لوگوں كو گمراه كرنے كا داعشى طريقۂ كار 4

مسلمانوں كى عزت اور وقار صرف جہاد اور ہجرت سے لوٹے گى-

  • 31 مارچ 2016

مسلمان نوجوانوں كى گمراہى كے لئے ہم پہلے بهى داعش كى كاروائيوں كے بارے ميں بات كر چكے ہيں، جس ميں عقل ومنطق كے استناد كے بغير اُن كا جذباتى انداز يا لہجہ پر اعتماد كرنا تها يہ سلسلہ اس گمراه گروه كى خاميوں كو سب كے سامنے واضح كرنے كے لئے لكها جا رہا  ہے جس ميں واضح كيا جائے گا كہ جہاد اور ہجرت كى طرف داعش كى دعوت در اصل تمام شرعى  ضوابط اور مفاہيم سے عارى ہے-

          الله تعالى نے حضرت محمدr كو تمام دنيا كے لوگوں كے لئے بهيجا اور اپنى كتاب ميں اس دين كو كامل اور شامل بتايا:  )الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا( ((اور) آج ہم نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کر دیں اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا) (مائده: 3)-  ہم جانتے ہيں كہ جب رسول پاكr كى بعثت ہوئى اور انہوں نے لوگوں كو اسلام لانے كى دعوت دى تب لوگوں نے اُن كے پيغام اور اُن كى رسالت كو قبول نہيں كيا اور اُن كے پير وكاروں نے بہت ظلم وستم جهيلے اور طرح طرح كى تكليفوں كو برداشت كيا- يہ حال كافى عرصہ تك جارى رہا اور اسى لئے مسلمانوں كو اس ظلم وجبر سے بچنے كے لئے ظلم اور زيادتى كى ان زمينوں اور علاقوں كو چهوڑ كر، اُن جگہوں كى طرف ہجرت كرنے كا حكم ديا گيا جہاں وه  الله اور اُس كے رسول كى تعليمات كے مطابق زندگى  بسر كر سكيں- الله تعالى نے فرمايا: )    أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا وَإِنَّ اللَّهَ عَلَى نَصْرِهِمْ لَقَدِيرٌ (  (جن مسلمانوں سے (خواہ مخواہ) لڑائی کی جاتی ہے ان کو اجازت ہے (کہ وہ بھی لڑیں) کیونکہ ان پر ظلم ہو رہا ہے۔ اور خدا (ان کی مدد کرے گا وہ) یقیناً ان کی مدد پر قادر ہے) (حج: 39)- الله كى راه ميں جہاد كرنا، اسلام كى حفاظت اور مشرق سے مغرب تك كسى بهى قسم كى زبردستى كے بغير اس كو پپہنچانے كے لئے فرض كيا گيا تها-

          اسلام ميں جہاد اور ہجرت كے نظام كو اچهى طرح جاننے كے بعد ظاہر ہوتا ہے كہ لڑائى يا جنگيں اس وقت كى ايك خصوصيت تهى اور اسلام نے مظلوم كى حفاظت اور لوگوں كے حقوق كے دفاع كے لئے لڑائى (قتال) كى دى تهى ا جازت دى- يہ ايك انسانى فطرت ہے كہ حقوق  كى حفاظت اور حملہ آور كے خطرے سے بچنے كے لئے طاقتور اور مضبوط ہونا بہت  ضرورى ہے- قابل ذكر ہے كہ اسلام نے جہاد كے نظام ميں كچھ اسيے رحيم اور انسانى ضوابط وقوانين مقرر كئے ہيں جو پہلے ہرگز موجود نہ تهے-

          دين اسلامى خونريزى اور قتل كے خلاف ہے، اُس كے نزديك دوسروں كے خلاف جنگيں لڑنا ايك مقصد ہرگز نہيں ہے بلكہ الله كا پيغام لوگوں تك پہنچانے كا ايك ذريعہ ہے- اسى لئے رسول پاك حضرت محمدr لوگوں كى صلح كو قبول كرنے اور كافروں سے ايك خاص مدت تك مسلمانوں كے خلاف نہ لڑنے پر اتفاق كرتے- لہذا اسلام مكمل آزادى سے الله كى عبادت كرنے كے لئے لوگوں كے حقوق كى حفاظت كرتا ہے اور جہاد اپنے نفس وعزت وآبرو ودين وعقل ومال كى حفاظت كے لئے فرض كيا، اسى لئے اگر  يہ تمام چيزيں  محفوظ ہيں تو نہ قتال فرض ہے اور نہ ہى جہاد-

          داعش كى تحريروں ميں الله، اُس كے رسول اور جہاد كے نام پر انہيں جهوٹ اور گمراہى ہى گمراہى نظر آتى ہے- يہ كس قسم كا جہاد ہے جو مسلمانوں كے خلاف كيا جاتا ہے ؟! كيا لا الہ  الا  اللہ حمد رسول الله كہنے والوں كو قتل كرنا جہاد ہے!؟

          انہوں نے خوارج كى طرح كيا جنہوں نے تمام مسلمانوں  كو كافر ٹهہرايا اور اُن كو اپنے دين سے خارج كر ديا اور اُن كے خون، مال اور آبرو كو اپنے لئے حلال قرار ديا يہ بات اُن كے لئے اتنى عجيب نہيں تهى كيونكہ اُن كے ابا واجداد نے پہلے حضرت على كرم الله وجہہ كو كافر كہا تها- يہ اپنے پيروكاروں كو يہ يقين دلانے كى كوشش كرتے ہيں كہ يہ اُمت صرف جہاد ہى سے آگے بڑهے گى- اپنى اُس بات كو صحيح ثابت كرنے كے لئے وه فرانسيسى زبان ميں شائع ہونے والے رسالے "دار الاسلام" ميں "حذيفہ ابن اليمان" سے مروى حديث سے استدلال كرتے ہيں: "لوگ رسول اللهr سے خير (بهلائى) كے متعلق پوچها كرتے تهے اور ميں اُن سے شر كے بارے ميں، اس ڈر سے كہ ميں كہيں اس ميں ملوث نہ ہو جاؤں تو ميں نے اُن سے كہا: "اے رسول الله كيا الله  كے ديے ہوئے اس خير كے بعد شر ہو گا؟ اُنہوں نے كہا: جى ہاں، ميں نے كہا: تو اس سے بچاؤ كيا ہے؟ اُنہوں نے كہا: تلوار سے، ميں نے كہا: پهر؟ اُنہوں نے كہا: اگر زمين ميں الله كا كوئى خليفہ ہو اور وه تمہارى كمر پر مارے اور تمہارا مال چهين لے تب بهى اس كى اطاعت كرنا"- لكهنے والے نے يہ حديث مكمل بيان نہيں كى، جس سے اُن كا جهوٹ صاف ظاہر ہوتا ہے- در اصل يہ حديث ابو داود سے مروى ہے- اپنے رسالے ميں اُنہوں نے حديث كى رقم كا ذكر تو كيا ليكن حديث "حذيفہ ابن اليمان" كى تحرير كى جس سے يہ ثابت ہوتا ہے كہ وه احاديث سے اُنہى اجزاء كا ذكر كرتے ہيں جو ان كے مقصد كى خدمت كرتا ہو- پھر حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ دیگر صحابہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کے متعلق پوچھا کرتے تھے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلمسے شر کے متعلق سوال کیا کرتا تھا (کہ کہیں اس میں ملوث نہ ہو جاؤں) تو ان لوگوں نے ان کو غور سے دیکھا۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں خوب سمجھتا ہوں جو تمہیں برا لگتا ہے۔ میں نے عرض کیا تھا: اے اللہ کے رسول! یہ خیر جو اللہ نے ہمیں عنایت فرمائی ہے کیا اس کے بعد شر ہو گا جیسے کہ اس سے پہلے تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ میں نے عرض کیا تو اس سے بچاؤ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تلوار۔ قتیبہ نے اپنی روایت میں کہا: میں (حذیفہ رضی اللہ عنہ) نے عرض کیا: کیا تلوار سے کوئی فائدہ ہو گا؟ فرمایا ہاں۔ میں نےعرض کیا کہ کیا؟ فرمایا صلح ہو گی جس میں (بباطن) خیانت ہو گی دھوکا ہو گا۔"میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اس کے بعد کیا ہو گا؟ آپ rنے فرمایا "اگر زمین میں اللہ کا کوئی خلیفہ ہو اور وہ تمہاری کمر پر مارے اور تمہار مال چھین لے تب بھی اس کی اطاعت کرنا۔ ورنہ اس حال میں مر جانا کہ تم (جنگل میں) کسی درخت کی جڑ چبا کر گزارہ کرنے والے ہو۔ "میں نے عرض کیا: پھر کیا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"دجال آئے گا ‘ اس کے پاس نہر ہو گی اور آگ۔ جو اس کی آگ میں پڑا اس کا اجر ثابت ہوا اور اس کے گناہ ختم ہوئے اور جو اس کی نہر میں پڑا اس کے گناہ ثابت ہوئے اور اجر ضائع ہو گئے۔ میں نے عرض کیا: پھر کیا ہو گا؟ آپ rنے فرمایا "پھر قیامت آ جائے گی"-

انهوں  نے حديث كے آخرى حصہ كو نظر انداز كرديا جس ميں حضرت محمد صلى اللہ عليه وسلم  كہتے ہيں كہ اگر زمين ميں كوئى خليفہ نہ ہو تو مسلمان كو فتنوں سے دور رہنا چاہيے اور زندگى كى مشقتوں پر اُس وقت تك  صبر كرنا چاہيے جب تك مشكلات دور ہو جائيں يا اسكى موت ہو جائے ، حضرت محمد صلى الله عليه وسلم  نے اسے اپنے آپ  كو مسلمانوں پر خليفہ بنانے كا حكم نہيں ديا، كيونكہ خلافت كى شرائط ہوتى ہيں اور داعش ايگ دہشت گرد تنظيم ہے اور وه كسى صورت ميں بهى خلافت كے مستحق نہيں ہے اور اس بات پر تمام علماء كا اتفاق ہے.

دوسرا   يہ  كہ اُنهوں نے اپنى عادت كے مطابق جهوٹ اور  دهوكہ بازى كى ، حديث كے بعد وه لكهتے ہيں :" اس حديث سے واضح ہوتا ہے كہ آخرى زمانے  ميں ان فتنوں سے صرف وہى بچتے ہيں جو الله كے دشمنوں سے لڑنے كے لئے تلوار استعمال كرتے ہں" في الحقيقت حديث كے  شارحين نے كہا كہ حضرت محمد صلى الله عليه وسلم كا تلوار سے قول حضرت ابو بكر رضى الله عنه كے زمانے ميں مرتدين كو قتل كرنے سے وابستہ تها . لہذا جس قتال كى طرف وه دعوت ديتے ہيں ان كے جهوٹ كے سلسلے كا ايك اور نيا جهوٹ   ہے  كيونكہ حضرت محمد صلى الله عليه وسلم كى حديث كے مطابق جس زمانہ ميں خليفہ نہ ہو فتنوں سے دور رہنے كے بجائے فتنوں كى دعوت ديتے ہيں ، اپنے آپ كو مسلمانوں كا خليفہ بنا كر سب سے پہلے مسلمانوں كو ہى قتل كرتے ہيں.

حديث كى تشريح  ميں وه يہ بهى لكهتے ہيں كہ" فتنوں سے وه بچتے ہں جو الله كے دشمنوں سے لڑنے كے لئے  تلوار استعمال كرتے ہيں اور مسلمانوں كے خليفہ كے مبايعت كرتے ہں".

يہ لوگ كو نسے خليفہ كى بات كر رہے  ہيں ؟ وه خليفہ  جو تمام لوگوں كو  كافر ٹهہرا كہ " اُن كو  قتل كررہا ہے ؟

يہ جهوٹ اور گمراہى كا خليفہ  ہے .

اسلام ميں جہاد ولى   الامر كے حكم  كے تحت ہى ہو سكتا ہے اسى لئے كوئى جماعت  يا تنظيم ولى  الامر   كى اجازت كے بغير جہاد نہيں كر سكتى، اوپر سے يہ كوئى عام تنظيم نہيں ہے بلكہ اسلام كا نام لے كر اسلام اور مسلمانوں كے خلاف جنگ كر رہى ہے .

جہاد كى  غرض سے نوجوانوں كو اپنى طرف ہجرت كى دعوت دينے كے لئےوه اسلامى مفاهيم اور دينى اصطلاحات كى اپنى مرضى  سےتشريح كرتے ہيں ، اُن كا مقصد  ايك شدت پسند اسلامى مملكت كى اقامت  ہے جس سے وه عرب اور اسلامى دنيا كا نقشہ بدلنا چاہتے ہيں.

ازہر شريف مسلمان نوجوانوں كو خبر دار كرتے ہيں كہ يہ گروه اسلام كى خدمت نہيں كررہے، بلكہ اسلام كو نقصان پہنچا رہے ہے  اور لوگوں كو اس سےمنفر كر رہے ہے

Print
Tags:

Please login or register to post comments.

 

دہشت گردی كا دين سے تعلق !
بدھ, 10 مئی, 2023
(حصہ اول)
اسلام كے نام سے دہشت گردى!
بدھ, 1 مارچ, 2023
اسلام امن وسلامتى، روادارى اور صلح كا   مذہب ہے، اسلام  نے انسانى جان   كا قتل سختى سے ممنوع قرار ديا ہے. ارشاد بارى :" اور جس جاندار کا مارنا خدا نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر (یعنی بفتویٰ شریعت) ۔...
زندگى كے حريف...فلاح وبہبود وترقى كے دشمن!!
منگل, 14 فروری, 2023
    آنے والا ہر سال پاکستان میں سیکیورٹی کے نئے چیلنج لے کر آتا ہے۔  پاکستان کے قبائلی علاقوں میں طالبان اور القاعدہ کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ، جہادی گروپوں کی سرگرمیاں، بلوچستان میں باغیوں کی کارروائیاں اور خودکش حملے، یہ وہ تمام...
1345678910Last

ازہرشريف: چھيڑخوانى شرعًا حرام ہے، يہ ايك قابلِ مذمت عمل ہے، اور اس كا وجہ جواز پيش كرنا درست نہيں
اتوار, 9 ستمبر, 2018
گزشتہ کئی دنوں سے چھيڑ خوانى كے واقعات سے متعلق سوشل ميڈيا اور ديگر ذرائع ابلاغ ميں بہت سى باتيں كہى جارہى ہيں مثلًا يه كہ بسا اوقات چھيڑخوانى كرنے والا اُس شخص كو مار بيٹھتا ہے جواسے روكنے، منع كرنے يا اس عورت كى حفاظت كرنے كى كوشش كرتا ہے جو...
فضیلت مآب امام اکبر کا انڈونیشیا کا دورہ
بدھ, 2 مئی, 2018
ازہر شريف كا اعلى درجہ كا ايک وفد فضيلت مآب امامِ اكبر شيخ ازہر كى سربراہى  ميں انڈونيشيا كے دار الحكومت جاكرتا كى ‏طرف متوجہ ہوا. مصر کے وفد میں انڈونیشیا میں مصر کے سفیر جناب عمرو معوض صاحب اور  جامعہ ازہر شريف كے سربراه...
شیخ الازہر کا پرتگال اور موریتانیہ کی طرف دورہ
بدھ, 14 مارچ, 2018
فضیلت مآب امامِ اکبر شیخ الازہر پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب ۱۴ مارچ کو پرتگال اور موریتانیہ کی طرف روانہ ہوئے، جہاں وہ دیگر سرگرمیوں میں شرکت کریں گے، اس کے ساتھ ساتھ ملک کے صدر، وزیراعظم، وزیر خارجہ اور صدرِ پارلیمنٹ سے ملاقات کریں گے۔ ملک کے...
123578910Last

روزه اور قرآن
  رمضان  كے رروزے ركھنا، اسلام كے پانچ  بنيادى   اركان ميں سے ايك ركن ہے،  يہ  ہر مسلمان بالغ ،عاقل ، صحت...
اتوار, 24 اپریل, 2022
حجاب اسلام كا بنيادى حصہ
جمعه, 25 مارچ, 2022
اولاد کی صحیح تعلیم
اتوار, 6 فروری, 2022
اسلام ميں حقوقٍ نسواں
اتوار, 6 فروری, 2022
123457910Last

دہشت گردى كے خاتمے ميں ذرائع ابلاغ كا كردار‏
                   دہشت گردى اس زيادتى  كا  نام  ہے جو  افراد يا ...
جمعه, 22 فروری, 2019
اسلام ميں مساوات
جمعرات, 21 فروری, 2019
دہشت گردى ايك الميہ
پير, 11 فروری, 2019
1234567810Last