اسلام؛ حقوق كى ادائيگى كانام

  • | جمعرات, 4 جولائی, 2019
اسلام؛ حقوق كى ادائيگى كانام

     اسلام ميں حقوق العباد كا شعبہ انتہائى اہم ہے، "حقوق "   لفظ "حق " كى جمع ہے ، لغت ميں حقوق كے متعدد معنى درج ہيں، حقوق العباد كےضمن ميں معروف معنى يہى ہيں كہ بحيثيت انسان كے ايك انسان   پر دوسرے كے لئے واجبات ولوازم ايسے ہيں جو اس كے پاس امانت ہيں، اور جن كو  اس نے بطريق امانت دوسروں كے لے اداد كرنا ہے۔

 يوں تو حقوق العباد كا مطلب  ايك آدمى پر دوسرے آدميوں كے حقوق ہيں، ليكن وسيع معنوں  ميں ہر مسلمان پر  انسانوں كے علاوہ  ديگر تمام مخلوق كے بھى حقوق ہيں، اللہ تعالى نے انسان كو اپنا نائب ہونے كى حيثيت سے زمين پر اور جو كچھ اس كے اوپر، ہر شے پر تصرف كا اختيار دے ديا ہے، زمين  وآسمان  كى ہر شے انسان ہى كى نفع  رسانى كے لئے كام كر رہى ہے، اللہ تعالى كا ارشاد ہے"هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا"[البقرة:29]،ترجمہ( وہی تو ہے جس نے سب چیزیں جو زمین میں ہیں تمہارے لیے پیدا کیں ) ۔

انسان  كا تعلق صرف انسان ہى سے محدود نہيں رہتا، بلكہ جمادات ، نباتات اور حيوانات بھى اپنے اپنے دائره كار ميں  اس كى خدمت كر رہے ہيں، اور اللہ تعالى  نے بحثيت مختار انسانى اختيارات استعمال كرنے كے كچھ قواعد مقرر كئے  ہيں، جن كو ہم حقوق  كہتے ہيں، اس لئے انسان كوچاہئے كہ وه جمادات سے بھى فائده اٹهائے   اور انہيں ضائع نہ كرے۔

دنيا  ميں  كوئى شے بے فائده نہيں، چكنى مٹى ، ريت اورچونا، سيمنٹ كے عناصر تركيبى ہيں، ان  تمام چيزوں   كا ہم  پر حق ہے كہ ہم  انہيں  انسانيت كى فلاح ميں  استعمال كريں، نباتات سے ادويات بنتى ہيں،غذا ملتى  ہے، لہذا مسلمان كو چاہئے كہ  ان سے بھى فائده اٹھائے اور ان كى  خاطر خواه نشو ونما كرے، اسى لئے حضور ؐ نے  درخت  لگانا صدقہ قرار ديا ہے، ايك اور حديث ميں  ہے كہ "جو كوئى درخت لگاتا ہے تو پرندے يا جانور اس كے پھل كو كھاتے ہيں تو اس كا ثواب درخت لگانے والے كو ملتا ہے"۔

حيوانات كے ساتھ  بھى انسان كو حسن سلوك كرنا چاہئے، اس سلسلہ ميں انسان پر پہلا فرض تو يہ ہے كہ وه جمادات يا حيوانات سے وہى كام  لے جس غرض  سے وه  معرض وجود ميں لائے گئے ہيں۔ابن عمر اور ابو ہريره سے روايت ہے كہ "ايك عورت  محض اتنى سى بات پر عذاب گرفتار ہوا كہ اس نے بلى كو بغير كھلائے پلائے باندھ ركھا، يہاں تك كہ وه مر گئى"،اس حديث كے پيش نظر ہر انسان پر فرض عائد ہوتا ہے كہ وه حيوانات سے بے جا  كام نہ لےاور  اُن كى ضروريات سے غافل نہ ہو۔

خلاصہء كلام ہے كہ اللہ تعالى صرف انسانوں كے ہى نہيں بلكہ حيوانات  كے بارے  ميں بھى  ہم  پرذمہ دارى عائد كرتے ہيں،انسانوں كو حيوانوں كے حقوق ومعاملات ميں انسانوں كے حقوق سے بھى زياده محتاط ہونا  چاہئے، كيونكہ انسان سے تو ہم  اپنى  زيادتى كى معافى مانگ سكتے  ہيں، مگر بے زبان ہونے كى وجہ سے حيوان زيادتى كرنے والے معاف نہيں كرسكتے، اس لئے حيوانوں   پر زيادتى  كرنے والوں كا روز قيامت  بچنا محال ہوگا۔

Print
Tags:
Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.