روزه اور قرآن

  • | اتوار, 24 اپریل, 2022
روزه اور قرآن

 

رمضان  كے رروزے ركھنا، اسلام كے پانچ  بنيادى   اركان ميں سے ايك ركن ہے،  يہ  ہر مسلمان بالغ ،عاقل ، صحت مند، مقيم، مردوعورت پر فرض ہے، جس كى ادائيگى كے ذريعہ  خواہشات كو قابو ميں  ركھنے كا ملكہ   پيدا ہوتا ہے، اور تقوى ہى  كى بنياد ،جيسا كہ الله تعالى نے قرآن كريم  ميں ارشاد فرمايا:" اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تم متقی بن جاؤ"{البقرۃ: ۱۸۳}رمضان اور روزه كے  بنيادى مقاصد ميں  تقوى مشتركہ ہے۔

اسى مہينہ ميں قرآن پاك نازل ہوا، ارشاد بارى  ہے :" شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْ أُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْآنُ"{البقرۃ:۱۸۵} یعنی (رمضان كا مہينہ  وه ہے جس ميں قرآن  كريم  نازل  ہوا"،   اسى ماه ميں  مبارك  ليلة القدر ہے جو ہزار مہينوں سے بہتر رات ہے، اس مہينے كے روزے  اللہ تعالى نے فرض كيے ہيں، اور روزه ركھنا  بھى نماز، زكوة اور حج وعمره كى طرح ايك نہيايت  اہم عبادت ہے۔

 

    قرآن كريم اور   رمضان  كے درميان چند مشترك خصوصيات:

(1) قرآن اور رمضان کی پہلی اہم مشترک خصوصیت تقویٰ ہے، جیساکہ قرآن کریم کی آیات کی روشنی میں ذکر کیا گیا  ۔

(2) دوسری مشترک خصوصیت شفاعت ہے، نبى  كريم ﷺ نے  فرمايا:” روزه اور قرآن قيامت كے دن بندے كى سفارش كريں گے، روزه كہے گا: اے ميرے رب  ميں  نے اس  بندے كو  دن  كے وقت  كھانے پينے  اور  حرام كاموں سے  روكے ركھا،پس تو ميرى طرف سے سفارش قبول فرما،قرآن كہے گا: ميں نے اس کو رات کے وقت سونے سے روک دیا تھا ، پس تو اس كے بارے میں میری سفارش قبول فرما ، سو ان دونوں کی سفارش قبول کی جائے گی ۔

(3) تيسرىخصوصیت جو رمضان اور قرآن دونوں میں مشترک طور پر پائی جاتی ہے، وہ قربِ الہى  ہے، یعنی اللہ تعالى کے کلام کی تلاوت کے وقت اللہ  تعالى سے خاص قرب حاصل ہوتا ہے، ایسے ہی روزہ دار کو بھی اللہ  تعالى کا خاص قرب حاصل ہوتا ہے کہ روزہ کے متعلق حدیثِ قدسی میں اللہ  تعالى کا ارشاد ہے کہ:" میں خود ہی روزہ کا بدلہ ہوں"۔ 

روزے میں انسان بھوکا پیاسا رہتا ہے تو اسے ان لوگوں کی تکلیفوں کا احساس ہوتا ہے جن کی زندگی فاقوں میں گزرتی ہے اور اس کے اندر ایسے لوگوں کے لیے ہمدردی کے جذبے پیدا ہوتے ہیں اور وہ ایثار و قربانی کے جذبوں سے سرشار ہو کر اپنی طاقت کے مطابق ان کی مدد و تعاون کرتا ہے ، لہذا ہمیں اس ماہ رمضان میں اپنی اسلامی تربیت پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے اور ایک مضبوط امت بن کر اپنی ذمہ داریوں کو اٹھانا ہے۔

 

 

 

 

Print
Tags:
Rate this article:
1.0

Please login or register to post comments.