عيد الفطر

  • | منگل, 4 جون, 2019
عيد الفطر

     پيغمر اسلام ؐ جب ہجرت كر كے مدينہ آئے تو وہاں كے لوگ ايك سالانہ تہوار منايا كرتے تھے،  اس ميں كھيل تماشا   ہوا كرتا تھا،  آپ نے اہل ايمان سے فرمايا كہ اللہ تعالى نے تمہارے لئے  اس سے بہتر دوتہوار مقرر كئے ہيں،... عيد الفطر اور عيد الاضحى.

عيد الفطر كے معنى ہيں  افطار كا تہوار ،يہ رمضان كا مہينہ  ختم ہونے كے فورا بعد آتا ہے، اس دن مسلمان آزادانہ   طور پر كھاتے ہيں، خوش ہوكر ايك دوسرے سے ملتے ہيں،دو ركعت خصوصى نماز اجتماعى طور پر پڑھتے ہيں، گويا  يہ مہينہ  بھر كى پابندى كے بعد آزادى كا دور شروع ہونے  كا پہلا دن ہوتا ہے، اس لئے اس كو عيد الفطر كہا جاتا ہے.

عيد كے دن لوگ اپنے گھروں  سے نكل كر باہر آتے ہيں  تو ہر طرف السلام عليكم كا ماحول قائم ہو جاتا ہے، اس طرح لوگوں ميں خوش گوار  تعلقات پيدا ہوتے ہيں،محبت اور ہمدردى كى روايتيں زنده ہوتى ہيں، ايك دوسرے كے احترام كى قدريں فروغ پاتى ہيں،يہ احساس ابھرتا ہے، كہ تمام انسان ايك وسيع كنبہ ہيں، اور سب كو   باہم مل جل كر اور ايك دوسرے كا خير خواه بن كر رہنا چاہئے.

ان احساسات كے تحت جب تمام چھوٹے اور بڑے لوگ ميدان ميں جمع ہو كر اكٹھے عبادت كرتے ہيں، تو اس بات  كا مظاہره كرتےہيں  كہ  سب كا خدا  ايك ہے، اور تمام انسان اسى كے بندے ہيں ، اس طرح عيد كے دن مزيد فائده يہ ہوتا ہے كہ  وه لوگوں كے درميان  اتحاد اور يك جہتى كو فروغ دينے كا ذريعہ بن جاتے ہے.

عيد كا دن  عبادت كا دن ہے،عيد كا دن خوشى منانے كا دن ہے، عيد كا دن  اس لئے ہے كہ لوگ ايك دوسرے سے محبت كرنا سيكھيں، لوگ  ايك دوسرے كا احترام كرنے كى تربيت  حاصل كريں، عيد كا دن بيك وقت خدائى دن بھى ہے اور  اسى كے ساتھ انسانى دن بھى، وہ خدا  كے ساتھ انسان كے تعلقا ت كو بڑھاتا ہے، اسى كے ساتھ وه انسانى تعلقا ت كو اس بنياد پر استوار كرتا ہے جو واحد مضبوط بنياد ہے، يعنى  باہمى  محبت، عيد آغاز حيات كا دن ہے، روزه كا مہينہ احتساب كا مہينہ ہے اور عيد كا دن اس كے بعد نئے  حوصلوں كے ساتھ  مستقبل كى طرف  اپنا سفر شروع كرنے كا دن.

          روزه كى حقيقت يہ ہے كہ آدمى  دنيا سے اور دنيا كى چيزوں  سے ايك محدود مدت كے لئے كٹ  كر اللہ  كى طرف متوجہ  ہوجائے ، حتى كہ اپنى فطرى ضروريات تك ميں كمى كردے، رمضان كا اعتكاف اسى كى  انتہائى صورت ہے جب كہ بنده  الله كے ماسوا سے قطع تعلق كر كے خدا كے گھر ميں رہتاہے، اس كا مطلب  لوگوں كو رہبان بنانا نہيں ، يہ حساب كئے جانے سے پہلے اپنا حساب كر لو كا ايك  وقتى لمحہ ہے تاكہ مستقبل كے لئے لوگوں  كو تيار  كيا جائے .

عيد كا دن اس وقتى لمحہ كا خاتمہ ہے، جب كہ مسلمان  نئے شعور اور نئى قوت عمل كے ساتھ از سر نو  زندگى كے ميدان ميں داخل ہوتا ہے، تزكيہ نفس اور صبر  اور تعلق  باللہ كى جو دولت اس نے روزہ كے ذريعہ پائى ہے،  اس كو وه سارى زندگى  ميں پھيلانے كے لئے دوباره د نيا  كے ہنگاموں  ميں  واپس آجاتا ہے، ....روزه  وقتى طور پر عالم مادى  سے كٹنا ہے اور عيد  دوباره عالم مادى  ميں لوٹ آنا ، روزه جس طرح محض بھوك پياس نہيں  ہے،  اسى طرح عيد  محض كھيل  تماشہ كانام نہيں،  روزه اللہ تعالى  سے قربت  حاصل كرنے كى كوشش  ہے اور عيد  اس نئے بہتر سال  كا آغاز  ہے جو روزه  كے بعد  روزه داروں  كے لئے  مقدر كيا  گيا ہے.

روزه كے بعد عيد كا آنا  روزه داروں كے لئے خوش خبرى ہے ، يہ اللہ تعالى  كى طرف سے اعلان ہےكہ اگر ہم  نے روزه  ركهنے كے صحيح مفہوم كو زندگى ميں استعمال كيا تو ہم دونوں جہاں كى خوشيوں سے ہم كنار ہوں گے۔

Print
Tags:
Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.