انسان اور تہوار

  • | پير, 18 مارچ, 2019
انسان اور تہوار

     لوگوں نے بہت سى عيديں (تہوار) مختلف ناموں اور متعدد مناسبتوں سے ايجاد كى ہيں، يہ دينى، قومى يا اس كے علاوه كسى دوسرى مناسبت سے ہوسكتى ہے، عيديں مختلف ناموں سے ہوتى ہيں جيسے عيدِ بہار،  فصل  كى كٹائى كى عيد، ماں كے لئے عيد،اور اسى طرح اور بهى قومى عيديں (تہوار) ہيں جيسے  يومِ آزادى يا  يومِ جمہوريت ، اس كے ساتھ بہت سى دينى عيديں بهى ہيں، پس ہر امت كے اپنے تہورا ہوتے ہيں وه تہوار مناتے ہيں اور اس ميں اپنى خوشى اور مسرت كا اظہار كرتے ہيں، اسى طرح ان كو اپنے اسلاف پر فخر ہوتا ہے،  امت كى تعمير وترقى كے لئے مسلسل آگے بڑهنے كے عزم واراده كو پختگى ملتى ہے، يہ تمام مثبت امور اس بات كى دليل ہيں كہ انسانى فطرت كو اس قسم كى عيدوں كى ضرورت ہوتى ہے، تاكہ نئے سرے سے كام شروع كرنے اور مقابلہ كے لئے انسان پورى طرح تيار ہوسكے-
يقينا انسان كى مصلحت  اور اس كى بهلائى اور نيك بختى كے لئے ہى دين آيا ہے، ان اديان ميں تہوار بهى  ہوتے  ہيں ،جسے اس كے پيروكار انسانى فطرت كو قبول كرتے ہوئے مناتے ہيں، ان ميں سے بعض تہواروں كو دين نے متعين كيا ہے اور كچھ كو انسانوں نے-
اسلام نے اس رغبت اور انسانى فطرت پر لبيك كہا ہے، اس لئے ہم ديكهتے ہيں كہ جب نبى    مدينہ منوره تشريف لائے اور ديكها كہ انصار نے دو دن كهيل كود كے لئے مخصوص كئے ہوئے ہيں تو آپ  نے فرمايا : "يہ دو دن كيا ہيں؟ انہوں نے كہا كہ ہم دور ِجاہليت ميں ان دنوں ميں كهيل كود كيا كرتے تهے، تو رسول الله  نے فرمايابے شك الله تعالى نے تمہيں ان كے بدلے ان سے اچهے دو دن ديے ہيں، عيد الفطر اور عيد الاضحى-
يہ فطرى بات ہے كہ ہر قوم اپنے تہوار مناتى ہے اور اس كا اعلان سجاوٹ، كهيل، نغموں اور بے ضرر تفريح كے ذريعہ كرتى ہے، اس ميں رشتہ دار اور دوست ايك دوسرے سے ملتے جلتے ہيں- روايت ميں آتا ہے كہ حضرت ابو بكر   عيد كے دن اپنى صاحبزادى ام المؤمنين حضرت عائشہ  رضى الله عنہا كے پاس تشريف لائے، ان كے پاس دولونڈياں گنگنارہى تهيں تو حضرت ابو بكر   نے فرمايا كہ كيا آستانہ رسول  ميں بهى شيطانى آلات موسيقى ہيں؟ تو رسول الله  نے فرمايا: "اے ابو بكر بے شك ہر قوم كى عيد ہوتى ہے" اور آپ   كا يہ بهى ارشاد ہے كہ يہود كو معلوم ہونا چاہئے كہ ہمارے دين ميں فراخى اور وسعت ہے اور ميں صحيح اور معتدل دين كے ساتھ مبعوث كيا گيا ہوں."
اس سے يہ بات واضح ہو جاتى ہے كہ اسلام ايسا دين ہے جو فطرت ِانسانى كا لحاظ كرتا ہے اور كسى ايسى چيز كا انكار نہيں كرتا جو انسان كى زندگى ميں خوشى اور مسرت كا مصدر ہو، اسى وجہ سے الله تعالى نے مسلمانوں كے لئے يہ دونوں عيديں (تہورا) مقرر كئے، عيد الفطر اور عيد الاضحى جو ان كے لئے دينى فرائض كى ادائيگى كا ايك معاوضہ ہے-
جب اسلام نے مسلمانوں كو اس بات كى اجازت دى كہ وه عيد كا جشن منائيں، خوشى اور اس كا اظہار زينت اور كهيل وتفريح سے (ايك متعين حد كے اندر ره كر) كريں، تو اس جشن اور خوشى  ميں انحراف يا اسراف بهى جائز نہيں ہے، خواه وه كهانے ميں اسراف ہو جو اسے نقصان پہنچائے اور اس كى صحت پر برا اثر ڈالے، يا ايسے رسم ورواج ہوں جس سے حزن وملال ہو جيسے قبر كي زيارت  يا ايسے افعال ہوں، جو اسلام كى تعليمات اور اس كے قيمتى اقدار كے منافى ہوں، اس لئے كہ اسلام دنيا اور آخرت ميں انسان كے لئے خير اور نيك بختى چاہتا ہے-

 

Print
Categories: مضامين
Tags:
Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.