نیوزی لینڈ كى مسجد ميں نمازيوں پر خوفناك دہشتگردانہ حملے كے بارے ميں فضيلتِ مآب شيخ الازہرڈاكٹر احمد الطيب كا بيان

  • | پير, 18 مارچ, 2019
نیوزی لینڈ كى  مسجد ميں نمازيوں پر  خوفناك دہشتگردانہ حملے كے بارے ميں فضيلتِ مآب  شيخ الازہرڈاكٹر  احمد الطيب كا بيان

نمازِ جمہ كے دوران نيوزيلينڈ كے  كرائسٹ چرچ ميں ايك  مسجد پر  دہشت گرد حملہ   كى خبروں كو ميں نہايت  غم واداسى سے ديكھ رہا ہوں،جس كے نتيجہ ميں   پچاس افراد ہلا ك اور  اتنى ہى تعداد ميں  لوگ زخمى ہوئے ہيں ، جن ميں  بچے اور عورتيں بھى  شامل تھيں،اس المناك قتل ِعام كے  حادثہ سے دنيا بھر  كے  زنده ضمير اور دهڑكتے دل لرزا   ره  كرجانےچاہيے، كيونكہ اس ميں معصوم  جانوں كى تقدس كى پامالى  اور    بے گناه لوگوں كا خون بہا ہے، جو اپنے رب كى بارگاه  ميں سكون واطمينان سے عبادت  كر رہے تھے. اس بھيانك دہشت گردى كا مرتكب اور اپنے اس جرم كى  وڈيو  بنانے والا ، داعش كے سركاٹنے والے مجرموں سے ہر گز مختلف نہيں ہے،دونوں ہى ايك  درخت كى دو شاخيں  ہيں، جس كو نفرت، تشدد اور انتہا پسندى سے پانى ديا گيا ہے،اسيے كام كرنے والوں كےدلوں  سے شفقت،روادارى اور انسانيت  كے جذبات مكمل طور پر مٹ چكے ہيں،ان كى اس خوفناك وحشت كے پيچھے سياسى اور نسلى وجوہات ہيں جس كے پس پرده  وہ اپنے جرائم كرتے آ رہے ہيں، اميد ہے كہ اسلام اور مسلمانوں سے دہشت گردى كو منسوب كرنے والے ، اب  يہ جھوٹ كہنا  بند كرديں كيونكہ آج ہر منصف انسان كے لئے  يہ ثابت ہو چكا  ہے كہ  اس حادثہ كے پيچھے  اسلام سے تعلق ركھنے  والے  كسى مسلمان كا كوئى ہاتھ نہيں ہے. اس كے پيچھے ايك وحشى اور بربرى  ذہن ہے ،جس كے عقيده اور اسباب كو سسمجھنے سے ميں قاصر ہوں ،ليكن  _ہم مسلمان_اپنى   اس درد ناك مصيبت كے باوجود عيسائيت  يا حضرت عيسى كے خلاف ايك لفظ بھى نہيں كہہ  سكتے جس سے يہ مجرم تعلق ركھنے  كا دعوى كرتا ہے،كيونكہ ہم مذاہب اور  اس كے روادار  پيغام اور اسلحہ وہتھياروں  كى تجارت كے درميان فرق كو اچھى  طرح  سمجھ سكتے ہيں، ميں پوچھتا ہوں كہ  دہشت  گرد عمل كا  مرتكب   جب  مسلمان ہوتا ہے تب    اس كا يہ  عمل اسلام  يا تمام مسلمانوں سے كيوں منسوب كرديا جاتا ہے؟!جبكہ اگر كسى دوسرے مذہب كے ماننے والے نے كوئى جرم  كيا تو اسے " جرم يا حادثہ " كانام دے ديا جاتا ہے. اس كو  دہشت گردى كانام كيوں نہيں ديا جاتا ؟! ميں پوچھتا ہوں كہ " فار رائٹ  ونگ " كا بهلا  كيا مطلب ہے !! ور صرف مسلمان ہى اس كا اور اسلام سے منسوب  انتہا پسندى كى  قيمت اپنے خون اور وطن سے  كيوں چكا رہے ہيں!!؟  آيا " اسلامى دہشت گردى" جيسے جھوٹ كے  خاتمہ كا وقت  نہيں آيا، يورپ اور امريكا ميں مہاجرين كے خلاف نفرت اور دشمنى كى طرف آج تك كافى توجہ مبذول نہيں كى گئى كيونكہ اس كى وجہ سے بہت سے جرائم  ہو چكے  ہيں.اسى لئے اس قسم كے افعال كى روك تھام كے لئے فورى  اقدامات لينا بے حد ضرورى ہے .اور اس قسم كے جرم كرنے والوں كو كسى بھى قسم كى سياسى يا دينى حيثيت نہيں ملنى چاہيے، علاوه ازيں روادارى ، پر امن  بقائے باہمى اور  مساوات پر مبنى حقوق  وواجبات  كے احترام پر زور دينا   از حد ضرورى ہے۔

اس درد ناك لمحوں  ميں " انسانى بھائى  چاره كى دستاويز" - جس پر پچھلے فرورى ازہر شريف اور وٹيكن نے دستخط كيا تھا- ميں آنے  والے الفاظ كو ياد ركھنا ضرورى ہے" خود پسند منفى رجحانات، انتہا پسندى اور تشدد كى تمام صورتوں كے مقابلہ كے لئے اخلاق حسنہ اور مذہبى تعليمات پر عمل كرنا   از حد ضرورى ہے،مشرق يا مغرب، شمال يا جنوب ميں موجود دہشت گردى  -اور جو لوگوں  كى امن وسلامتى  پر شديد خطره ہيں-   دين كا نتيجہ   نہيں ،  بلكہ وه ظلم ، زيادتى، غرور ،غريبى، بھوك اور مذہبى نصوص كى غلط فہمى كا نتيجہ ہے۔ميں متاثرين كے اہل ِ خانہ  ، دنيا بھر كے مسلمانوں اور ہر زنده ضمير انسان كو تعزيت پيش كرتا ہوں ، اور اللہ تعالى سے دعا گو ہوں كہ  شہيدوں كو اپنے جوار ِ رحمت ميں بلند مقام دے اور زخميوں كو جلد از جلد شفايابى سے نوازے  ، آمين۔

Print
Tags:
Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.