عورت ؛اسلام كى روشنى ميں

  • | منگل, 27 جولائی, 2021
عورت ؛اسلام كى روشنى ميں

اسلام نے  عورت کو اعلى مقام ديا ہے،  اسلام كى نظر ميں انسانى لحاظ سے مرد اور عورت  دونوں  برابر ہيں – لہذا مرد کے لیے اس کی مردانگی قابلِ فخر نہیں ہے اور نہ عورت کے لیے اس کی نسوانیت باعثِ شرم كى بات ہے - ہر فرد کی زندگی میں  عورت كسى نہ كسى صورت ميں ايك موثر کردار ادا كرتى  ہے ۔ ايك متوازن اور ترقى يافتہ  معاشرے کی بنیاد رکھنے میں عورت  كى بہت بڑى اہميت ہے- قرآن مجید  اور سنتِ رسول میں عورت كے  مقام کے بارے میں کئی ایک آیات موجود ہیں۔ عورت خواہ ماں، بہن، بیوی یا بیٹی ہو - اسلام نے ان میں سے ہر ایک کے حقوق وفرائض کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے۔

كسى بهى انسان كےليے  ماں ہى زندگى كا مصدر ہوتى ہے، وہى دنيا ميں اس كى آمد اور بقا كا سبب بهى، اسى ليے اس کا شکر ادا کرنا ،اس کے ساتھ نیکی سے پیش آنا اور خدمت کرنا عورت کے اہم ترین حقوق میں سے ہے۔ حسن سلوک اور اچھے اخلاق سے پیش آنے کے سلسلے میں ماں کا حق باپ سے زیادہ ہے ،کیونکہ بچے کی پیدائش اور تربیت کے سلسلے میں ماں کو زیادہ تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اور اسلام نے ان تمام تکالیف کو سامنے رکھتے ہوئے ماں کو زیادہ حسن سلوک کا مستحق قرار دیا، جو اسلام کا عورت پر بہت بڑا احسا ن ہے۔ 

اسلام نے بيٹيوں کو زندگى  کاحق ديا:

جہالت كے زمانہ  ميں عرب کے بعض قبائل لڑکیوں کو زنده دفن کردیتے تھے ۔ قرآن مجید نے اس پر سخت تہدید کی اور اسے زندہ رہنے کا حق دیا اور کہا کہ جو شخص اس کے حق سے روگردانی کرے گا، قیامت کے دن خدا کو اس کاجواب دینا ہوگا۔  اللہ تعالى نےفرمایا:" وَإِذَا الْمَوْءُودَةُ سُئِلَتْ بِأَيِّ ذَنْبٍ قُتِلَتْ " (اور جب لڑکی سے جو زندہ دفنا دی گئی ہو پوچھا جائے گا- کہ وہ کس گناہ پرماری گئی) [تکویر:8،9]- " وَكَذلَك زُيِّنَ لِكَثِيرِ مِنَ المُشْرِكيِنَ قَتْلَ اَوْلادِهِمْ شُركَاؤهُمْ لِيُرْدُوهُمْ وَليَلْبِسُوا عَلَيْهِمْ دِيْنَهُمْ وَلَو شَاءَ اللّه مَا فَعَلُوهُ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفتَرُونَ"  ( اسی طرح بہت سے مشرکوں کو ان کے شریکوں نے ان کے بچوں کو جان سے مار ڈالنا اچھا کر دکھایا ہے تاکہ انہیں ہلاکت میں ڈال دیں اور ان کے دین کو ان پر خلط ملط کر دیں اور اگر خدا چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے تو ان کو چھوڑ دو کہ وہ جانیں اور ان کا جھوٹ ( [الأنعام /137 ]

      اسلام ميں مرد وعورت دونوں انسان ہیں اور  وه دونوں انسانيت کی حیثيت سے اپنی خلقت اور صفات کے لحاظ سے فطرت کا ايك عظیم شاہکار ہيں  ۔ جو اپنی خوبیوں اور خصوصیات کے اعتبار سے ساری کائنات کی محترم بزرگ ترین ہستی ہے ۔

اسلام نے عورتوں کو علم حاصل كرنے کاحق ديا:

      انسان کی ترقی کا دارومدار علم پر ہے اور کوئی شخص یاقوم علم کے بغير نہيں ره سكتا ۔ يہ صرف مردوں يا كسى  خاص طبقے کے لیے نہيں ہے بلكہ  اسلام نے علم کو فرض قرار دیا اور مرد وعورت دونوں کے لیے اس کے دروازے کھولے اور جو بھی اس راہ میں رکاوٹ وپابندیاں تھیں، سب کو ختم کردیا۔اسلام نے لڑکیوں کی تعلیم وتربیت کی طرف خاص توجہ دلائی اور اس کی ترغیب دی، جیسا کہ رسول صلی اللّٰلہ علیہ وسلم نے فرمایا: طلب العلم فریضة ، ايك دوسری جگہ ابوسعید خدری کی روایت ہے کہ رسول اللّٰلہﷺ  نے فرمایا: "جس نے تین لڑکیوں کی پرورش کی ان کو تعلیم تربیت دی، ان کی شادی کی اور ان کے ساتھ (بعد میں بھی) حسن سلوک کیا تو اس کے لیے جنت ہے ۔" اسلام مرد وعورت دونوں کو مخاطب کرتا ہے اور اس نے ہر ایک کو عبادت اور  اخلاق وشریعت کا پابند بنایا ہے جو کہ علم کے بغیر ممکن نہیں۔ علم کے بغیر عورت نہ تو اپنے حقوق کی حفاظت کرسکتی ہے اور نہ ہی اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرسکتی ہے ؛ اس لیے مرد کے ساتھ ساتھ عورتوں کی تعلیم بھی نہایت ضروری ہے ۔

اسلام نے عورتوں کو شوہر کا انتخاب كرنے کاحق ديا:

       شوہر کے انتخاب کے بارے میں اسلام نے عورت کو آزادی دی ۔ لڑکیوں کی مرضی اور ان کی اجازت ہر حالت میں ضروری قرار دی گئی ہے ۔ ارشاد نبوی ہے :"شوہر دیدہ عورت کا نکاح اس وقت تک نہ کیا جائے جب تک کہ اس سے مشورہ نہ لیاجائے اور کنواری عورت کا نکاح بھی اس کی اجازت حاصل کیے بغیر نہ کیا جائے ۔"(مشکوٰة)

اسلام نے عورتوں کو الگ مالياتى حقوق ديے:

     عورت کا نفقہ ہر حالت میں مرد کے ذمہ ہے ۔ اگر بیٹی ہے تو باپ کے ذمہ۔ بہن ہے تو بھائی کے ذمہ ، بیوی ہے تو شوہر پر اس  كا نفقہ واجب کردیا گیا اور اگر ماں ہے تو اس کے اخراجات اس کے بیٹے کے ذمہ ہے تا كہ ہر حالت ميں عورت كى عزت وكرامت محفوظ رہے، ہاں البتہ  اگر عورت اپنے شوہر یا اپنی اولاد کو خود اپنى مرضى سےپيسے يا زمين يا اپنى جائيداد  دے یا کسی کو ہبہ کرے تو یہ اس کی اپنی مرضی ہے، لیکن اس کا نفقہ اس کے شوہر پر واجب ہے، ارشاد باری تعالی ہے کہ: (وَعَلَى الْمَوْلُودِ لَهُ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ لَا تُكَلَّفُ نَفْسٌ إِلَّا وُسْعَهَا ۚ)  ( اور دودھ پلانے والی ماؤں کا کھانا اور کپڑا دستور کے مطابق باپ کے ذمے ہوگا۔ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دی جاتی) (بقره: 233) – " لِيُنْفِقْ ذُو سَعَةٍ مِنْ سَعَتِهِ وَمَنْ قُدِرَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ فَلْيُنْفِقْ مِمَّا آَتَاهُ اللَّهُ لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا مَا آَتَاهَا سَيَجْعَلُ اللَّهُ بَعْدَ عُسْرٍ يُسْرًا " ( صاحب وسعت کو اپنی وسعت کے مطابق خرچ کرنا چاہیئے۔ اور جس کے رزق میں تنگی ہو وہ جتنا خدا نے اس کو دیا ہے اس کے موافق خرچ کرے۔ خدا کسی کو تکلیف نہیں دیتا مگر اسی کے مطابق جو اس کو دیا ہے۔ اور خدا عنقریب تنگی کے بعد کشائش بخشے گا) (طلاق: 7)

نبى كريم ﷺ كے وصال كے بعد نصف صدى  تك امہات المؤمنين نے علمى خدمات سر انجام ديں- ان ميں سے حضرت عائشہ ؓ كا علمى مرتبہ بہت بلند اور وسيع ہے ، وه  امتِ مسلمہ  كى  ماہرانہ عالمہ تھيں علمى ميدان ميں آپ ؓ نے علمى، عملى، اجتماعى، معاشرتى، وعظ ونصيحت، اور امت كى تعليم وتربيت كے ليے بہت كام كيے- حضرت  عائشہ ؓ كى اعلى صلاحيتوں  كو رسولﷺ كى تربيت نے جلا بخشى- اس لئے تمام دينى علوم ميں  انهوں  نے مہارت حاصل كى- اور  آپ ؓ كے حلقہء علم ميں كبار صحابہ كرام  رضى اللہ عنھم  بھى شريك ہوتے  تھے- آپ ؓ كے شاگردوں كى تعداد سينكڑوں ميں تهى اور اكابر صحابہ كے طرح حديث، فقہ، فتاوى، طب، انساب، شاعرى، عرب كى تاريخ اور كئى  علوم ميں مرجع كى  حيثيت ركھتى تھيں۔

       اسلام نے انسان کو جو‏عزت واحترام دیا ہے اس میں مرد و عورت دونوں برابر کے شریک ہیں ، اور وہ اس دنیا میں اللہ تعالی کے احکامات میں برابر ہیں اوراسی طرح دار آخرت میں اجر و ثواب میں بھی برابر ہیں، بلکہ اسلام مردوں کو حكم ديتا ہے کہ ان کو عورتوں  کے ساتھ (خواہ مسلم یا غیر مسلم) بڑی عزت سے معاملہ کرنا چاہيے۔  اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمايا ہے :( وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوف ۚ " (اور عورتوں کا حق (مردوں پر) ویسا ہی ہے جیسے دستور کے مطابق (مردوں کا حق) عورتوں پر ہے )  [البقرۃ : 228 ] ۔ اسلام امن وامان اور انسانيت  كا دين ہے ايك ايسا  نظام حيات ہے جس نے نہ صرف انسان بلكہ   حيوان ونبات كى حفاظت كرنے كا حكم ديا اور اسلام ميں جو مقام عورت كو حاصل ہے  اس كا وجود كسى اور مذہب ميں نہيں ہے اسى لئے اس كى  حفاظت ،عزت اور قدر كرنا  معاشره كے ہر فرد پر لازم ہے۔

Print
Tags:
Rate this article:
2.3

Please login or register to post comments.