جب مدد مانگو تو الله سے مانگو

  • | جمعرات, 21 مارچ, 2019
جب مدد مانگو تو الله سے مانگو

اسلامى عقائد اور اس كى شريعت ہر اس چيز سے متفق ہے جس كا  اقرار عقل سليم كرتى ہے،  اور  فى الحقيقت جس بهى  چيز كا اقرار عقل كرتى ہے ، اس كا اقرار اسلام  بهى كرتا ہے  اور ان دونوں كے درميان كوئى تضاد نہيں پايا جاتا اور نہ  ہى پايا جانا چاہيے.

جن امور كا اقرار عقلِ سليم كرتى ہے ان ميں يہ بهى ہے كہ انسان كسى ايسے شخص سے ہى مددمانگ سكتا ہے جو مدد  كرنے كى قدرت ركهتا ہو، ليكن اگر انسان كسى ايسے كے پاس جائے جو اپنى مدد خود نہيں كر سكتا تو يہ بات غير قابل قبول ہوگى، يہى وجہ ہے كہ اسلام سختى كے ساتھ ہر طرح كے مكر وفريب،  عقائدى خرافات، تو ہم پرستى اور علم غيب كے دعوى داروں كے پاس جانا يا قبر والوں سے صحت يابى اور دشمن كى ہلاكت كے لئے يا ضرورت پورى ہونے كے لئے ان سے مدد مانگنا يہ سب ايسى باتيں ہيں جسے نہ تو عقل قبول كرتى ہے اور نہ ہى دين-

اس سلسلہ ميں اسلام كا موقف بالكل واضح ہے اور اس ميں تاويل كى گنجائش نہيں ہے اور وه يہ ہے كہ مطلوبہ مقصد تك پہنچانے والے اسباب كو اختيار كرنے كے بعد صرف اور صرف الله سے مدد طلب كرنا، تنہا صرف الله تعالى كى ذات ہے جو غيب كا علم ركهتى ہے اور وه تنہا ہے جس كے ہاتھ  ميں ہر چيز كى كنجى ہے "عالم الغيب فلا يظهر على غيبه أحدًا (26) إلا من ارتضى من رسول فإنه يسلك  من بين يديه ومن خلفه رصدًا" (وه غيب كا جاننے والا ہے اور اپنے غيب پر كسى كو مطلع نہيں كرتا (26) سوائے اس پيغمبر كے جسے وه پسند كرلے ليكن اس كے بهى آگے پيچهے پہرے دار مقر كرديتا ہے) (سورۂ جن: 26: 27)-

تنہا الله ہى مدد كے طلب كا مستحق ہے "إياك نعبد وإياك نستعين" (ہم صرف تيرى ہى عبادت كرتے ہيں اور صرف تجھ ہى سے مدد چاہتے ہيں) (سورۂ فاتحہ: 5)-

وہى دعائيں قبول كرنے والا ہے، وہى حاجتوں كو پورى كرتا ہے اور وہى رزق كا ضامن ہے "ادعونى أستجب لكم" (مجھ سے دعا كرو ميں تمہارى دعاؤں كو قبول كروں گا يقين مانو" (سورۂ غافر: 60)-

اس كا مطلب يہ ہے كہ الله تعالى اور انسان كے درميان كوئى حائل نہيں ہے، ان دونوں كے درميان براه راست تعلق ہے-

اس بات كى تاكيد كے لئے نبى ﷑ فرماتے ہيں: "جب آپ كچھ مانگو تو  الله تعالى سے مانگو اور اگر مدد طلب كرو تو وه بهى الله تعالى سے طلب كرو."

اس طرح اسلام نے كسى بهى مخلوق كے سامنے دين  كے نام پر انسانوں كو غلام بنانے يا ان كو نفع ونقصان پہنچانے كا دعوى كرنے والوں كے سامنے تمام دروازے بند كرديئے ہيں كيونكہ نفع اور نقصان صرف الله تعالى كى مرضى سے ہوتا ہے جس نے اسباب كو پيدا كيا، ہميں عقل كى نعمت سے نوازا، جو ہميں سيدها راستہ دكهاتا ہے اور  اس پر چلنے كى   طاقت سے  ديتا  ہے .

Print
Categories: مضامين
Tags:
Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.