دہشت گرد اور انتہا پسند جماعتیں بچوں کو کیوں بھرتی کرتی ہیں؟

  • | منگل, 16 مارچ, 2021
دہشت گرد اور انتہا پسند جماعتیں بچوں کو کیوں بھرتی کرتی ہیں؟

 

 
          بچوں کی بھرتی ایک سفاکانہ اور غیر انسانی عمل ہے ، جو دہشت گرد گروہوں میں وسیع پیمانے پر پھیلتا ہوا ایک واضح  رجحان بنتا نظر آرہا ہے، جس ميں حالیہ دنوں كے دوران قابل ذکر اضافہ دیکھنے میں آيا ہے اور یہ ان کے فوائد کی وجہ سے ہے جن میں کچھ تشہیرى ہیں ، کچھ معاشی ہیں ، اور کچھ تدبیراتی ہیں۔دہشت گرد اور متشدد انتہا پسند گروہوں کے ذریعے بچوں کو دنیا کے مختلف علاقوں میں مسلح تصادم یا دیگر صورتحال میں  بھرتی کیا جا رہا ہے اور اس بھرتی کے نتیجے میں عموما بچوں کا بد ترین  استحصال ہوتا ہے  اور ان سے بدسلوکی کی جاتی ہے۔ اگرچہ مسلح گروہوں کے ذریعے بچوں کی بھرتی کی ایک طویل تاریخ ہے لیکن دہشت گرد اور متشدد انتہا پسند گروہوں کے ذریعے بچوں کی بھرتی حالیہ واقعہ ہے کہ جس میں گذشتہ دہائی کے دوران نمایاں پیش رفت دیکھی گئی ہے ۔ تو دہشت گرد گروہوں کے ذریعے بچوں کو بھرتی کرنے کی کیا وجوہات ہو سکتی ہیں؟
شدت پسند گروہوں کے ذریعے بچوں کی بھرتی کرنے کی وجوہات پیچیدہ اور کثیر الجہتی ہیں ، جوکہ صورتحال کے لحاظ سے مختلف ہوسکتی ہیں۔ یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ان گروہوں کو ملنے والے متعدد فوائد کی بناء پر بچوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے، جن میں سب سے اہم یہ ہیں:
تأثر اور تشہیر
تنظیم داعش کے ايک پروپیگنڈہ پر چھ ماہ کے عرصے کے دوران تجزیہ سے انکشاف ہوا کہ مجموعی طور پر 254  کیسز میں بچوں کی تصاویر استعمال کی گئیں اور ان میں 38 فیصد ايسے  بچوں کی تصاویر تھیں جو پرتشدد كاروائيوں میں ملوث تھے یا پھر وہ تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں یا تشدد کی جانب لوٹ رہے ہیں. وہ عوام کو صدمہ پہنچانے اور ایک ہی وقت میں گروہ کی طاقت اور ظلم و ستم کا مظاہرہ کرنے کے لئے ان تصاویر استعمال کرتے ہیں .
معاشی تحفظات 
انتہا پسند گروہوں کے لئے بچوں کی بھرتی متعدد معاشی فوائد کی حامل ہے؛  بچوں کو بڑوں کے مقابلے میں کم  معاوضہ  ملتا ہے اور ان كے  کھانے پينے  کے لوازمات بهى بڑوں سے   کم  ہوتے  ہيں، علاوه ازيں  جنگی ترقی اور چھوٹے ہتھیاروں کے پھیلاؤ نے بچوں اور بڑوں کے مابین كاركردگی کے فرق کو بھی کم کردیا ہے.
کنٹرول كرنے میں آسانی
بچوں کو جسمانی اور نفسیاتی طور پر قابو کرنا آسان  ہوتا ہے اور وہ بڑوں کے مقابلے میں احكامات و ہدایات پر زیادہ عمل درآمد كرتے ہیں۔
تدبیراتی خصوصیات
جاسوسی کے مقاصد کے لئے ، مواد لے جانے ، پیغامات پہنچانے  اور خود کش حملے کرنے میں بچے اور ان میں خصوصا لڑکیاں تیزی سے استعمال کى جا رہى ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بچوں کو ان سے لاحق خطرات سے آگاہی کم ہوتی ہے اور اس طرح وہ شاذ و نادر ہی پریشان نظر آتے ہیں۔ وہ احکامات کے زیادہ فرمانبردار اور بالغوں سے کم مشکوک ہوتے ہیں۔ جو اہداف کے قریب پہنچتے وقت ان کی سب سے اہم خصوصیت ہوتی ہے۔
بيان كرده  معلومات محض  بعض نتائج اور نمبر نہيں ہيں بلكہ ان گروہوں كى  غيرانسانى خود غرضى اور انانيت كى جيتى جاگتى دليل ہے،  ان كے پروپيگنڈا سے صاف واضح ہوتا ہے كہ وه اپنے اہداف ومقاصد كى تكميل كے لئے نہ بچوں كى معصوميت كو مد نظر ركهتے ہيں، نہ لڑكيوں كى انا  اور عزت كا پاس ركهتے ہيں اور نہ ہى اس دنيا ميں فساد نہ پهيلانے  كے حكم -جو  الله رب العزت  نے صاف اور واضح الفاظ ميں بار بار ديا ہے-  كى تعميل كرتے ہيں، تعميل كرتے ہيں تو صرف اپنى منفعت اور فائده كى...اميد ہے كہ ہر عاقل اور بالغ   شخص انسانوں كے روپ ميں ان درندوں كو پہچانے اور يہ اچهى طرح جان لے كہ الله كى طرف  لے جانےوالا  را ستہ بے گناہوں كى لاشوں  كے خون سے آلوده  ہرگز نہيں ہوتا ، ہم انسانوں پر دنيا كى تعمير كرنا فرض ہے ، معصوم بچوں كا استحصال نہيں .. بلكہ ان كى حسنِ تربيت ہم پر واجب ہے ۔ 


 

Print
Categories: اہم خبريں
Tags:
Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.