جہاد كا مفہوم 17

  • | اتوار, 7 اگست, 2016

اسلامى شريعت ميں جنگ انسانى اور اخلاقى اصول وقواعد سے محكوم ہے، جو كہ رسول پاك كى فوجى رہنماؤں كے لئے كئى احاديث  سے صاف ظاہر ہوتى ہيں  اور حضرت انس کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجاہدین کو (جہاد کے لئے روانہ کرتے وقت ) یہ ہدایت دیں کہ " جاؤ اللہ کا نام لے کر اللہ کی تائید توفیق کے ساتھ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دین پر ، یہاں سے کوچ کرو! (یاد رکھو !) شیخ فانی (یعنی بڈھے کھوسٹ ) کی جان نہ مارنا ، نہ چھوٹے لڑکے اور نہ عورت کو قتل کرنا ، مال غنیمت میں خیانت نہ کرنا ، مال غنیمت کو جمع کرنا ، آپس میں صلح صفائی رکھنا (اصلحوا کے ایک معنی تو یہی ہیں کہ ہم مجاہدین اپنے آپس کے تنازعات کو ختم کر کے ایک دوسرے کے ساتھ میل ملاپ سے رہنا یا یہ معنی ہیں کہ اگر تم مصلحت دیکھو تو دشمن سے صلح کر لینا اور یہ بھی ہو سکتے ہیں کہ تم اپنے دینی اور دنیاوی معاملات کو ٹھیک ٹھاک رکھنا ) اور آپس میں (ایک دوسرے کے ساتھ ) نیکی وبھلائی کرتے رہنا کیونکہ اللہ تعالیٰ نیکی اور بھلائی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے ۔ " (ابو داؤد (

Print
Tags:
Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.