اسلام كى امتيازى خصوصيات (قسط نمبر (1)) .. دين ِسعادت

  • | پير, 20 مئی, 2019
اسلام كى امتيازى خصوصيات (قسط نمبر (1)) .. دين ِسعادت

     دين اسلام كى مختلف خصوصيات وامتيازات ميں سے ايك انتہائى اہم خصوصيت يہ ہے كہ يہ دين لوگوں كو دنيا وآخرتكى سعادتوں سے ہم كنار كرتا ہے، ان كے حصول كے ذرائع اور طريقے بتاتا ہے اور شقاوت وبدبختى سے بچاتا ہے اور اس كى مختلف شكلوں اور قسموں سے آگاہ كرتا ہے، اللہ تعالى كا ارشاد:

- يَوْمَ يَأْتِ لَا تَكَلَّمُ نَفْسٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ فَمِنْهُمْ شَقِيٌّ وَسَعِيدٌ "[هود:105]

- جس روز وہ آجائے گا تو کوئی متنفس خدا کے حکم کے بغیر بول بھی نہیں سکے گا۔ پھر ان میں سے کچھ بدبخت ہوں گے اور کچھ نیک بخت) ۔

حضور ؐ نے فرمايا كہ"كوئى شخص نہيں ہے مگر اس كى سعادت وشقاوت كااللہ كى طرف سے فيصلہ ہوچكا ہے۔

سعادت كا لفظ( سعد)سے ماخوذ ہے جس كے معنى نيك بختى اور خوش نصيبى كے ہيں جب كہ شقاوت كے معنى بدبختى اور بدنصيبى كے ہيں،اس كا تعلق دنيا سے بھى ہے اور آخرت سے بھى اور اس كے مختلف درجات ہيں،نبى اكرم ؐنے فرمايا :"لوگوں كى چارقسميں ہيں اور ان كے اعمال چھ طرح كے ہوتے ہيں كچھ لوگہيں جن كو دنيا وآخرت دونوں جگہ كشادگى (خوش حالى )ملتى ہے، كچھ لوگ ہيں جن كو دنيا ميں كشادگى حاصل ہوتى ہے مگر آخرت ميں تنگى نصيب ہوگى ، كچھ لوگ ہيں جن كى دنيا تنگ كردى جاتى ہے مگر آخرت ميں كشادگى نصيب ہو گى اور كچھ دنيا وآخرتدونوںجگہ بدبخت ہوں گے۔"

دنيا كى سعادت

دنيا كى زندگى مختصر اور عارضىہے مگر اس كے باوجود دو حالتوں سے خالى نہيں يا تو انسان كى زندگى اچھے ڈھنگ سے گزر رہى ہوگى اور روزمره زندگى ميں اسے خوشياں اور مسرتيں حاصل ہو رہى ہوں گى يا بُرے ڈھنگ سے گزر رہى ہوگى اور غم وناراضگى نے اسے گھير ركھا ہوگا، دنيا ميں انسان كو مناسب اور ضرورى وسائل زندگى كا حاصل ہونا اور ان كااس كے موافق اور مناسب حال ہونا خوش بختى كى علامت ہے اس كےبرعكس وسائل زندگى حاصل ہى نہ ہوں يا حاصل ہوں مگر وه موافق نہ ہوں تو يہ اس كى بد بختى كى علامت ہے،حديث ميں يوں وارد ہے:"انسان كى سعادت تين باتوں ميں ہے اور اس كى بدبختى بھى تيں باتوں ميں ہے ، انسان كى سعادت ميں سے ہے كہاسے اچهى (نيك) بيوى ملے، اچھا گھر نصيب ہو اور اچھى سوارى دستياب ہو، اور اس كى بدبختى ہے كہ اسے برى بيوى ملے،تنگ مكان ہو اور  سوارى بھى برى ہو۔"

 

- سعادت وشقاوت كى اصل معنويت آخرتكے تعلق سے ہے كيونكہ آخرتہميشہ كى زندگى ہوگى اور جو شخص آخرتميں سعادتمند ہو اصلى سعادت اس كى ہے، اور جو شخص آخرت ميں بدبخت ہو تو اس كىبد بختىاصلى اور حقيقى ہوگى، آخرتميں سعادت وشقاوت دوشكلوں ميں ظاہر ہوگى، ايك جنت ميں داخلہ ، جہنم سے نجات يا جہنم ميں داخلہ اور جنت سے محرومى، دومديدار الہىكا حاصلہونايا اس سے محروم ہونا ۔

- وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ مُّسْفِرَةٌ ، ضَاحِكَةٌ مُّسْتَبْشِرَةٌ"[القيامة22:23]

- اس روز بہت سے منہ رونق دار ہوں گے

اور) اپنے پروردگار کے محو دیدار ہوں گے) ۔

ايك حديث ميں وارد ہے:" جنتيوں كود يدار الہى كے ساتھ رضوان الہى كى بھى خوش خبرى سنائىجائے گا"۔

جنتيوں كے برعكس جہنميوں كود يدار الہى نصيب نہيں ہوگى اور ان كو اس سے دور ركھا جائےگا جس سے وه اپنى تكليف اور عذاب ميں اور اضافہ محسوس كريں گے، قرآن مجيد ميں ارشاد ہے:

"كَلَّا إِنَّهُمْ عَن رَّبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوبُونَ"[المطففين:15]

- بےشک یہ لوگ اس روز اپنے پروردگار (کے دیدار) سے اوٹ میں ہوں گے) ۔

 

 

 

 

 

Print
Tags:
Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.