انڈونشين علماء كونسل كے ساتھ ملاقات ميں فضيلت مآب امامِ اكبر شيخ ازہر كى علمائے امت كے درميان مصالحت اور مفاہمت كى دعوت

  • | منگل, 23 فروری, 2016

فضيلت مآب امامِ اكبر شيخ ازہر ڈاكٹر احمد الطيب نے اُمت مسلمہ كے علماء كے مابين مفاہمت اور روادارى كے فروغ اور تباه كن مذہبى  تشدد كو ترک كرنے كى دعوت دى اور انڈونيشين علماء كونسل كے تجربے كو سراہا جو  ملک ميں موجود ديگر مذاہب كو ايک مجلس (كونسل) ميں جمع اور متحد كرنے ميں كامياب ہوا ہے۔

فضيلت مآب شيخ ازہر نے ملاقات كے دوران علمائے اُمت كے كردار كى اہميت پر زور ديا اور كہا كہ اسلام كى معتدل اور روادار تعليمات (جس ميں دوسروں كے حقوق كى حفاظت سر فہرست ہے ) كو نشر كرنا ہر مسلمان عالمِ دين پر فرض ہے. انہوں نے خبردار كيا كہ ايک خاص مذہب كو كسى پر فرض نہيں كيا جا سكتا ہے اور نہ ہى ہمارا دين اس بات كى دعوت ديتا ہے بلكہ اسلام تو دوسروں كے اختلاف (فرق) كو قبول كرنے كى دعوت ديتا ہے صحابۂ كرام اور تابعين نے اس كى ايک بہترين مثال پيش كى ہے ، انہوں نے كسى كو كافر يا فاسق نہيں  كہلايا جيسا كہ آج كل بعض لوگ كررہے ہيں اور جس كا نتيجہ خون ريزى اور بربادى كے سوا كچھ  نہيں جيسا كہ آج كل بعض عرب ممالک ميں ہورہا ہے.

انہوں نے واضح كيا كہ وه متشدد مذاہب جو صرف اپنے آپ كو صحيح سمجھ  كر اپنے آپ كو دوسرے مذاہب سے عليحده مانتے ہيں كا مقصد مسلمانوں كى تقسيم ہے .

اسلام میں دنیا کے تمام لوگوں کے لۓ جگہ ہے اور ازہر نے دیگر مذاہب کے ما بین مفاہمت کی دعوت دی ہے۔ ماہ رمضان میں میں نے معتدل سنی اور شیعی علما کو ازہر شریف میں آنے کی دعوت دی اور ایک ایسا معاہدہ لکھنے کا مطالبہ کیا جس میں ہر سنی پر شیعی کا اور ہر شیعی کا سنی پر خون حرام ہو لیکن افسوس در افسوس یہ دعوت شیعہ کے علماء نے ابھی تک قبول نہیں کی۔

امام اکبر نے اس بات پر تاکید کی کہ اسلام کی ملت سے صرف وہی خارج ہوتا ہے جو قرآن یا سنت نبی –صلى اللہ علیہ وسلم- کا انکار کرتا ہو۔ انہوں نے کہا "ہم شیعہ کو کافر نہیں کہہ سکتے، وہ مسلمان ہیں اور ہم ہمیشہ اس بات کی تاکید کرتے ہیں لیکن ان میں سے بعض متشدد لوگ صحابہ کرام کو گالیاں دیتے ہیں اور رسول اکرم کو آخری نبی نہیں مانتے اور اپنے فکر کو پھیلانے کے لۓ اربوں خرچ کرتے ہیں جس سے تفرقہ اور فرقہ وارانہ لڑائی ہوتی ہے اور یہ سراسر غیر مقبول ہے۔

فضیلت مآب شیخ ازہر نے تاکید کی کہ ازہر شریف کے نصاب (کورسز) نہایت معتدل ہیں جو کہ کبھی بھی دہشت گرد کو جنم نہیں دے سکتے۔

میٹنگ میں انڈونیشین علماء کونسل کے سربراہ ڈاکٹر معروف امین، وزیر دینی اور مذہبی امور "لقمان الحکیم"، انڈونیشیا میں مصر کے سفیر "بھاء دسوقی"، مسلم علماء کونسل کے ممبران ڈاکٹر حمدي زقزوق، ڈاکٹر محمد قريش شہاب، مارشل عبد الرحمن سوار الذهب، علي الامين صاحب، شيخ ابراہيم صالح الحسيني، ڈاکٹر احمد الحداد، پروفیسر ڈاکٹر شارمون جاكسون، پروفیسر ڈاکٹر لبابہ طاہر، ڈاکٹر كلثم المہيري، پروفیسر ڈاکٹر علي النعيمي مسلم علماء کونسل کے سکریٹری جنرل اور شیخ ازہر کے اڈویزر محمد عبد السلام صاحب شامل تھے۔

Print
Tags:
Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.