امام اكبر شيخ الازہر دنيا كى مؤثر ترين اسلامي شخصيت

  • | منگل, 11 اکتوبر, 2016
امام اكبر شيخ الازہر دنيا كى مؤثر ترين اسلامي شخصيت

اردن كے دار الحكومت "عمان" كے رويال كالج آف  اسٹراٹيجك اسٹڈير كے سالانہ رپورٹ كےمطابق امام اكبر شيخ الازہر  ڈاكٹر احمد الطيب نے دنيا كے موثر ترين اسلامى شخصيات ميں پہلي پوزيشن  حاصل  كى، يہ رپورٹ "دنيا كے (500) موثر ترين  اسلامى شخصيات" كے عنوان سے ايك كتاب ميں وارد ہوئى-
    اس كتاب ميں پہلى (50) شخصيات كا ذكر تفصيلاً اور تصويروں كے ساتھ كيا گيا جس ميں تاكيد كى گئى كہ امام اكبر دنيا كے سب سے بڑے اسلامى سنى ادارے كے سربراه ہيں اور دنيا بهر كے سنى اسلام كےمفكر ہونے كے ناطے اُن كا علمى اثر بہت وسيع اور عظيم ہے .رپورٹ ميں اس بات كا بهى ذكر ہوا  كہ شيخ الازہر 2014ء سے مسلم علماء كونسل كے سربراه ہيں جس كا مقصد دنيا بهر ميں امن وسلامتى اور پرامن بقائے باہمى كےمفہوم كى نشر  واشاعت اور اسلام كى حقيقى تعاليم كے ذريعہ نفرت اور تشدد كا سامنا كرنا ہے-
    رپورٹ ميں داعش جيسى دہشت گرد تنظيموں كا سامنا  اور اس كے اثار كو قابو كرنے كے لئے امام اكبر كى كوششوں كو سراہا گيا جس  ميں مختلف كانفرنسز كى تنظيم وشركت اور ديگر انيشى ٹوز شامل ہيں. ازہر كے خارجى تعلقا ت كو مزيد بہتر بنانے كے لئے وٹيكين كے پوپ فرانسز كى مئى 2016ء ميں دعوت كو قبول كرنے كى داد بهى دى گئى جو ازہر شريف كى تاريخ ميں پہلى دفعہ پيش آيا ہے. اسلام كى ميانہ روى كو تشدد ميں بدلنے والى اور اسلام كے نام سے سياست كا كهيل كهيلنے والى اخوان المسلمين جيسى جماعتوں كا امام اكبر نے پورى قوت سے سامنا كيا- شيخ  الازہر كى ذمہ دارى سنبهالنے كے بعد ڈاكٹر احمد الطيب نے اسلام كى وسطيت ا ور ميانہ روى كے حقيقى مفہوم كو اجا گر كرنے پر بار بار زور ديا اور اس بات پر تاكيد كى كہ  ازہر شريف كےطلبہ دنيا بهر ميں اسلام كے سفرا كى حيثيت ركهتے ہيں-
    رپورٹ نے مزيد واضح  كيا كہ جب دنيا ميں متشدد اسلام كا  ظہور ہوا تب امام احمد الطيب ميں وه مہارات موجود تهے جس  كے ذريعہ انہوں نے اسلام كى اصل صورت اور حقيقى مفہوم كے دفاع كى وه  كوششيں  كى جو گزشتہ مختلف  زمانوں ميں بيشتر مسلمانوں  نے  كى تهىں،  اور يہ كہ شيخ الازہر  دنيا كى  دوسرى قديم  ترين  يونيورسٹى جامعہ الازہر كے سربراه ہيں جس ميں تعليم كا آغاز 975 ہوا تها اور مزيد واضح كيا كہ اس يونيورسٹى اور اس سے منسلكہ اسكولوں ميں مصرى اور غير مصرى طلبہ كو شرعى اور دينى علوم كى تعليم دى جاتى رہى ہے اور اس كى تاريخى حيثيت كے بنا پر ازہر شريف كو معتدل اسلام كا قلعہ قرار ديا جا سكتا ہے اور اس  بات كى طرف اشاره كيا كہ  اس يونيورسٹى كے گريجويٹ مسلم معاشروں  ميں نہايت عزت اور احترام كى نگاه سے ديكهے جاتے ہيں  اسى لئے شيخ  الازہر كو عالمى سطح پر  غير معمولى اثر ورسوخ ركهنے والى شخصيات  ميں شامل كيا جا سكتا ہے- اُن كا مشہور قول  ہے كہ "مصر كے مسلمانوں اور عيسائيوں كےدرميان وحدت اُس  كے ايك ستون كى مانند ہے-"
    ياد ركها جانے كہ يہ رپورٹ پہلى دفعہ 2009ء ميں  اردن (عمان) كے كالج آف اسٹرٹيجك اسٹڈيز سے شائع ہوئى  جس كا  مقصد اسلامى دنيا كے مختلف شعبوں (سياست، دين، خواتين كے مسائل اور ميڈيا) سے منسلك  موثر ترين شخصيات كى تعريف كرانا ہے. ان شخصيات كو  يہ پوزيشن  ان كے معاشروں ميں اُن كے مثبت تاثير يا غير اسلامى معاشروں ميں اسلام كى صحيح ىنمائندگى كرنے كے بنا پر دى جاتى ہے-

 

Print
Categories: اہم خبريں
Tags:
Rate this article:
No rating

Please login or register to post comments.