سوال 1:
کیا نئے سال کا جشن منانا جائز ہے؟
جواب:
نیا سال بذاتِ خود کوئی شرعی تہوار نہیں ہے۔ اسلام میں عید صرف دو ہیں: عیدالفطر اور عیدالاضحی۔ تاہم سال کے اختتام یا آغاز پر شکرگزاری کرنا، ماضی پر غور کرنا اور مستقبل کے لیے اچھی نیتیں کرنا جائز اور مستحسن عمل ہے۔ اگر اس موقع پر کوئی غیر شرعی کام (مثلاً شراب نوشی، بے حیائی، یا عبادت میں کسی اور کو شریک کرنا) نہ ہو تو یہ صرف ایک سماجی اور قومی موقع سمجھا جائے گا۔
⸻
سوال 2:
کیا کرسمس یا نئے سال کے موقع پر مسیحی بھائیوں کو مبارکباد دینا درست ہے؟
جواب:
جی ہاں، ان مواقع پر مبارکباد دینا شرعاً جائز ہے، بشرطیکہ اس میں کسی باطل عقیدے یا مذہبی رسم کی تائید شامل نہ ہو۔ یہ عمل دراصل حسنِ سلوک، اچھے تعلقات اور پڑوسیوں کے ساتھ نرمی کی علامت ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿وَقُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا﴾ [البقرۃ: 83]
ترجمہ: “اور لوگوں سے اچھی بات کہا کرو۔”
اسی طرح فرمایا:
﴿لَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ﴾ [الممتحنة: 8]
ترجمہ: “اللہ تمہیں ان لوگوں کے ساتھ نیکی اور انصاف کرنے سے نہیں روکتا جنہوں نے دین کے معاملے میں تم سے جنگ نہیں کی اور نہ ہی تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا۔”
⸻
سوال 3:
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کا اسلامی نقطۂ نظر کیا ہے؟
جواب:
قرآن کریم حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کو ایک عظیم معجزہ قرار دیتا ہے۔ سورۃ مریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿وَالسَّلَامُ عَلَيَّ يَوْمَ وُلِدتُّ وَيَوْمَ أَمُوتُ وَيَوْمَ أُبْعَثُ حَيًّا﴾ [مریم: 33]
ترجمہ: “اور مجھ پر سلام ہے جس دن میں پیدا ہوا، جس دن مروں گا اور جس دن زندہ اٹھایا جاؤں گا۔”
اس سے ظاہر ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اسلام میں بھی ایک محترم اور عظیم المرتبت نبی ہیں۔ اس پہلو سے مسیحی بھائیوں کو خوشی کے موقع پر مبارکباد دینا ان کی عظمت کو تسلیم کرنے اور باہمی احترام کا اظہار ہے۔
⸻
سوال 4:
کیا پرانے فتاویٰ میں مبارکباد دینے کو منع نہیں کیا گیا؟
جواب:
جی ہاں، بعض قدیم فتاویٰ میں اہلِ کتاب کو مبارکباد دینے سے منع کیا گیا تھا، مگر ان کا پس منظر اُس دور کے مذہبی تنازعات اور کشیدگی سے تھا۔ آج کے دور میں حالات بدل چکے ہیں، مسلمان اور مسیحی شہری ایک ساتھ رہتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔ اسی لیے معتبر اسلامی ادارے جیسے الازہر الشریف اور دار الافتاء مصر اس بات پر متفق ہیں کہ مبارکباد دینا جائز اور پسندیدہ ہے۔
⸻
سوال 5:
کیا ایسے مواقع پر مبارکباد دینا ایمان کو نقصان پہنچاتا ہے؟
جواب:
نہیں، بشرطیکہ مسلمان اپنے عقیدے پر قائم رہے اور مبارکباد صرف خیرسگالی اور سماجی تعلقات کے اظہار کے طور پر دی جائے۔ اسلام نے اہلِ کتاب کے ساتھ نکاح اور کھانے پینے میں شرکت کی اجازت دی ہے، لہٰذا معمولی مبارکباد اس سے کہیں زیادہ ہلکا اور فطری معاملہ ہے۔
⸻
سوال 6:
انتہا پسند گروہ جو اسے حرام قرار دیتے ہیں، ان کے بارے میں کیا کہا جائے؟
جواب:
یہ گروہ قرآن و سنت کی اصل تعلیمات کو نظرانداز کر کے نفرت اور تفرقہ پھیلاتے ہیں۔ اسلام کی اصل تعلیمات عدل، رحمت اور رواداری پر مبنی ہیں۔ ایسے بیانیے کا رد کرنے کے لیے ضروری ہے کہ قرآن و سنت کے دلائل کو پیش کیا جائے اور اسلام کی عالمی و انسانی اقدار کو اجاگر کیا جائے۔
⸻
خلاصہ و فتویٰ:
• نیا سال منانا بطور مذہبی تہوار جائز نہیں، لیکن شکر گزاری اور غور و فکر کے لیے اس موقع کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔
• مسیحیوں کو کرسمس یا نئے سال پر مبارکباد دینا جائز اور مستحسن ہے، بشرطیکہ اس میں عقیدے کی کمزوری یا کسی باطل مذہبی رسم کی تائید شامل نہ ہو۔
• یہ عمل قرآن و سنت کے اصولوں، حسنِ اخلاق اور اچھے تعلقات کے عین مطابق ہے۔
⸻
- فتویٰ کا خلاصہ:
“غیر مسلموں کو ان کے تہواروں پر مبارکباد دینا شرعاً جائز ہے، اور یہ اسلام کی اعلیٰ انسانی اقدار کی نمائندگی کرتا ہے۔”