انسانى حقوق كا ضامن

  • | منگل, 10 دسمبر, 2019
انسانى حقوق كا ضامن

 

اسلام ايك مكمل ضابطۂ حيات  ہے جس ميں انسانى حقوق كے بارے ميں مكمل معيارات  اور قوانين موجود ہيں،اسلام ميں  انسانى حقوق  كى بنياد  توحيد پر استوار ہے،اسلام انسانى حقوق كو انسانى عزت وكرامت كا لازمہ سمجھتا ہے كيونكہ  دينى  نظريے كے مطابق  انسان خدا كا جانشين ہے اور اس لحاظ سے عزت و تكريم كالائق او ر مستحق ہے،ارشاد بار ى ہے:﴿ وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَىٰ كَثِيرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلًا﴾[سوۂ اسراء:70]، ترجمۂ : " اور ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور ان کو جنگل اور دریا میں سواری دی اور پاکیزہ روزی عطا کی اور اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت دی"۔

اسلام اللہ رب العزت كى طرف سے  نازل كرده دين ہے،اور فى الاصل  انسانى حقوق كا پاسبان اور محافظ بن  كر ہمارے سامنے آيا ہے  پس   ان حقوق  كى پامالى  كو روكنے كى موثر  تدابير اختيار كرتا ہے، يہ محض عقيدت ومحبت  ياجذباتى تعلق كا اظہار نہيں  ہے بلكہ ايك حقيقت ہے كہ اسلام نے جس وسعت ، گہرائى  اور بصيرت  سے اس كے ہر پہلو پر روشنى ڈالى ہے، اس كى نظير دنيا كے كسى منشور يا دستور ميں نہيں  پائى جاتى۔

اسلام  ہى و وه پہلا مذہب ہے جس نے وسيع پيمانے  پر اور كامل ترين صورت ميں انسانى حقوق كے اصولوں كا تعين كيا،اسلام ميں  انسانى حقوق  بے شمار  ہيں ، ان  ميں  سر فہرست حقوق  وہ ہيں كہ  اسلام  كى رو سے  تمام  انسان مساوى ہيں، اور اگر كسى كو كسى انسان  پر برترى يا كوئى مقام حاصل ہے تو وه عمل اور عقيده كى بنياد پر ہے۔ اسلام نے تعليم كو  ہر فرد كا لازمى حق قرار ديا تاكہ دينى  اور دنياوى ہر لحاظ سے اس  كى تربيت ہو سكے،جنگ كے دوران  بے گناه افراد بوڑھوں ،عورتوں اور بچوں كے تحفظ  كا حق اور زخميوں كى ديكھ بھال كے حق  كا تحفظ كيا ، قيديوں كےحقوق ،مقتولين كے لاشوں  كى حرمت  ،دورانِ  جنگ  فصلوں كو تباه كرنے اور شہرى  عمارتوں كو گرانے كى ممانعت انسانى حقوق كے تحفظ كا منہ بولتا ثبوت ہے،اسلام   نے اہل خانہ كے لئے كفالت  كے حق كا تحفظ كيا، اور گھر كے سربراه پر فرض عائد كيا كہ وه افراد خانہ كى كفالت كا بندوبست كرے،اولاد كے ذريعے والدين كے حقوق اور رشتہ داروں كے باہمى حقوق كا تحفظ كيا۔

اسلام كا ظہور دنيا ميں امتياز اور تسلط كى نفى سے شروع ہوا اور خدا كے  پيغمبروں نے انسانوں كے حقوق كو پورا كرنے  اور معاشروں  ميں امن وانصاف قائم  كرنے  كے ليے كوشش كى۔

 خطبة الوداع  ابدى حيات، انسانى تہذيب وتمدن كے اصول، حقوق  انسانى كے تحفظ،عالمى امن  كى تدابير ، بھائى چاره اور روادارى كى تعليم  ، عدل وانصاف كا قيام ،اخوت ومساوات كى ہدايات ، انسان كى معاشى  بہترى  وترقى اور خوشحالى  اور معاشرتى  پاگيزگى وطہارت كا جامع ،عملى  اور مثالى مجموعۂ قوانينن ہے، اور خطبۂ وداع سے پہلے  (ميثاق مدينہ) دنيا كا پہلا  دستورى معاہده  تھا،يہ دنيا كا سب سے پہلا  تحريرى دستور تھا جس نے مختلف مذاہب كے قبائل اور جماعتوں كو ايك نظام كے تحت انسانيت  كے بہترين  مقاصد كے ليے متحد كرديا، اس ميں ہر گروه   كے تمام  جائز حقوق كى حفاظت كے ساتھ سب كو اجتماعى امن وسكون اور تعمير وترقى كى راه پر لگانے  كا ذكر ہے۔

خلاصۂ كلام يہ ہےكہ اسلام نے بنیادی انسانی حقوق کا جو جامع دستور دیا ہے، اس کو عالمی سطح پر نافذ کرنے اور دوسروں کو اس دستور کا قائل کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ مسلمان ان حقوق کو دنیا کے سامنے واضح کرنے کے بعد خود ان حقوق کو نافذ کرکے دکھائیں، یقینا ہمارا یہ عملی اقدام اسلام کو رِجعت پسند اور جنگجو ثابت کرنے والوں کا منہ بند کرنے کے لئے ایک بہترین کوشش ہوگی۔

 

 

Print
Tags:
Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.