حُسنٍ خُلق

  • | جمعرات, 11 جولائی, 2019
حُسنٍ خُلق

     "خُلق كا لفظ " " خَلق"  سے ماخوذ ہے جس كے معنى ہيں كسى چيز كا اندازه كرنا اور پھر اسے اندازے اور پيمانےكے مطابق بنانا، اس طرح كہ اس كا توازن بالكل درست  رہے، ان ميں  صرف اتنا فرق ہے كہ "خَلق"  كا لفظ شكل وصورت پر بولا جاتا ہے جس كا تعلق بصر سے ہوتا ہے ، اور "خُلق"  كا لفظ قوى باطنہ اور عادات وخصائل كے معنى ميں استعمال ہوتا ہے جس كا تعلق بصيرت سے ہے، اللہ تعالى كا ارشاد ہے:"وإنك لعلى خلق عظيم"[القلم:4]، ترجمہ :(( يقينا آپ خلق عظيم كے مالك ہيں))۔

خلق كے معنى اعتدال   اور زندگى كے تمام معاملات  ميں تناسب وتوازن    پايا جانا ہے ،   اوريہ صفت نبى كريم ؐ كى ذات گرامى ميں بلند ترين سطح پر تھى۔ حضور پاك كے پيكر ميں  انسانيت كےسامنے  دستور حيات اور سيرت  وكردار كى مكمل اور واضح تصوير ہے،بسا اوقات ايسا  ہوتا  ہے كہ انسان اخلاق كى ايك صفت ميں  كمال حاصل كر ليتا ہے مگر دوسرى صفت سے عارى  رہتا  ہے ، مثلاً اگر وه انكسارى  كا وصف پيدا  كرليتا ہے تو شجاعت كا جوہر كھو بيٹھتا ہے ، اگر رحم ميں افراط ہوتى ہے تو عدل كا دامن  ہاتھ سے چھوڑ ديتا ہے، ليكن يہ حضور ؐ كى  پرنورشخصيت ہے  جو ہر وصف اخلاق كو انتہا ئے كمال تك  لے گئى ہے۔

حسن خلق كى اہميت يہ ہے كہ  يہ دراصل دين كى غرض وغايت ہے، حضورؐ نے فرمايا:" مجھے بھيجا ہى اس لئے گيا ہے كہ  ميں مكارم اخلاق كى تكميل كروں"۔حضرت عائشہ رضہ  نے ان چند بليغ الفاظ ميں حضور پاكؐ  كے اخلاق  كوسموديا ہے:" قرآن ہى آپ ؐ كا اخلاق تھا"۔ يعنى حضور پاك ؐ قرآن  كے احكام اخلاق كا مجسم نمونہ تھے۔

 حسن اخلاق اللہ تعالى كا بہترين عطيہ ہے،حضور پاك ؐ نے متعدد مواقع پر حسن اخلاق كى فضيلت بيان فرمائى ہے، اور اپنے عملى نمونہ كے علاوه ترغيب وتلقين كے ذريعہ  بھى اخلاق كى اہميت كو انسان كے دل ميں جاگزيں كرنے كى كوشش كى، نبى كريم ؐ فرماتے ہيں:" تم ميں  سے  اچھا وہ ہے جو اخلاق كے لحاظ  سے بہتر ہو" پھر  فرمايا: " كامل ترين ايمان ان  لوگوں كا ہے جو  اخلاق كے لحاظ  سے اچھے ہيں۔

 "حُسن خلق "انتہائى  وسيع صفات  كا احاطہ كئے ہوئے ہے، اس ميں خوش گفتارى، خوش كردارى اور خاكسارى كے تمام پہلو آجاتے ہيں،  حق  كى حمايت، غريبوں كى اعانت ، مہمانوں  كى ضيافت ، صلہء رحمى، قرضہ حسنہ، برائى كے بدلے بھلائى ، تحمل ،عفو ، عدل واحسان ، انسان وحيوان پر رحم كرنا، نرم مزاجى، كشاده ظرفى، حاجت روائى، وغيره صفات  "حُسن خلق" كے زمرہ ميں آتى ہيں۔

 رحمة للعالمين ؐ كے مزاج  ميں نرمى اور محبت كوٹ كوٹ كر بھرى ہوئى تھى، لوگ نرم خو انسان سے زياده رابطہ ركھتے ہيں اور اس طرح  نيكى پھيلتى ہے ، حضرت عبد اللہ بن مسعود رضہ  سے روايت ہے كہ حضور پاك ؐ نے فرمايا :" كيا ميں تم كو ايسے شخص كى خبر نہ دوں جو دوزخ كے لئے حرام ہے اور دوزخ كى آگ اس پر حرام ، دوزخ كى آگ حرام ہے اس شخص پر جو مزاج كا تيز نہ ہو، نرم ہو، لوگوں كے قريب آنے والا ہو" ۔

 ہميں چاہئے كہ حضور پاك ؐ كے حُسن خلق كى پيروى كريں، اور حسن خلق كا نمونہ بنيں،  اور يہ ياد ركهيں كہ جو امر نيكى كا باعث ہو وہ بھى  نيك ہوگا ۔

 

Print
Tags:
Rate this article:
2.5

Please login or register to post comments.