ہر سال 25 نومبر کو خواتین کے خلاف تشدد کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ افسوس ہے کہ ہر معاشرے کے اہم ترین رکن ہونے کے باوجود آج بھی دنیا کے مختلف ممالک میں عورتیں قسم قسم کے تشدد کا شکار ہیں۔ داعش کی دہشتگرد تنظیم نے بھی عورتوں کا اپنی ضرورت اور حاجت کے مطابق غلط فائدہ اٹھایا ہے۔ الازہر آبزرویٹری کی رپورٹوں کے مطابق اقتدار کے مرحلے میں داعش کے دہشتگرد، خواتین کو گھر سے نکلنے سے منع کرتے ہیں، تاکہ وہ اپنے لڑاکا شوہر کی خدمت، اپنے بچوں کی تربیت اور دیگر وسائل کے ذریعہ دوسری عورتوں کو اس تنظیم میں شامل ہونے کی طرف راغب سکیں۔ جبکہ کمزوری اور زوال کے مراحل میں تنظیم خواتین کو معرکوں میں حصہ لینے اور ہتھیار اٹھانے کا حکم دیتی ہے۔ اور اپنے آپریشنز انجام دینے کے لیے ان پر کافی حد تک اعتماد کرتی ہے کیونکہ مردوں کے مقابلہ میں عورتیں سیکیورٹی کی توجہ مبذول نہیں کرتیں۔ رپورٹوں کے مطابق ایزیدی لڑکیاں داعش کے بعض افراد کے جنسی تشدد کا نشانہ بھی بنی ، جس کے نتیجہ میں بہت سے بچے پیدا ہوئے اور افسوس ہے کہ ان کے باپ آج تک ان کی ماوں کے لئے بھی نا معلوم ہیں۔ داعش کی دہشتگرد تنظیم اپنے آپ کو اسلامی ریاست کا نام دیتی ہے، لیکن یہ نہ تو ریاست ہے اور نہ ہی اسلام کی نمائندگی کرتی ہے۔ اسلام نے عورت کو نہایت بلند مقام دیا ہے۔ رسول اکرم ﷺ نے حجت الوداع کے دن عورتوں سے اچھا سلوک کرنے کی بار بار وصیت دی، انہیں تعلیم دینے کا حکم دیا۔ ماں، بیٹی، بہن ہر صورت میں انہیں عزت بخشی۔