قرآناور اخلاقيات

  • | جمعرات, 16 مئی, 2019
قرآناور اخلاقيات

اخلاق كسى  بهى قوم كى زندگى كے لئے ريڑھ كى ہڈى كى حيثيت ركھتا ہے، خواه وه كسى بھى مذہب سے تعلق ركھتى ہو، اخلاق دنيا كے تمام مذاہب كا مشتركہ  باب ہے جس پر كسى كا اختلاف نہيں، انسان كو  جانوروں سے ممتاز كرنے والى اصل شے اخلاق ہے، اگر اخلاق نہيں تو انسان اور جانور ميں كوئى فرق نہيں۔

اسلام  ميں اخلاق سے بہتر مسلم كى  كوئى پہچان نہيں  ہے، اگر اخلاق نہيں تو مسلمان نہيں،يہ  ہو نہيں  سكتا  كہ  مسلمان  ايمان كا دعوى كرے مگر  اخلاقيات سے عارى ہو، ہمارے پيارے نبى  كريم ؐ اخلاقيات كا سب سے اعلى نمونہ  ہيں ، اللہ تعالى  نے قرآن  پا ك ميں  حضور نبى كريم كے خلق عظيم كى عظمت يوں بيان فرمائى ہے:"وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ"(القلم:4)،الترجمة:(اور تمہارے اخلاقبہت (عالی) ہیں)،جب حضرت عائشہ  رضہ سے حضور ؐكے خلق كے بارے ميں پوچھا گيا  تو آپرضہ نے  بتايا كہ حضور اكرم ؐ كا خلق قرآن پاك ہے، حضور اكرم ؐ نے ارشاد فرمايا " ميں حسن اخلاق كى تكميل كے لئے بھيجا گيا ہوں" ۔

ہمارے  پيارے نبى اكرم ؐ كى پورى زندگى پيكر اخلاق تھى كيونكہ آ پ ؐ نے قرآنى اخلاقى تعليمات سے ا پنے آپ كو مزين  كرليا تھا، آپ ؐ كا اخلاق قرآن كے احكام وارشادات كا آئينہ تھا، قرآن كا كوئى خلق ايسا نہيں ہے جس كو آپ ؐ نے اپنى عملى زندگى ميں نہ سمو ليا ہو، اسى لئے قرآن كريم  ميں اللہ تعالى نے ہميں  نصيحت كرتے ہوئے ارشاد فرمايا:

"لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ"(الأحزاب:21) ترجمہ : (اور تمہارے لئے رسول الله ميں بہترين نمونہ ہے)

        حضور اكرم ؐ ہر كام ميں  ميانہ روى اور اعتدال  اختيار فرماتے تھے، آپؐ كى ہر بات اور ہر كام  شريفانہ اخلاق  كے منتہا  سے اوپر تھے،آپ ؐ كے اخلاق كريمانہ  ميں يہ بات شامل تھى كہ اگر كوئى نيك كام  كرتا تو اس كى تعريف فرماتے،آپ ؐ خود بھى نيكى ميں جلدى كرتے، آپ كے نزديك نيك انسان وہ تھے جو نيكى سے دوسروں كوفائده پہنچاتے،آپؐ كا حلم وبردبارى اور خوش اطوارى تمام صحابہ كرام كے ساتھ يكساں تھى۔ آپؐ كى شفقت ورحمت سارى مخلوقات  كےلئے عام تھى،آپ ؐ ہر ايك كے ساتھ حسن سلوك كا برتاؤ كرتے۔

اخلاق وعادات كے حوالہ سے  حضور نبى اكرم ؐ نے صرف اپنى زندگى اور عمل كا نمونہ  ہى پيش نہيں  كيا بلكہ اپنى تعليمات  وہدايات ميں اچھے اور برے اخلاق كے درميان ايك حد فاصل قائم كردى ہے، آپؐ نے اخلاق حسنہ كا ايك ايسا معيار مقرر كرديا ہے جو ڈيڑھ ہزار سال كے لگ بھگ عرصہ گزر جانے كے بعد بھى اس باب ميں حرف آخر ہے،آپؐ نے اچھے اخلاق كى تفصيل بيان فرمائى ہے، اچھى عادات كا ذكر كيا ہے ، ان ميں سے ہر ايك كے فوائد سے لوگوں كو آگاه كيا ہے، اور پھر خو د بھى ان پر عمل كر كے اس كا نمونہ پيش كيا ہے۔

Print
Tags:
Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.