اسلام كے بے پاياں رحمت

  • | پير, 3 جون, 2019
اسلام كے بے پاياں رحمت

    اسلام دينِ رحمت بن كر ظاہر ہوا اور اپنى رحمت  كى بارش سے انسانيت كى سوكھى ہوئى كھيتى ہرى  كردى، اسلام  كى ہر چيز  ميں رحمت  نماياں  ہے،اس كا خدا رحمن رحيم  ہے اور اس كے تمام  صفات ميں  رحمت  و رافت  غالب ہے،كلام  مجيد ميں جس كثرت سے رحمت خداوندى كا ذكر  آيا  ہے،كسى صفت كا ذكر نہيں ہے، تين  سو سے زياده آيتوں  ميں صفت  رحمت كا ذكر ہے،قرآن مجيد كا آغاز ہى اللہ كے  اسم ذات يعنى اللہ كے بعد اسمائے صفات ميں رحمن ورحيم سے ہوا ہے، ہر وصف  كے كمال كے دو پہلو  ہوتے ہيں،ايك شدت وقوت، دوسرے كثرت  ووسعت ، رحمن شدت كا مظہر ہے، اور رحيم كثرت كا، رحمن فعلان كے وزن پر مبالغہ  كاصيغہ ہے جس كا خاصہ شدت وقوت ہے يعنى  رحمت كاو ہ انتہائى درجہ جس كے بعد كوئى درجہ تصور ميں نہيں آسكتا، اس ليے اسم ذات اللہ كى طرح  رحمن كا  اطلاق بھى خدا  كےسوا كسى دوسرى ذات  پر نہيں ہوسكتا ،اسى طرح رحيم فعيل كے وزن پر مبالغہ كا صيغہ ہے، جس كا خاصہ  تسلسل  اور كثرت ہے يعنى رحمت  كابے پاياں اور ناقابل  ِ  انقطاع سلسلہ، اس اعتبار سے رحمت الہى اپنى شدت  وقوت  اور كثرت  وتسلسل  دونوں  لحاظ سے بے پاياں ہے،  لفظ رحمت كے علاوه اس كے ہم معنى اوصاف مثلاً ذو الرحمہ،ارحم الراحمين وغيره كے ذكر سے كلام مجيد كى آيات بھرى  ہوئى ہيں،ارشاد بارى ہے:
"قُل لِّمَن مَّا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ قُل لِّلَّهِ ۚ كَتَبَ عَلَىٰ نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ"[الانعام:12]
ترجمہ((ان سے) پوچھو کہ آسمان اور زمین میں جو کچھ ہے کس کا ہے کہہ دو خدا کا اس نے اپنی ذات (پاک) پر رحمت کو لازم کر لیا ہے))۔
احاديث نبوى ميں بكثرت رحمت الہى كا ذكر ہے:
"ورحمت سبقت غضبي"،ترجمہ:(( ميرى رحمت ميرے غضب پر سبقت لے گئى ہے))۔
اللہ تعالى كى رحمت كا دروازه گناہگاروں كے ليے بھى بند نہيں، بڑے سے بڑا گناه اللہ تعالى كى رحمت بے پاياں   كے  مقابلہ ميں كوئى حقيقت نہيں ركھتا، حديث قدسى ہے:"اے ابن آدم تو  مجھ سے  جو بھى مانگے گا اور جو بھى توقع كرے گا تو اس سے پہلے جو اعمال بھى توكرچكا ہے، بخش دوںگا، اگر تو  زمين بھر گناہوں كے مرتكب كى حيثيت سے مجھ سے ملے گا تو ميں اتنى ہى بخشش كے ساتھ تجھ سے ملوں گا..."۔
    پہاڑ كے برابر گناه بھى رحمتِ  خدواندى كے سامنے كوئى حقيقت نہيں ركھتے ، حضور ؐ كا ارشاد ہے كہ: "قيامت  ميں ميرى امت  كى ايك جماعت ايسى ہوگى جس كے گناه پہاڑ كے برابر ہوں گے، اللہ تعالى ان سب گناہوں كو معاف كر دے گا"۔
رحمت للعالمين بھى گناہگاروں كے ليے سراسر رحمت وشفقت تھے اور آپؐ گناہوں ميں جو حقوق العباد سے متعلق نہ ہوں اور ان كا اعلان نہ ہوا اور گناہگار كو اپنے  گناه پر شرمندگى وندامت بھى  ہو، چشم پوشى سے كام ليتے تھے۔
 خلاصہء كلام ہے كہ اللہ تعالى كى رحمت بڑى وسيع ہے، وہ بڑے بڑے گناہوں كو معاف كرسكتا ہے،ليكن بندوں كا فرض اوامر ونواہى كى پابندى اور معاصى  سے پرہيز ہے، ورنہ انبياء كى بعثت  اور ان كى ہدايت  ورہنمائى كامقصد ہى فوت  ہوجائے گا، ليكن اگر  انسانى فطرت سے كبھى كوئى لغزش ہوجائے تو  اس كا كفاره  توبہ وندامت ہے، اللہ تعالى كى ايك صفت التواب بھى ہے، جس كا ذكر قرآن مجيد ميں بكثرت آيا ہے، اللہ تعالى كو بنده كى توبہ سے ايسى ہى خوشى ہوتى ہے جس كا اونٹ مسافرت كى حالت ميں بے آب وگياہ ميدان ميں گم ہو جائے اور پھر  اسےمل جائے"۔

 

Print
Tags:
Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.