ان کا دعوی .. ہماری تصحيح

21

  • | اتوار, 26 جون, 2016

دين ِ اسلام كے آنگن ميں ديكهنے والے كو ملے گا كہ رسول پاك كو اپنے وطن (مكہ) سے بہت محبت تهى اور جب آپ  كى قوم نے آپ كو وہاں سے نكال كر مدينہ كى طرف ہجرت كرنے پر مجبور كيا تو آپ نے فرمايا " اے الله ہمارے دلوں ميں مكہ كے لئے مدينہ جسى محبت پيدا كر  اس كا مطلب يہ ہوا كہ آپ كو اپنے وطن سے بہت محبت تهى نيز متشدد خيال اپنانے والے ان لوگوں يہ دعوى سراسر غلط ہے . امام احمد بن حنبل سے روايت ہے كہ فسيلہ نامى ايك عورت كہتى ہے كہ ميں نے اپنے والد كو يہ كہتے سنا كہ  ميں نے نبى اكرم     سے پوچها : اے اللہ كے رسول ! كيا اپنى قوم سے محبت ركهنا عصبيت ہے ، آپ نے فرمايا :" نہيں، بلكہ ظلم پر قوم كى مدد كرنا عصبيت  ہے."

اسى لئے انسان  كا اپنے ملك وقوم سے محبت كرنا قابل مذمت نہيں بلكہ قابلِ تعريف عمل ہے

مسلمان ہونے كے ناطے  ہمارے  دلوں كو حبِ وطن كے جذبہ سے سرشار ہونا چاہيے اور اس كى تركى اور حفاظت كے لئے بڑى سے بڑى قربانى دينے سے گريز نہيں كرنا چاہيے -

Print
Tags:
Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.