بنى نوع انسان كى عزت

  • | پير, 18 مارچ, 2019
بنى نوع انسان كى عزت

     الله تعالى نے بنى نوع انسان كو عظيم شرف سے نوازا ہےكہ اس ميں اپنى روح پهونكى اور فرشتوںسے اس كےسامنے سجده كروايا، اسى وجہ سے الله تعالى نے انسان كود وسرى بہت سى مخلوقات پرفضيلت عطا فرمائى، جيسا كہ ارشاد ربانى ہے: "ولقد كرمنا بنى آدم وحملناهم في البر والبحر ورزقناهم من الطيبات وفضلناهم على كثير ممن خلقنا تفضيلا" (يقينا ہم نے اولاد آدم كوبڑى عزت دى اور انہيں خشكى اور ترى كى سوارياں ديں اور انہيں پاكيزه  چيز وں كى روز ياں ديں اور اپنى بہت سى مخلوق پرانہيں فضيلت عطا فرمائى) (سورۂ بنى اسرائيل: 70).

اس آيت كريمہ ميں مذكور عزت وشرف عام ہے جو كہ رنگ ونسل اور عقيده وفكر سے بالا تر ہر مرد وعورت كو حاصل ہے اور انسان جسے الله تعالى نےيہ شرف بخشنا ہےاسے حق نہيں كہ وه كسى صورت ميں بهى اس كا غلط استعمال كرے، اسى طرح كسى كو يہ حق بهى نہيں كہ وه دوسرے انسان كى توہين كرے كيونكہ ايك طرف تو يہ الله تعالى كے حق ميں كوتا ہى ونافرمانى ہے ، اور دوسرى جانب اس شخص كى عزت كى توہين بهى -

يہ اعزاز جسے الله تعالى نے اپنى تمام مخلوقات ميں سے صرف انسان كے لئے مخصوص كيا ہے، اس كے مختلف پہلو ہيں، يہ انسان كيلئے حفاظتِ الہى ہے، اسى ميں اس كى عقل ، آزادى، اس كےارادے كا احترام، اس كى جان ومال اور اولاد كى حفاظت كا حق بهى مضمر ہے- انسان كيلئے حفاظتِ الہى كى ضمانت كى وجہ سے ہى شريعت اسلامى نے خود اس كى حمايت وحفاظت كى ضمانت ويقين دہائى كى خاطر پانچ  مقاصد متعين كئے ہيں جو مندرجہ ذيل ہيں: جان كى حفاظت، دين كى حفاظت، عقل كى حفاظت، مال كى حفاظت اور نسل كى حفاظت.

اسلام نے كسى ايك بنى آدم پر ظلم كو پورى انسانيت پر ظلم قرار دياہے اور اس كے مقابلے ميں كسى ايك انسان سے خير وبهلائى كو پورى انسانيت سےبهلائى كے مساوى ومترادف قرارديا ہے، ارشاد بارى ہے "من قتل نفسًا بغير نفس  أو فساد في الأرض فكأنما قتل الناس جميعا" (جو شخص كسى كو بغير اس كےكہ وه كسى كا قاتل ہو يا زمين ميں فساد مچانے والا ہو، قتل كرڈالے تو گويا اس نے تمام لوگوںكو قتل كرديا" (سورۂ مائده: 32)-

دين كى حفاظت سے مراد دينى عقيدے كى حفاظت ہے، پس كسى شخص كو كسى بهى دين كے اختيار يا ترك كرنے پر مجبور كرنا جائز نہيں ہے، كيونكہ كسى بهى دين ميں (لوگوںكو) جبراً داخل كرنےسے منافق پيدا ہوتے ہيں، مومن نہيں، يہى وجہ ہےكہ عقيدے كى آزادى كے سلسلے ميں واضح قرآنى اصول اور حكم الہى ہے "لا إكراه في الدين" (دين كےبارے ميں كوئى زبردستى نہيں) (سورۂ بقره: 256)-

عقل كى حفاظت سے مراد آزادى كے ساتھ اس كے استعمال كى ضمانت ہے اور اس كى ذمہ داريوں كى ادائيگى ميں كسى بهى قسم كى ركاوٹ ڈالنا درست نہيں ہے، يہى وجہ ہے كہ اسلام آزادى فكر ورائے كى اس وقت تك  تائيد وحمايت كرتا ہے جب تك كہ وه معاشرتى مصالح ومنافع اور عمومى نظام كے لئے ضرر رساں نہ ہو، جيسا كہ فرمان نبوى ﷑ہے: "نہ كسى كو نقصان پہنچاؤ اور نہ خود نقصان اٹهاؤ"-

مال كى حفاظت كا مفہوم يہ ہے كہ اسلام  ہر خاص مال يا   ملكيت يعنى پراپرٹى  كى حفاظت كى تائيد كرتا ہے اس لئے جو شخص اپنى جان ومال يا عزت وآبر وكى حفاظت كرتے ہوئے قتل ہوجائے تو اسےشہيد شمار كيا جاتا ہے، ارشاد نبوى ہے: ہر مسلمان كا خون (قتل)، مال اور آبرو (كى توہين) دوسرے مسلمان پر حرام ہے"

نسل كى حفاظت سے مراد نوع انسانى كى حفاظت ہے، اسى طرح اس كا مقصد نسب كى آميزش وملاوٹ سےحفاظت وحمايت ہے، صلہ رحمى كے امور اور محرم عورتوںسے نكاح كى حرمت وغيره سے متعلق جو امور شريعتِا سلامى نے بيان كئے ہيں ان كا اطلاق بهى اسى پر ہوتا ہے-

اس سارى بحث سے واضح ہوا كہ الله تعالى نے انسان كو جو اعزاز عطا كيا ہے وه اس كائنات ميں كسى اور مخلوق كو نصيب نہيں ہے، كيونكہ انسان ہى وه يكتا ومنفرد مخلوق ہےجسے الله تعالى نے زمين ميں اپنا خليفہ مقرر فرمايا ہے، لہذا انسان پر لازم ہے كہ وه اس شرف كے تمام پہلووں كا اچهى طرح ادراك واحساس كرے، اس كى حفاظت كرے اور كسى بهى قسم كے ظلم سے اسے بچائے، كيونكہ اس شرف الہى كى حفاظت ميں كوتاہى انسان كو الله تعالى كے عطا كرده روحانى عناصر سے دور كرديتى ہے، اور يہ ايك ايسا نقطہ وصل ہے جو الله تعالى اور انسان كےدرميان تعلق قائم كرتا ہے چنانچہ اس تعلق كى حفاظت ميں انسان كے شرف الہى كى حفاظت كےساتھ ساتھ ان اعلى انسانى  اقدار كى حفاظت بهى شمار ہوتى ہے جو ايك اچهے  معاشرے كے قيام كى ضمانت ہيں جس كے افراد ايسى (اچهى) چيزوں كو عام كرنے اور پهيلانے ميں تعاون كرتے ہيں جو ہر زمان ومكان ميں انسان كے لئے خير وبهلائى كا باعث ہوں-

 

Print
Categories: مضامين
Tags:
Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.