اسلام اور فنون

  • | بدھ, 1 جنوری, 2020
اسلام اور فنون

فن كى جمع "فنون" يا "افنان" ہے اور يہ در اصل علمى نظريات كى عملى صورت كا نام ہے- يہ ايك ايسا وسيلہ ہے جسے انسان جذبات اور احساسات كو ظاہر كرنے كے لئے استعمال كرتا ہے خاص طور پر خوبصورتى كے جذبات جيسے كہ فنِ تصويرى، موسيقى يا شاعرى.  يہ انسان كے ذوق اور ٹيلنٹ پر مبنى ايك خاص مہارت ہے-

قرآن پاك ميں فن كى جمع  يعنى "فنان" كا ايك ہى دفعہ ذكر ہوا ہے اور وه ہوا ہے "سورۂ الرحمن" ميں،  الله تعالى فرماتے ہيں:  ذَوَاتَا أَفْنَانٍ  (ان دونوں ميں بہت سى شاخيں"يعنى قسم قسم كے ميووں كے درخت ہيں") (رحمن: 48)-

مختلف يا قسم قسم كى اشيا ہيں اس كا مطلب ہے كہ فن كے لغوى معانى رنگ، بواور شكل كى خوبصورتى ميں تنوع اور اختلاف كے ہيں ، اور يہ تنوع نفسِ انسانى ميں سرور ومسرت كے جذبا ت كو اجاگرتى ہے كيونكہ انسان ميں اچهائى يا حسن ديكهنے يا سننے كى رغبت ہميشہ سے ہے اور يہ اس كى فطرت ميں شامل ہے بلكہ دنيوى حسن وجمال تو ايك انسانى ضرورت ہے-

انسانى تہذيب كے آغاز ہى سے "فن" نے تاريكى اور ظلمت كا سامنا كيا ہے، چنانچہ يہ  قوموں كى ترقى كى نشانى سمجهى جاتى تهى .اس سے اُن كے جذبات پر مثبت اثر پڑتا ہے اور انسانى عقل كو قرآن مجيد كى تعاليم سے متاثر اور قبول كرنے كے لئے تيار كرتا ہے اسلام نے مہذب فنون كى تاييد كى كيونكہ يہ انسانى فطرت كے نہايت قريب ہے جو ہر برى چيز سے اور ہر اچهى اور خوبصورت چيز كو قبول كرتى اور اپناتى ہے-

قرآن مجيد كا خطاب "زبان" (لينگويچ) كے ذريعہ ہوا ہے اور قرآن پاك نے "فن" كا استعمال "كہانى" (افسانہ) كى صورت ميں كيا ہے. ان افسانوں يا كہا نيوں ميں سے "حضرت سليمان عليہ السلام كى كہانى قابل ذكر ہے اس كہانى ميں بيان ہے كہ الله تعالى نے جن اور شيطان كو انسان كى خدمت كے لئے مسخر كيا تاكہ وه (اللہ سبحانہ وتعالى) اپنے خليفہ كے لئے يہ ثابت كرے كہ وه الله كى مشيئت سے دنيا كى ديگر طاقتوں پر فوقيت ركها ہے اور اللہ نے دوسرى مخلوقات كو چهوڑ كر انسان كو اپنا خليفہ چنا.

حضرت داؤد واحد انسان تهے جس كو الله تعالى نے لوہانرم كرنے كے معجزے سے نوازا،  وه بغير كسى وسيلہ يا آگ كے لوہے كو موڑتے اور طرح طرح كى شكليں بناتے، اس كے علاوه وه بے جان چيزوں ميں جان پهونكنے كى قدرت بهى ركهتے تهے (اور ہم نے داؤد كو اپنى طرف سے برترى بخشى تهى- اے پہاڑوں ان كے ساتھ تسبيح كرو اور پرندوں كو "ان كا مسخر كرديا" اور ان كے لئے ہم نے لوہے كو نرم كرديا* كہ كشاده زرہيں بناؤ اور كڑيوں كو اندازے سے جوڑو اور نيك عمل كرو- جو عمل تم كرتے ہو ميں ان كو ديكهنے والا ہوں) ( سوره سبأ: 10: 11)-

اور اللہ تعالى فرماتے ہيں: (اور ہم نے پہاڑوں كود اؤد كا مسخر كرديا تها كہ ان كے ساتھ تسبيح كرتے تهے اور جانوروں كو بهى "مسخر كرديا تها اور ہم ہى ايسا" كرنے والے تهے* اور ہم نے تمہارے لئے ان كو ايك "طرح" كا لباس بنانا بهى سكها ديا تاكہ تم كو لڑائى "كے ضرر" سے بچائے- پس تم كو شكر گزار ہونا چاہيئے) (الانبياء:  79: 80)-

يہ آيات ہميں فنون كى اہميت اور فوائد سے آگاه كرتى ہيں: "كہ كشاده زرہيں بناو" "اور نيك عمل كرو" اس كا مطلب ہے كہ اللہ نے صناعت (جو كہ ايك قسم كا فن ہے) كو نيك كام سے وابستہ كيا، اور ساتھ ساتھ انسان كو شكر گزار ہونے كا حكم ديا-

اس كا مطلب ہے كہ اسلام نے فن (جس ميں ہاتھ سے بنائى ہوئى چيزيں بهى شامل ہيں) كو سراہا اور اس كى حوصلہ افزائى بهى كى ليكن جب فن كو منفى طريقہ سے استعمال كيا جائے، جب وه انسان كى ترقى كے بجائے اُس كو برباد كرنے كے لئے استعمال كيا جائے، جب وه اچهائى اور نيكى كے بجائے برائى اور بدى كو اجاگر كرے، تو اس وقت اس كو فنون كا نام نہيں دياجاسكتا جب شاعرى لوگوں كو وطنيت، اخوت اور اتحاد كاپيغام دےگى تو يہ ناجائز كسے قرار دى جائے گى ليكن اگر اس كے برعكس كسى شاعر كى نظموں كا مضمون لڑائى جهگڑے، نفرت اور گہما گہمى ہو تو ايسى شاعرى كونہ سننا بہتر ہوگا-

يہى بات موسيقى، تصويرى اور ڈرائنگ پر منطبق ہوگى اگر ان فنون كو اچهے طريقے سے استعمال كيا جائے گا وه اچهے ہوں گے اور اگر برے طريقے سے استعمال كيا جائے تو وه برے ہوگے. بات بہت آسان اور واضح ہے اس لئے ہميں بجپن ہى سے اپنے بجوں كو خوبصورت فنون سيكهنے كى حوصلہ افزائى كرنى چاہئے كيونكہ يہ چيزيں اُن كے ذوق اور عقل كو تندرست بنانے ميں مددگار ثابت ہوں گى.

(اسلامى رجحان ايك جائزه سے)

Print
Tags:
Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.