كيا قربانى كے جانور كو ذبح كرنا اسلام كے جانوروں كے ساتھ شفقت ورحمت كى تعليم كے مخالف ہے!؟

  • | بدھ, 5 فروری, 2020
كيا قربانى كے جانور كو ذبح كرنا اسلام كے جانوروں كے ساتھ شفقت ورحمت كى تعليم كے مخالف ہے!؟

اسلام نے جانوروں كے حقوق جيسے اس كے خورد ونوش، صحت وتندرستى  اور اس كى طاقت سے زياده بوجھ ڈالنا كى ممانعت وغيره كا بهر پور خيال ركها ہے، ليكن يہ گمان كيا جاتا ہے كہ جانور كو ذبح كرنے ميں جوسنگدلى اور اس كے ساتھ سختى برتى جاتى ہے وه رحمت وشفقت كى اس تعليم كے مخالف ہے جو نبى كريم ﷑ لے كر آئے ليكن حقيقت يہ ہے كہ اسلام نے جانوروں كا جنكو الله نے انسانوں كے ليےمسخر كيا ہے اور ديگر جانوروں كے حقوق كا بهر پور خيال ركها ہے كيونكہ جانور اپنى  پيدائشى ہيئت كے لحاظ سے اپنى ضروريات اور تكليفوں كا اظہار نہيں كر سكتا چناچہ نبى كريم ﷑ نے جانوروں كو اذيت دينے اور اس پر اس كى طاقت سے زياده بوجھ ڈالنے سے منع فرمايا آپ نے فرمايا كہ "جو بهى انسان  چڑيا  يا  اس سے بڑے پرندے كو نا حق قتل  كرے گا الله تعالى قيامت كے دن اس سے سوال كرے گا (المستدرك على الصحيحين)-

اور نبى كريم ﷐نے جانوروں كو اذيت اور تعذيب كے خطره كويوں واضح فرمايا "كہ ايك عورت ايك بلى كى وجہ سے جہنم ميں ڈالى گئى، اس نے اسے باندھ ركها تها- نہ تو اس نے اسے كچھ  كهانے كو ديا اور نہ اسے آزادكيا كہ وه (چل پهر كر) حشرات الارض(زمين  كے كيڑے مكوڑوں)  ميں سے كچھ كها ليتى (بخارى: 7648)-

اسلام نے بھوكاپياسا ركھ كر جانور كے قتل كو حرام قرار ديا ہے، اور اسى طرح دشوار اور بوجهل كاموں سے اس كو تھكانے كونا جائز قرارد ديا ہے، اور شريعت نے جانوروں كے قتل سے لطف اندورہونے كو بهى حرام قرارديا ہے-

اسلام نے جانوروں كى صحت وتندرستى كا بهى خيال ركها ہے، چنانچہ وبا اور معدى امراض پھيلنے كى صورت ميں اسلام نے جانوروں كے حفظان صحت كے طور پر  وبا اور معدى امراض كو جانوروں ميں پهيلنے سے روكنے كے ليے طبى اور صحى پابندياں عائد كرنے كا حكم ديا ہے، اسلامى دور ِحكومت ميں جانوروں كے علاج ومعالجہ كے لئے اسلامى اوقاف مختص ہوتے تهے-

اسلام نے جانوروں كے ذبح كو مباح قرار ديا ہے كيونكہ اس ميں لوگوں كے لئے منفعت ہے، سارے لوگ ان جانوروں كے جن كا گوشت كهايا جاتا ہے جيسے گائے، بكرى، بكرے اور پرندوں ميں سے جيسے مرغى، بطخ، اور فاختہ  وكبوتر وغيره كے گوشت خورى كے  فوائد اور منافع پر متفق ہيں، ليكن  ان كو كهانے كے لئے ان كو ہلاك كرنا ضرورى ہے چنانچہ اسلام نے ان كے آلہ قتل كى تحديد كردى ہے، اور  وه ہے ان كو  ذبح كرنا-

غير مسلمان يہ سمجهتے ہيں كہ جانوروں كو ذبح كے ذريعہ ہلاك كرنا  اس كو اذيت اور عذاب دينے سے مترادف ہے اور وه يہ سمجھتے ہيں كےجانوروں كے ساتھ شفقت ورحمت  يہ ہے كہ اس كو برقى (مشين كے جھٹكے) جھٹكے يا سرپر ضرب دے كر  ہلاك كرديا جائے-

حالانكہ يہ آسمانى شريعتوں اور جديد ميڈيكل سائنس كى تحقيق كے منافى ہے، جس سے يہ ثابت ہوا ہےكہ اسلام نے جانوروں كو ذبح كرنے كا جو طريقہ سكهايا ہے وه ہى طبى نقطہ نظر سے زياده درست ہے (جسے آج ميڈيكل سائنس نے بهى تسليم كيا ہے جديد تحقيق كے مطابق جانور كى شہ رگ پر چهرى چلتے ہى اس كا دماغ ماوف ہو جاتا ہے يعنى مكمل طور پر رك جاتا ہے  اور وه كسى قسم كى تكليف محسوس نہيں كرتا . تحقيق سے يہ بهى معلوم ہوا ہے كہ ذبح كرنے سے جانور كے جسم كا تمام خون جسم سے خارج ہوجاتا ہے جب كہ مشين كا جھٹكا انسانى صحت كے لئے مضر ہوتا)-

چنانچہ يہى وجہ ہے كہ جانوروں كو ذبح  كرنے كے سلسلے ميں اسلام كى تعليمات واضح ہيں اور اس ميں اس بات كا خيال ركها گيا ہے كہ جانور كو تكليف نہ ہو جيسا كہ نبى كريم ﷑ نے فرمايا "جب تم جانور ذبح كرو تو اچهے طريقے سے ذبح كرو كہ چهرى كو خوب تيز كرو اور ذبح كئے جانے والے جانور كو آرام دو" (مسلم: 1955)-

تاكہ جانور كو ذبح كے وقت اذيت نہ ہو، بلكہ نبى كريم ﷑ نے اس بات سے منع فرمايا كہ ايك جانور كو دوسرے جانور كے سامنے ذبح كيا جائے تاكہ اس كو ذہنى تكليف  نہ ہو- يہ ہے اسلام كا جانوروں كے ساتھ شفقت ورحمت-

يہاں تك كے حضرت عمر ﷛ نے ايك شخص كو ديكها كہ وه ايك بكرى كو ذبح كرنے لے جا رہا تها ليكن اس كى ايك ہى ٹانگ پكڑركها تها آپ ﷛ نے فرمايا كہ اگر وه اس كو ذبح كرنا چاہتا ہے تو اس كو انداز سے پكڑے كہ اس كو تكليف نہ ہو اور كہا كہ اس كو ذبح كرنا ہے تو خوبصورت انداز سے كرے-

Print
Tags:
Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.