ اسلامی تہذیب اسی منہاج حیات کی عکاسی کرتی ہے۔ اسلامی تہذیب کا بنيادى  تصور يہ  ہے کہ انسان کی حیثیت اس دنیا میں عام موجودات کی سی نہیں ہے بلکہ وہ خالق کائنات کی طرف سے یہاں خلیفہ بنا کر اتارا گیا ہے۔ لہذا انسان کا اصل نصب العین یہ ہے کہ وہ اپنے خالق اور اپنے آقا کی خوشنودی حاصل کر لے۔  اور اس کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ خدا کی صحیح معرفت حاصل کرے۔ اسلامی نقطۂ نظر سے آنے والی زندگی کی کامیابی اس دنیوی زندگی کی کامیابی اور اس کے بناؤ سنوار پر منحصر ہے۔  انسان کی اصل کامیابی وکامرانی پیغمبروں کے بتاۓ ہوۓ طریقے پر عمل کرنے میں مضمر ہے۔ اسلامی تہذیب کے عناصر سے مراد وہ بنیادیں ہیں، جن پر اسلام کا عظیم الشان محل استوار اور تعمیر کیا گیا ہے ۔ اللہ تعالى نے فرمایا: "وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَىٰ كَثِيرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلًا" (اور ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور ان کو خشکی اور تری میں سواریاں دیں اور ان کو پاک چیزوں سے رزق عطا کیا اور بہت سی ان چیزوں پر جو ہم نے پيدا کی ہیں، ان کو ایک طرح کی فضیلت عطا کی ہے) [سورۂ اسراء: 70]۔

                      اسلامی تہذیب وتمدن  کی  اہم ترين خصوصیات ميں تصور توحید،  اخوت اسلامی، مساوات انسانی، عالمگیر اور   جامع تہذیب،  دین ودنیا میں مطابقت،  طہارت وپاکیزگی، سادگی، عدل واحسان، انسانی شرف واکرام،  اصلاحی تہذیب، فرد اور جماعت میں توازن، دائمی وابدی تہذیب، ڈسپلن ونظم وضبط اور اخلاق حسنہ ہيں ۔

                     اسلامی تہذیب دنیا کی دیگر اقوام کی تہذیب وتمدن سے ممتاز ومنفرد نظر آتی ہے۔ اسلام چونکہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور اس نے زندگی کے ہر معاملے سے بحث کی ہے،  اس لیے ہماری دنیوی زندگی کا ایک واضح نصب العین ہے اس نے فرد اور معاشرے کے باہمی تعلقات کی حدود واضح كى ہے  اور ، اخلاق و سیرت وکردار کی نہایت اعلى اور کامل تعلیم پیش کی ہے۔  اسلامی تمدن  وہ نظام زندگی ہے جو خدا کے پیغمبروں نے وحی الہی کے ذریعہ سے پیش کیا۔ اس کی بنیاد خدا کی ذات وصفات پر صحیح ایمان، عقیدۂ توحید، انسان کے اس دنیا میں خلیفۃ اللہ ہونے، آخرت کی زندگی پر ایمان، انسانی مساوات کے نظريہ، اجتماعی عدل وانصاف، خدمتِ خلق اور احساسِ ذمہ داری پر رکھی گئی ہے۔ یہ تمدن علمی اور عقلی حیثیت سے بھی دنیا کا بہترین تمدن ہے اور عملی لحاظ سے بھی، جب کبھی قائم ہوا ہے تو انسانی معاشرہ جنت کا نمونہ بن گیا ہے۔

                     ان شاء اللہ اگلے مضامین میں ہم اسلامی تہذیب کی خصوصیات ،مشہور علمائے اسلام کی زندگی، ان كى تعلیم ، علمی اثرات اور ایجادات کے بارے میں بات كريں گے۔  

(ماخوذ بتصرف: آئنۂ اسلامی تہذیب وتمدن، محمد مزمل احسن شیخ اور دوسروں کی)

Print
Tags:
Rate this article:
1.6

Please login or register to post comments.