دوسرے مذاہب کے ساتھ اسلام کی پُر امن بقائے باہمی كے نمونے

3

  • 15 جنوری 2017

اسلام ميں مذہبى   بقائے باہمى كا مطلب دوسرى  مختلف ثقافتوں اور تہذيبوں كے ساتھ  پُر امن بقائے باہمى ہے، اور اسكا مقصد ہميشہ انسان كى فلاح وبہبود ہى رہا ہے،  دوسرے مذاہب کے ساتھ اسلام کی بقائے باہمی كى كئى   دليليں  قرآن  مجيد ميں صاف واضح  ہيں،  فرمان الہى ہے : ( کہہ دو کہ اے اہل کتاب جو بات ہمارے اور تمہارے دونوں کے درمیان یکساں (تسلیم کی گئی) ہے اس کی طرف آؤ  وہ یہ کہ خدا کے سوا ہم کسی کی عبادت نہ کریں اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنائیں اور ہم میں سے کوئی کسی کو خدا کے سوا  اپنا کار ساز نہ سمجھے اگر یہ لوگ (اس بات کو) نہ مانیں تو (ان سے) کہہ دو کہ تم گواہ  رہو کہ ہم (خدا کے)  فرماں بردار ہیں) ( آل عمران: 64)

          رسول پاك محمدr پر ايمان نہ لانے كے باوجود، اسلام يہوديوں اور عيسائيوں كو اہل كتاب سمجتها ہے، كيونكہ اسلام رنگ، نسل، جنس يا مذہب كے اختلاف كو"خلاف" نہيں گردانتا، پس عقيده كے اختلاف كے باوجود اسلام كے رحمت، روادارى اور امن وسلامتى پر مبنى اصلاحى پہلوؤں نے  اس اختلاف  كو اپنى كامل اور جامع تعليمات كے اندر خوبصورتى سے سموليا ہے، يہاں تك كہ اسلام نے حضرت موسى عليه السلام اور حضرت عيسى عليه السلام پر ايمان  (يعنى ان كو نبى سمجهنا) ايمان كى درستگى كى دليل مانا  ہے.

دوسرے مذاہب كے ساتھ  پُر امن بقائے باہمى كا اہم  ترين  ثبوت يہ بهى  ہے كہ دين ِ اسلام نے مسلمان مرد كا  يہودى يا عيسائى عورت سے  نكاح  جائز  قرار دياہے –

          اللہ تعالی کا فرمان ہے: (آج تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئیں، اور ان لوگوں کا ذبیحہ (بھی) جنہیں (الہامی) کتاب دی گئی تمہارے لیے حلال ہے اور تمہارا ذبیحہ ان کے لیے حلال ہے، اور (اسی طرح) پاک دامن مسلمان عورتیں اور ان لوگوں میں سے پاکدامن عورتیں جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی (تمہارے لیے حلال ہیں) جب کہ تم انہیں ان کے مَہر ادا کر دو، (مگر شرط) یہ کہ تم (انہیں) قید نکاح میں لانے والے (عفت شعار) بنو نہ کہ (محض ہوس رانی کی خاطر) اعلانیہ بدکاری کرنے والے اور نہ خفیہ آشنائی کرنے والے، اور جو شخص (احکامِ الٰہی پر) ایمان (لانے) سے انکار کرے تو اس کا سارا عمل برباد ہوگیا اور وہ آخرت میں (بھی) نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا) (المائده:5)

Print

Please login or register to post comments.