اورنيك عمل كرو

  • | جمعرات, 21 مارچ, 2019
اورنيك عمل  كرو

اس زندگى ميں انسان كى ذمہ دارى زمين كى آباد كارى ہے، اور اس مقصد كا حصول عمل اور كام كے بغير ممكن نہيں كيونكہ عمل كے بغير زندگى بے كار اور فضول ہے .الله تعالى نے انسان كو ايسى قوت وطاقت سے نوازا ہے جو اسے اس تعميرى وپيداوارى عمل كے ذريعے زندگى كے بيڑے كى ناخدائى كے قابل بناتى ہے، جس سے فرد اور معاشرے كو خير وبهلائى حاصل ہو،  اسلام نے عمل كو بڑى اہميت دى ہے، وه ہميشہ ايمان اور عملِ صالح ميں باہمى ربط وتعلق قائم كرتا ہے، اور يہاں عملِ صالح سے مراد وه عمل ہے جو انسان اپنى زندگى ميں رضائے الہى كى خاطر لوگوں كى نفع رسانى اور انہيں نقصان سے بچانے كيلئے انجام ديتا ہے، تو ہر ايسا عمل عبادت اور تقوى ہے.
 قرآن كريم كى بے شمار آياتِ كريمہ ايسى ہيں جو ايمان اور عملِ صالح كے گہرے ربط وتعلق كو بيان كرتى ہيں اور نبى كريم   بهى ان دونوں كے درميان   رشتہ كويوں بيان فرماتے ہيں  كہ: "ايمان (صرف) تمنا وخواہش كا نام نہيں بلكہ وه دل ميں راسخ ہونےاور عمل كے ذريعہ اس تصديق كرنے كا نام ہے اور خواہشات نے ہى لوگوں كو دهوكے ميں ڈال ديا، اور انہوں نے كہا ہم الله تعالى كے بارے ميں حسنِ ظن ركهتے ہيں، انہوں نے جهوٹ كہا، اگر وه حسنِ ظن ركهتے تو وه اچهے اعمال كرتے"-
عمل زندگى كى ترقى كا سبب ہے ، اسى كى بدولت لوگ اپنا رزق حاصل كرتے ہيں، قرآن كريم ہميں رزق كى تلاش ميں زمين كى سير وسياحت كرنے كا حكم ديتا ہے، ارشاد بارى ہے: "هو الذي جعل لكم الأرض ذلولاً فامشوا في مناكبها وكلوا من رزقه" (وه ذات جس نے تمہارے ليے زمين كو پست ومطيع كرديا تاكہ تم اس كى راہوں ميں چلتے پهرتے رہو اور الله كى روزياں كهاؤ (پيو) " (سورۂ ملك: 15)-
زندگى مسلسل عمل اور جدوجہدكا نام ہے- كام كے قابل ہونے كے با وجود كام  نہ كرنے والے شخص كو جينے كا كوئى حق نہيں، كيونكہ اس وجہ سے وه نہ صرف دوسروں پر بلكہ اپنى زندگى پر بهى بوجھ بن جاتا ہے، پس تركِ عمل ايك ہلاكت خيز غفلت ہے، اسى لئے حضرت عمر رضى الله عنہ نے فرمايا : تم ميں سے كوئى شخص ہر گز طلبِ رزق ترك نہ كرے اور كہے: كہ اے الله مجھے رزق  عطا فرما، يقينا اسے معلوم ہونا چاہئے كہ آسمان سے سونے اور چاندى كى بارش نہيں ہوتى، فرمانِ بارى تعالى ہے: "فإذا قضيت الصلاة  فانتشروا في الأرض وابتغوا من فضل الله واذكروا الله كثيرا" (پهر جب نماز ہوچكے تو زمين ميں پهيل جاؤ اور الله كا فضل تلاش كرو اور بكثرت الله كا ذكر كيا كرو) (سورۂ جمعہ: 10).
چناچہ مثبت نتائج كے حصول كے لئے اسباب كو اختيار كرنا لازم ہے، عمل ايك قيمتى چيز ہے اس كا بهى خيال ركهنا چاہئے، ترقى كے لئے اسباب كا  اختيار كرنا لازم ہے اور انہيں ترك كرنا  پسماندگى اور جمود كا سبب ہے، نبى كريم   فرمان ہے: كسى نے اپنى محنت كى كمائى سے بہتر كهانا نہيں كهايا اور الله تعالى كے نبى داوود عليہ السلام اپنى محنت كى كمائى كهاتے تهے"-
نبى كريم   نے كام كرنے والے (محنت سے كمائى كرنے والے)  كى تعريف كرتے ہوئے فرمايا: "يہ ايسا ہاتھ ہے جو الله تعالى اور اس كے رسول   كو پسند ہے"-
چنانچہ جب انسان كى ذمہ دارى زمين كى آباد كارى ہے تو يہ عمل كے بغير كسى صوت ميں بهى پورى  نہيں ہوسكتى .اپنى طاقت كو فضول كاموں ميں ضائع كرنا انسان كا اپنى ذات اور ذمہ دارى پر ظلم ہے، دوسرى طرف يہ بهى مد نظر رہے كہ اسلام عبادت  كى غرض سے بهى تركِ عمل كى تائيد نہيں كرتا، الله تعالى فرماتا ہے "فمن كان يرجو لقاء ربه فليعمل عملاً صالحًا" (تو جسے بهى اپنے پرورد گار سے ملنے كى آرزو ہو اسے چاہئے كہ  نيك اعمال كرے) (سورۂ كہف: 110).

 

Print
Categories: مضامين
Tags:
Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.