اسلام دین رحمت ہے

  • | منگل, 7 جولائی, 2020
اسلام دین رحمت ہے

 

اسما الله الحسنى كے 99 ناموں  كے پہلے دو نام اسى  عظيم صفت كى عكاسى كرتى ہيں. ہميں الله رب العزت كى   عظيم ہستى كى خاص صفت كى ياد دلاتى ہيں كہ اس كى رحمت تمام انسانوں اور مخلوقات پر مشتمل ہے. وه بڑا مہربان اور "نہايت" رحم كرنے والا ہے. ہم مسلمان ہر كام كو اس كے انہى دو ناموں سے شروع كرتے ہيں، تاكہ ہم ميں سے يہ كوئى  يہ نہ بهول پائے كہ یہ دین جہاں تمام لوگوں کے لئے رحمت وشفقت کا پیامبر ہے، وہاں یہ دین اپنے ماننے والوں کے درمیان اخوت اور بھائی چارگی کے پیغام کو کیسے فراموش کر سکتا ہے!؟  دین رحمت یہ ہے کہ وہ دین سارے عالم کے لیے ایک پُرامن اور انسان دوست مذہب بن جائے جس میں انسانی نسل کے ہر دائرے کے لوگوں میں ہم آہنگی، توازن اور آپس میں معاونت کا نیک جذبہ پیدا ہوسکے۔ رسول اللہؐ فرماتے ہیں: «رحم کرنے والوں پراللہ رحم کرتا ہے ، تم زمین والوں پر رحم کرو، تم پر آسمان والا رحم کرے گا»۔ [صحیح بخاری]

اللہ تعالى فرماتا ہے: "وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ" (اور (اے محمدﷺ) ہم نے تم کو تمام جہان کے لئے رحمت (بنا کر) بھیجا ہے) [سورۂ انبياء: 106]  رسول اکرمؐ نے فرمایا:«جنت میں رحم دل انسان ہی داخل ہوگا۔» صحابہؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہؐ! ہم سب رحم دل ہیں۔ رسول اللهؐ نے ارشاد فرمایا: «نہیں! رحم دل وہ ہے جو عام مخلوق پر رحم کرے»۔ [کنزالعمّال، ابواب الاخلاق]

اسلام دين رحمت ہے اس لئے كہ مسلمان کے اپنے بھائی پر حقوق میں سے چند حقوق یہ ہیں کہ وہ اس پر ظلم نہ کرے، اور  ہر مسلمان  بلكہ ہر انسان کی عزت، مال اور خون كو اپنے لئے حرام  مانے۔

اسلام دین رحمت ہے، بلا تفریق قوم و مذہب تمام انسانوں پر رحم و کرم اس کی خصوصیات میں داخل ہے، اسلام کے علاوہ کسی اور مذہب یا تہذیب میں انسانیت نوازی اور عام انسانوں پر رحم و کرم کا وہ تصور نہیں ملتا۔

انسان امن و سکون اور طمانیت کے ساتھ زندگی گزار سکیں اور اس طرح کے معاشرے کی بنیاد دین رحمت ہی رکھ سکتا ہے کیوں کہ اسلام ہی میں کلمۂ توحید زبان سے ادا کرنے کے ساتھ ہی انسانی حقوق کی پاس داری کی ہدایات جاری ہوتی ہیں۔

اسلام نے اپنے بنیادی پانچ ارکان کی ادائیگی میں بھی لوگوں پر رحمت اور شفقت کے پہلو کو نظرانداز نہیں کیا۔ مثال کے طور پر لوگوں کو نماز پڑھانے والے امام کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ نماز مختصر انداز میں ادا کرے تا کہ اگر اس کے نمازيوں میں کوئی بوڑھا  یا بیمار ہو تو اسے تکلیف نہ ہو۔ حضرات ائمہ بخاری اور مسلم حضرت ابوہریرؓه  سے روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم ؐ نے فرمایا: «اگر تم میں سے کوئی لوگوں کو نماز پڑھائے، (تو اسے چاہئے کہ وہ) مختصر انداز میں (نماز ادا کرے)، کیونکہ (نمازيوں میں) کمزور، بیمار اور بوڑھے ہوتے ہیں اور اگر وہ اکیلا نماز ادا کرے تو جس قدر چاہے لمبی نماز ادا کرے۔« رسول کریم ؐ نے فرمایا: «جو شخص ہماری مسجدوں یا ہمارے بازاروں سے گزرے اور اس کے پاس تیر ہوں، (تو اسے چاہئے کہ) وہ (ان تیروں کو لے کر چلنا) بندکر دے، یا ان (تیروں کے کناروں پر لگے ہوئے) لوہے پر ہاتھ رکھ دے تا کہ ان (تیروں) سے مسلمانوں کو کوئی تکلیف نہ پہنچے»۔ [بخارى، ومسلم] اسلام دین ِ رحمت اور مذہب ِامن ومحبت ہے ۔ اور يہى اس كى خاص خوبصورتى ہے، جس كى حفاظت كرنا ہر مسلمان كا فرض ہے.

 

Print
Tags:
Rate this article:
1.5

Please login or register to post comments.