اس رمضان کے مہینے میں ہم نے کیا سیکھا ہے!؟

  • | اتوار, 23 مئی, 2021
اس رمضان کے مہینے میں ہم نے کیا سیکھا ہے!؟

     رمضان المبارک ...عظمتوں اوربرکتوں والا مہینہ چند دنوں سے رخصت ہو چكا ہے ۔ اور  عيد الفطر المبارك كى خوشياں بهى.. اس ماہ مبارک میں ہم سب نے حسب توفیق اپنی عبادات کے معیار کو بہتر بنانے اور نیکیوں میں آگے بڑھنے کی جو جدوجہد کی، خدا تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنے اس عمل میں دوام بخشے، کیونکہ ایسا   وقت گزارنا ہمارے لئے ایک عظیم نعمت کا باعث ہے اور الله رب العزت كى طرف سے ايك قسم كا كرم بهى۔
روزوں کا مقصد تقویٰ  اور پرہيزگارى كا حصول ہے۔  گويا ہم يوں كہہ  سكتے ہيں كہ تقویٰ دل کی روشنی ہے اور  عبادت اس دل کا تیل ۔ تیل ہو گا تودل  روشن ہو گا۔ اس دل کی روشنی باطن کو منور کرتی ہے، ظاہر کو حسن بخشتی ہے۔ مضبوط قوت ارادی کے ذریعے خواہشات و جذبات کو قابو میں کر لینا دراصل ايك قسم كا جہاد ہے۔  اور يہى  جہاد  در اصل پرہیز گاری اور تقویٰ ہے۔
     انسان کی خواہشات اور جذبات اعتدال کی حدود سے آگے گزر جائیں تو برائی سرزد ہوتی ہے۔ خواہشات کی یہ خصوصیت ہے کہ جب ہم انہیں پورا کرتے چلے جائیں تو یہ بڑھتی چلی جاتی ہیں  دباتے رہیں تو مغلوب  ہوتی جاتی ہیں،   ہر نفسانی خواہشات کو دباتے رہنے سے قوت ایمانی بڑھتی رہتی ہے۔ 
روزے میں بھوک، پیاس کی خواہش کے دبے رہنے سے یہ خواہش پورا دن سر نہیں اٹھاتی۔ قوت ارادی سے روزے میں بھوک، پیاس کے احساس کو مغلوب کر لیا جاتا ہے، اسی طرح اپنے تمام اعضا کو قوت ارادی کے ذریعے برائی سے دور رکھا جا سکتا ہے۔ دراصل پیٹ کے روزے سے مومن کو یہ باور کرانا مقصود ہے کہ جب اپنی قوت ارادی سے بھوک ،پیاس اور نفسانی خواہشات پر قابو پا سکتے ہو تو دیگر خواہشات اور اعضا اور فکر و عمل پر پابندی لگانا، ان پر قابو پانا توبہت  آسان ہے۔ دنیا میں تمام جرائم اور بری عادات کی بنیاد پیٹ  اور ديگر  جسمانى   خواہشات ہوتى ہيں ۔ جس نے اس پر قابو پا لیا وہ دیگر روحانی مدارج کوآگے بڑھنےکے لئے اپنے آپ کو کامیابی کی راہ پر گامزن سمجھے۔
اس سال، کورونا وباکے حالات اور معاشرے میں نئے اور خطرناک تناؤ کی آمد کے باوجود، جس سے معاملات متاثر ہوئی اور اموات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے ، رمضان المبارک کے دن خدا تعالٰی کی رحمت اور  مختلف مسلم ممالك كے شہریوں کی وجہ سے پرامن طور پر گزرے۔ وائرس سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیراختیار کرنا سود مند ثابت ہوا۔۔
رمضان المبارک كا يہ بابركت مہينہ اب سال بعد ہى لوٹے گا۔  ہم امید کرتے ہیں کہ ہم اگلے سال اس کی مبارک راتوں میں قیام کے لئے اور اس کے مبارک دنوں میں روزہ رکھنے کے لئے حاضر ہوں گے، اگر ہم نے اس سے کچھ سیکھا ہے تو اس میں  سے اہم چیز  صبر اور محتاج  لوگوں کا احساس ہے جو فاقے اور بھوک سے دوچار ہیں لیکن ایسی بہت سی عادات ہیں جن کو ہم رمضان کے مہینے میں کم کرنا چاہتے ہیں، یعنی بہت سارے کھانے کی موجودگی جسے کچھ لوگ محفوظ نہیں رکھ پاتے، اور یہ کہ اس کو کچرے کے ڈبوں میں پھینک دیا جاتا ہے۔
ہم امید کرتے ہیں کہ آئندہ سال  آنے والا رمضان ہمارے لئے بہت خوبصورت ہو گا   ان شاء الله  ۔ اور  ہم اس وبا سے نجات پا چکے  ہونگے اور رمضان کو ہم اپنے روایتی جوش وجذبے  سے گذاریں گے۔ آمین۔
 

Print
Tags:
Rate this article:
1.3

Please login or register to post comments.