اسلام ميں گرجاگهروں يا غير مسلمانوں كے عبادت گاہوں كى تعمير

  • | بدھ, 8 جنوری, 2020
اسلام ميں گرجاگهروں يا غير مسلمانوں كے عبادت گاہوں كى تعمير

 

 
اسلام قرآن  پاك ميں واردہونے والے نصوص كے ذريعہ دوسروں كے عقيدے كا احترام كرنے كى تاكيد كرتا ہے قرآن پاك ميں ارشاد ہے: "اور اگر آپ كا رب چاہتا تو تمام روئے زمين كے لوگ سب كے سب ايمان لے آتے تو كيا آپ لوگوں پر زبردستى كر سكتے ہيں  يہاں تك كہ وه مومن ہى ہوجائيں" ( سوره يونس: 99) -
جہاد كے اسباب ميں سے ايك عبادت گاہوں كى حفاظت ہے- الله تعالى  عيسائيوں كے بارے ميں فرماتے ہيں:  "يہ وه ہيں جنہيں نہ حق اپنے گهروں سے نكالا گيا اُن كے اس قول پر كہ ہمارا پروردگار الله ہے اگر الله تعالى لوگوں كو آپس ميں ايك دوسرے سے نہ ہٹاتارہتا تو عبادت خانے اور گرجے اور مسجديں اور يہوديوں كے معبد اور وه مسجديں بهى ڈهادى جاتيں جہاں الله تعالى كا نام بہ كثرت ليا جاتا ہے جو الله كى مددكرے گا الله بهى ضرور اس كى مدد كرے گا بے شك الله تعالى بڑى قوتوں والا بڑے غلبے والا ہے"  (سوره حج: 40)-
قرآن پاك ميں روادارى كے اسى نقطۂ نظر سے حضرت محمد   نے غير مسلمانوں كو اپنے مذہبى رسومات كى ادائيگى اور اپنے طريقے سے عبادت كرنے كى آزادى دى ہے كيونكہ اسلام نے دين ميں كسى بهى قسم كى زبردستى يا زور سے منع كيا ہے اور اسى لئے عبادت گاہوں ميں اپنے خاص طريقہ سے عبادت كرنے كى اجازت دى ہے اور ان عبادت گاہوں كى حفاظت كى ضمانت بهى دى ہے اور گرجاگهروں يا غير مسلمانوں كے عبادت گاہوں پر حملے كو حرام قرار ديا ہے-
حضرت عمر بن خطاب نے اس كى عظيم مثال پيش كى، انهوں نے قدس كے رہنے والوں كو مكمل مذہبى آزادى دى اور كليساؤں كى حفاظت اپنے ذمہ لى-
ايليا كے لوگوں كے لئے معاہدے ميں وارد ہوا كہ: "انهوں نے ان كى جان، مال، مريضوں اور صحت يابوں  بلكہ سارى ملت كو امان ديا اور عہد ليا كہ اُن كلسياؤں پر كوئى قبضہ نہ كرے اور نہ ہى اُس كو تباه كرے اور نہ ہى اُس كو نقصان پہنچائے، نہ اُس كا رقبہ كم ہو، نہ اُن كے صليب يا اموال كو ٹهيس لگے يا اُن كے ساتھ  وه پيش آئے جو اُن كے يا اُن كے دين كے خلاف ہو-
جب حضرت عمر بن الخطاب بيت المقدس داخل ہوئے تو انھوں نے ايك گرجاگھر ميں نماز پڑهنے سے انكار كيا اور انھوں  نے اُس كے سامنے نماز اداكى تاكہ اُن كے بعد مسلمان آكر اس پر يہ كہہ كر قبضہ  نہ كر ليں كہ عمر رضى الله عنہ نے اس ميں  نماز پڑهى تهى- اسلام نے نظرى اور عملى طور پر عيسائيوں كو اپنے لئے عبادت گاه تعمير كرنے اور اپنے مذہبى رسومات كى ادائيگى  كى اجازت دى كيونكہ اسلام نے مذہبى  تعدد كى اجازت دى ہے اور كليساؤں كو تباه كرنے يا اس ميں موجود لوگوں كو قتل كرنے يا اُن ميں خوف وہر اس پهيلانے كو نہ صرف منع كيا ہے بلكہ اُس كو حرام قرارد ديا ہے-
 
Print
Tags:
Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.