اسلام كے نام سے خواتين پر تشدد

  • | پير, 10 فروری, 2020
اسلام كے نام سے خواتين پر تشدد

 

          دہشت گردى ايك ايسى لعنت ہے جس سے پورى دنيا متاثر ہو چكى ہے، عورتوں اور بچوں كى ايك بڑى تعداد ان كا شكار ہوئى ہے-  چنانچہ دہشت گردى اور بدامنى اب بلا تفريق پورے عالم كا مسئلہ بن چكا ہے-

دوسرى جانب سے مشرق وسطى كے كئى ممالك حاليہ برسوں كے دوران جنگ، تشدد اور دہشت گردى كى آگ ميں جل رہے ہيں- وه دہشت گردى جو بعض تكفيريوں كے اندهے تعصب اور جہالت كا نتيجہ ہے، ايسے جاہل عورتوں، مردوں، بچوں، بوڑهوں اور جوانوں كا خون بہانے كو مباح سمجهتے ہيں، جو اپنے مفتيوں كے جاہلانہ اور رجعت پسندانہ احكامات كى پيروى كرتے ہيں، شرمناك اور غير انسانى احكامات پر عمل در آمد كر كے عورتوں كو منظم تشدد اور ظلم كا نشانہ بناتے ہيں- شام كى عورتيں قيد، غلامى اور جبرى شاديوں جيسے تكفيريوں كے شرمناك اور غير انسانى احكامات كے ذريعے سب سے زياده دہشت گردى كا شكار ہور رہى ہيں- گزشتہ برس عراق ميں يوميہ بہت سى خواتين ريپ  كا شكار ہوئيں، خاص طور پر يزيدى خواتين سب سے زياده متاثر ہوئى-

        ايزيدى مذہب كے ماننے والوں كود اعش "كافر" قرار ديتى ہے اور گزشتہ برسيں سنجار پر قبضے كے بعد اس گروه نے اس قديم مذہب كے ماننے والے ہزاروں افراد كو قتل عام كيا، جب كہ خواتين اور لڑكيوں كو جنسى غلام بنايا گيا-

        داعش كے باطل علما ئے دين نے ايك نہايت مفصل فتوى جارى كيا ہے جس ميں داعش كى غلامى ميں جو خواتين ہيں اُن كے ساتھ اُن كے مالكين كے جنسى تعلقات كے حوالے سے قوانين اور احكامات جارى كيے گئے ہيں-

اس فتوى ميں شامل اہم ترين احكامات ميں كہا گيا  ہے  كہ ايك خاتون غلام كے مشتركہ مرد مالكين كو اُس خاتون كے ساتھ ہم بسترى كا حكم ديا گيا ہے كيونكہ وه "مشتركہ ملكيت" تصور كى جاتى ہے-

        كچھ خواتين نے داعش كى طرف سے ايزيديوں پر ہونے والے ظلم وستم  كے ہولناك پہلوؤں پر سے پرده اُٹهايا ہے-

شيريں، ايك ايزيدى كُرد نوجوان لڑكى ہے، جسے شمالى عراق ميں داعش، كے عسكريت پسندوں نے اغوا كيا، اُسے اذيت پہنچائى اور اُسے جنسى زيادتى كا نشانہ بنايا- اُس لڑكى كا نام فرضى ہے اور اس كى عمر 17 سال ہے، شيريں آئى ايس كے چنگل سے نكلنے ميں كامياب ہوگئى، پورى دنيا كے سامنے ايزيدى خواتين كى صورت حال كى وضاحت كرتے ہوئے اس نے كہا: "ميں دنيا كو يہ بتانا چاہتى ہوں كہ ماضى كى طرح اب بهى لاتعداد يزيدى لڑكياں، بچياں، خواتين اور مائيں قيد ميں ہيں اور پناه گزين كيمپس موجود ہيں حہاں 2014 سے لا تعداد انسان ظلم واذيت كے عالم ميں ره رہے ہيں- عالمى برادرى كو اُن كى مدد كرنى چاہيے-

حقيقت ميں، داعش اور ديگر دہشت گرد جماعتوں  كے اقدامات غير انسانى اور غير اسلامى ہيں كيونكہ اسلام امن وامان اور انسانيت كا دين ہے،  اور اس ميں جو مقام عورت كو حاصل ہے اس كا وجود كسى اور مذہب ميں نہيں ہے اور وه مردوں كو حكم ديتا  ہے كہ ان كو عورتوں  كے ساتھ (خواه مسلم  ہوں يا غير مسلم) بڑى عزت سے معاملہ كرنا چاہيے، الله س رب العزت نے اسى طرف اشاره كرتے ہوئے فرمايا ہے: "اور يقينا ہم نے اولاد آدم كو بڑى عزت دى" (الاسراء: 70) اور پهر نبى كريم ﷐ نے بهى فرمايا ہے: "عورتوں سے حسن سلوك كرو"-

آخر ميں يہ دہشت گرد گروه محض جاہل لوگ ہيں جو اسلام كى نمائندگى ہر گز نہيں كرتے، بالعموم تمام انسان اور بالخصوص مسلمانوں كا يہ فرض ہے كہ وه روئے زمين پر ہر انسان كى جان ومال اور عزت  وآبروكى حفاظت كريں  اور كوئى بهى نا جائز طريقے سے كسى كے دائره امن وامان ميں تجاوز نہيں كر سكتا-

 

Print
Tags:
Rate this article:
5.0

Please login or register to post comments.